پاک افواج ہمارا فخر

پاک افواج ہمارا فخر
22 اپریل کو پہلگام ڈرامہ بھارت کی جانب سے رچایا گیا، جس کا مقصد پاکستان پر جنگ مسلط کرکے اپنے تئیں بڑی کامیابیاں سمیٹنا اور فتح کے شادیانے بجانا تھا۔ پہلگام حملے کو ابھی 5منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ بھارت کی حکومت اور وہاں کے میڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا۔ بھارتی میڈیا چیخ چیخ کر پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کررہا تھا۔ یہ بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز میں ایک اور اضافہ تھا۔ اگلے روز ہی مودی حکومت نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرڈالا، جو 1960ء میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کو کوئی بھی فریق تنہا معطل یا ختم کرنے کا استحقاق نہیں رکھتا۔ اس کے ساتھ ہی 48گھنٹوں کے اندر تمام پاکستانیوں کو بھارت چھوڑ دینے کے احکامات دئیے۔ پاکستان نے بھی جوابی اقدامات میں فضائی حدود بھارت کے لیے بند کردی۔ بھارتیوں کو پاکستان چھوڑ دینے کے احکامات صادر کیے۔ بھارت اس کے بعد سے مسلسل لفظی گولا باریاں کرتا رہا۔ پاکستان پر جھوٹے الزامات دھرتا رہا۔ پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی گئی، جسے بھارت کسی خاطر میں نہیں لایا۔ مسلسل لفظی گولا باریوں کے بعد 6، 7مئی کو اس نے رات کی تاریکی میں پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ بھارتی حملوں میں 40بے گناہ شہری شہید ہوئے، جن میں معصوم اطفال بھی شامل تھے۔ پاکستان کے جوان بھی ان حملوں میں شہید ہوئے۔ بھارت درجنوں طیاروں کے ساتھ پاکستان پر حملہ آور ہوا، ان حملوں کو پاکستان کی بہادر افواج نے انتہائی جانفشانی سے ناکام بناتے ہوئے 6بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں رافیل بھی شامل تھے۔ بھارت مسلسل چار روز تک حملہ آور رہا۔ اس کے دوران اس کے بے شمار اسرائیلی ساختہ ڈرونز مار گرائے گئے۔ معرکہ حق میں دفاع کے دوران ہی پاکستان نے بھارت پر اپنی دھاک بٹھا ڈالی تھی۔ 10 مئی کی علی الصبح پاکستان نے بھارت کی جانب سے کیے گئے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا۔ محض چند گھنٹوں کے آپریشنز میں بھارت کے کئی اہم بیس تباہ کر ڈالے گئے۔ اُن تمام جگہوں کو نیست و نابود کر ڈالا گیا، جہاں سے بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا۔ معرکہ حق میں پاک افواج نے بھارت کے تمام سپنوں کو چکناچُور کر ڈالا، مودی کا غرور اور تکبر خاک میں ملاڈالا گیا۔ غرور سے بھارت کی اکڑی گردن محض چند گھنٹوں میں جھک گئی اور وہ امریکا کے در پر جنگ بندی کی بھیک مانگتا دِکھائی دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ثالث کا کردار نبھایا اور اُنہی کی جانب سے پاک بھارت کے درمیان جنگ بندی کا اعلان سامنے آیا۔ معرکۂ حق میں پاکستان فاتح ٹھہرا، بھارت کے مقدر میں تاریخ کی بدترین ہزیمت سامنے آئی۔ بھارتی حکومت اور اُس کے میڈیا کے جھوٹ کی قلعی ساری دُنیا کے سامنے کھل کر رہ گئی۔ اُن کی فتح کے جھوٹے دعوے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے۔ پاکستان نے بے گناہ شہریوں کے خون کا بدلہ لے کر بھارت میں سوگ کی کیفیات کو طاری کردیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عیدالاضحیٰ پر ایل او سی کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر جوانوں کے ساتھ عید مناتے ہوئے اُن کے حوصلے اور مہارت کو سراہا۔اس موقع پر فیلڈ مارشل چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے ساتھ عید منائی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے جوانوں کے ساتھ عید کی نماز ادا کی اور ملک و قوم کی سلامتی کی دعا کی۔ اس موقع پر شہدا کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور مادرِ وطن کے دفاع کا عزم دہرایا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جوانوں کے حوصلے، پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور کہا کہ قوم کے بچوں، خواتین اور بزرگوں کے قتل کا دلیری سے بدلہ لیا گیا۔ فیلڈ مارشل نے معرکہ حق اور آپریشن بُنیان مرصوص میں مثالی کارکردگی پر جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور بھارتی سیزفائر خلاف ورزیوں کا موثر جواب دینے پر جوانوں کی تیاری کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاکستان نے دشمن سے بھرپور بدلہ لے کر اُس کے غرور کو خاک میں ملاڈالا ہے۔ دشمن اب پاکستان پر حملے سے قبل ہزار مرتبہ سوچے گا۔ یہ سب کامیابی ہمارے بہادر فوجی افسران و جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت مرہون منت ہے۔ ملک کو بے شمار بہادر سپوت میسر ہیں، جو ملک کے ذرے ذرے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ پاک افواج کے تمام شہدا اور غازی ہمارا فخر ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ مسئلہ کشمیر 78سال سے ایک سُلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ پاکستان کشمیر کا مقدمہ عرصہ دراز سے لڑتا چلا آرہا ہے۔ آرمی چیف نے اس مسئلے سے متعلق بالکل درست فرمایا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ظالم و جابر فورسز ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کرچکی ہیں۔ دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں وادیٔ جنت نظیر کو تبدیل کر ڈالا ہے۔ کشمیری مسلمان وہاں بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ ظلم و ستم اور جبر و سفاکیت میں بھارت نے ہلاکو اور چنگیز خان کو بھی پیچھے چھوڑ ڈالا ہے۔ اقوام متحدہ میں 78سال قبل مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق قراردادیں منظور کی گئی تھیں۔ اُن قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ سمیت تمام مہذب دُنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کشمیری مسلمانوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اب اسے حل ہونا چاہیے۔
اہم فصلوں کی پیداوار میں بڑی کمی
پاکستان زرعی ملک ہے اور زراعت کا شعبہ ملکی ترقی اور خوش حالی میں عرصہ دراز سے اپنا بھرپور حصہ ڈال رہا ہے۔ کُل ملکی مجموعی آمدن میں زراعت کا شعبہ ہر سال 20فیصد سے زائد حصہ ڈالتا ہے۔ پچھلے کچھ سال سے مسلسل زرعی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے، یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ اس بار بھی کئی اہم فصلوں کی پیداوار میں بڑی کمی رہی۔ اس ضمن میں اقتصادی سروے رپورٹ میں اہم انکشاف کیا گیا ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ چاول کی پیداوار 1.4 فیصد، گندم کی پیداوار 8.9 فیصد، مکئی کی پیداوار 15.4 فیصد، کپاس کی پیداوار 30 فیصد اور گنے کی پیداوار 3.9 فیصد کم رہی۔ آلو اور پیاز کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں میں 13.49 فیصد کمی ہوئی، کپاس 30 فیصد، مکئی 15.4، گندم 8.9، گنا 3.9 اور چاول کی پیداوارمیں ایک 1.4 فیصد کمی آئی۔ زراعت کا شعبہ مجموعی ملکی پیداوار کا 23.54 فیصد حصہ ہے جب کہ 37 فیصد سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرتا ہے، تاہم شعبہ زراعت رواں مالی سال میں زبوں حالی کا شکار رہا، کسان کیلئے رواں مالی سال مشکل ثابت ہوا، رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے میں 6.82 فیصد کمی ہوئی۔ رواں مالی سال کے دوران زرعی قرضے کی تقسیم ایک ہزار880 ارب روپے تک پہنچی، جو پچھلے برسوں کی نسبت 15 فیصد زائد رہی۔ زرعی ملک ہونے کے لحاظ سے یہ حقائق پریشان کُن قرار پاتے ہیں۔ آخر کیا وجوہ رہیں کہ زرعی پیداوار میں اتنی بڑی کمی ہوئی، پہلے ان اسباب کا پتا لگایا جائے، پھر ان کا سدباب کیا جائے۔ ضروری ہے کہ زرعی پیداوار میں معقول اضافے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔ حکومت پہلے ہی زراعت کے فروغ کے لیے کوشاں ہے، ان کوششوں میں مزید تیزی لانی چاہیے۔ وزیراعظم کو زرعی انقلاب کی جانب قدم بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ کسانوں کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اُن کی زندگیوں کو خوش حالی سے ہمکنار کیا جائے۔ اس حوالے سے وفاقی اور پنجاب حکومتیں پہلے ہی اقدامات کررہی ہیں۔