Column

صدر زرداری: فرحت اللہ بابر کی کتاب

صدر زرداری: فرحت اللہ بابر کی کتاب
پرچارک
تحریر: شکیل سلاوٹ
صدر آصف علی زرداری درحقیقت پاکستانی سیاست کی ایک نمایاں شخصیت ہیں، جو اپنی لچک اور تزویراتی اتحاد بنانے کی مہارت کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے 2008ء سے 2013ء تک پاکستان کے 11ویں صدر کے طور پر خدمات انجام دیں اور مارچ 2024ء میں 14ویں صدر کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے، وہ پہلے سویلین بن گئے، جنہوں نے مسلسل دو مرتبہ اس عہدے پر فائز رہے۔ زرداری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (PPPP)کے صدر ہیں اور اس سے قبل اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی(PPP)کے شریک چیئر پرسن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کی میراث پیچیدہ ہے، کچھ لوگ اسے ایک ایسے ماہر سیاست دان کے طور پر دیکھتے ہیں جس نے پیچیدہ حالات کو آگے بڑھایا، جب کہ دوسرے اس کی انتظامیہ کو بدعنوانی اور بدعنوانی کے لیے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ 2024ء کے صدارتی انتخابات میں، زرداری نے 411الیکٹورل ووٹ حاصل کئے، اپنے مخالف محمود خان اچکزئی کو شکست دی، جنہوں نے 181ووٹ حاصل کئے تھے۔ سندھ کے ایک ممتاز زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے، زرداری نے پاکستان کی دو بار منتخب ہونے والی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے شادی کرنے کے بعد شہرت حاصل کی۔ مجموعی طور پر، پاکستانی سیاست میں زرداری کا پائیدار اثر و رسوخ ان کے اسٹریٹجک اتحاد، موافقت، اور مشکل حالات میں اپنی خداداد صلاحیت سے پیدا ہوتا ہے۔ آصف علی زرداری پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے والد ہیں۔ بلاول نے اپنے والد کے بارے میں بہت زیادہ بات کی ہے، انہیں جمہوریت، مساوات اور سماجی انصاف کی اہمیت سکھانے کا سہرا دیا ہے۔ آصف علی زرداری اپنے دیگر بچوں بختاور، آصفہ کے ایک مخلص باپ ہیں۔ اپنے مصروف سیاسی کیریئر کے باوجود انہوں نے ہمیشہ اپنے خاندان کو ترجیح دی اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا۔ پاکستان اور دنیا بھر میں بہت سے لوگ آصف علی زرداری کو ایک مخلص والد اور ایک تجربہ کار سیاستدان کے طور پر عزت دیتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک کی بہتری کے لیے انتھک محنت کی۔ حالیہ دنوں میں صدر آصف علی زرداری پر کراچی پریس کلب میں سینئر سیاستدان اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے سابق ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے ۔ ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے۔ دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی۔ سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے۔ زرداری پر میمو گیٹ خود کش حملہ تھا۔ نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی۔ اس کا نقصان صدر زرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔ کراچی پریس کلب میں اپنی کتاب ’’ دی زرداری ریزیڈنسی‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کتاب کی پبلشر امینہ سید ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہماری قائد محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کئی بار مجھے کتابیں لکھنے کے لئے کہا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ تب لکھوں گا جب پارٹی میں عہدے پر نہیں رہوں گا۔ فرحت اللہ بابر پہلے صدارتی دور میں زرداری کے ساتھ پانچ سال تک پریس ترجمان رہے ہیں۔ یہ کتاب ایک شخصیت کے بارے میں نہیں ہے۔ اس کتاب میں آصف زرداری کے ساتھ جو اہم واقعات ہوئے ان کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں اہم واقعات کا ذکر ہے۔ کسی کو توقع ہوگی کہ کتاب میں عجب کرپشن کی غصب کہانی ہوگی یا ایک زرداری سب پہ بھاری کا بیانیہ ہوگا لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے میں نے صرف تاریخی واقعات لکھے ہیں۔ اسامہ بن لادن کو امریکی لے گئے اس وقت ایوان صدر میں کیا ہوا تھا۔ ریاستی اداروں کا اس وقت کردار کیا تھا۔ یہ ایک ایسے شخص کی کتاب ہے جو ان واقعات کا عینی گواہ تھا۔ انہوںنے کہا کہ میمو گیٹ اسکینڈل کے بعد صدر زرداری بیمار ہوگئے میں نے میمو گیٹ اسکینڈل کی پوری ڈائری لکھی ہے۔ میمو گیٹ اسکینڈل صدر زرداری پر خود کش حملہ تھا۔ اس میں زرداری بری طرح زخمی ہوئے تھے ۔ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نے کالا کوٹ پہن کر کہا کہ میمو گیٹ زرداری نے کیا ہے ۔ میرے سامنے تاریخ مرتب ہو رہی تھی۔ میں تاریخی اہمیت سے واقف تھا۔ نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی۔ اس کا نقصان زرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔ فرحت اللہ بابر نے چودھری افتخار اور صدر زرداری کے درمیان جنگ کیوں شروع ہوئی تھی پھر افتخار چودھری کو کیسے بحال کیا گیا۔ اس بارے میں بھی کتاب میں لکھا گیا ہے۔ چودھری افتخار ایک بہت اونچے گھوڑے پر سوار تھے۔ منتخب وزیر اعظم پر وار ہوا تھا۔ آج عدلیہ کی صورتحال اس جنگ کا شاخسانہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے زرداری کو کہا کہ مشرف کو نہیں چھوڑنا۔ جنرل پرویز مشرف کو ایوان صدر سے کس طرح نکالا گیا تھا اس کی بھی ایک کہانی ہے۔ جنرل مشرف کے خلاف چارج شیٹ بنی پھر جنرل مستعفی ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر امریکی سفیر اس وقت بے چین اور پریشان تھا۔ امریکی سفیر صدر زرداری سے ملا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نا منظور ہے۔ انہوںنے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے صدر زرداری نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ صدر زرداری نے بھارت کو ایٹمی پروگرام ختم کرنے کا کہا تھا۔ اس کے بعد میں خوفناک نتائج ملے۔ فرحت اللہ بابر نے کی کتاب میں صدر زرداری کے کئی پہلو ہیں۔ انہوں نے بتایا میرا شمار صدر زرداری کے قریبی لوگوں میں نہیں تھا۔ مجھے ایوان صدر کا ترجمان بنایا گیا میرے لئے حیرت ناک تھا۔ میرا اندازہ تھا کہ صدر زرداری پانچ سال مکمل نہیں کریں گے۔ صدر زرداری نے مجھے کئی بار کہا کہ تم بھی مجھے لیڈر نہیں مانتے ہو۔ آصف زرداری فرشتہ نہیں ہیں۔ وہ ایک انسان ہیں اور خطائوں سے مبرا نہیں ہے۔ صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے۔ ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے۔ دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی۔ سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے۔ کراچی پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب کی پبلشر امینہ سید نے کہا کہ یہ پہلی کتاب ہے جو صدر زرداری کے متعلق لکھی گئی۔ یہ بہت اہم کتاب ہے جس میں نئی باتیں ہیں۔ اقتدار کے کاریڈورز کی باتیں ہیں۔ اس کتاب کے متعلق سردار اختر مینگل اور افراسیاب خٹک نے بھی لکھا ہے۔

جواب دیں

Back to top button