Column

بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں ناکام رہے گا

بھارت پاکستان کا پانی
روکنے میں ناکام رہے گا
بھارت پچھلے کئی عشروں سے خطے کا امن تباہ کر دینے کے درپے ہے۔ جنوبی ایشیا کی چودھراہٹ کے خواب دیکھنے والے دہشت گرد بھارت کو اپنی راہ میں پاکستان اور چین بڑی رُکاوٹ نظر آتے ہیں۔ ویسے تو اس کی خطے کے کسی ملک سے نہیں بنتی۔ اس کے سبھی کے ساتھ کچھ نہ کچھ تنازعات ہیں۔ پاکستان اور چین سے جب بھی اُلجھا ہے، منہ کی کھائی ہے۔ پاکستان کے ساتھ تو پچھلے 78سال سے مختلف تنازعات کو بڑھاوا دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتا رہا ہے۔ جنگیں مسلط کیں۔ ریشہ دوانیاں کرتا رہا اور اب بھی سازشوں میںلگا رہتا ہے۔ اپریل کی 22تاریخ کو اس نے پہلگام ڈرامہ رچایا۔ پانچ منٹ کے اندر بغیر کسی ثبوت کے مودی اور بھارتی میڈیا پاکستان کو اس کا ذمے دار ٹھہراتے نہیں تھک رہا تھا۔ اسی کو جواز بناتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر بھارت نے معطل کر ڈالا۔ بھارتی میڈیا جھوٹ کو بڑھاوا دے کر اپنی حکومت کی سہولت کاری کرتا رہا۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بینک کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس کی رو سے کوئی ایک ملک تن تنہا اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کر سکتا۔ جنگ کے لیے پر تولتے بھارت کو اپنے رافیل، میزائلوں، فوجی استعداد کار اور ضخیم جنگی بجٹ کا بڑا زعم تھا۔ بھارت رواں ماہ کی 6؍7تاریخ کو حملہ آور ہوا۔ شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کی افواج نے دفاعِ وطن کا فریضہ انتہائی احسن انداز میں سرانجام دیتے ہوئے ان حملوں کو انتہائی مہارت سے ناکام بنایا۔ بھارت نے رافیل بھیجے، ڈرونز حملے کیے، ان تمام کو ہماری بہادر افواج نے انتہائی آسانی کے ساتھ مار گرایا۔ بھارتی غرور کا بُت پاش پاش ہوگیا۔ جب پاکستان نے حملہ کیا تو جنگ پر آمادہ بھارت محض چند گھنٹوں میں گھٹنوں پر آگیا اور جنگ بندی کے لیے دوڑیں لگانے لگنا، منتیں ترلے کرنے لگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔ اس کے بعد بھارت میں تو جیسے سوگ کا عالم تھا۔ معرکہ حق میں تاریخی فتح پاکستان کو ملی تھی۔ بھارتی عزائم خاک میں مل گئے تھے۔ شروع میں تو بھارت خفت سے منہ چھپائے پھر رہا تھا۔ اُس کے بعد بھارتی وزیراعظم مودی مختلف بونگیاں مارتے نظر آئے۔ بھارت کی جانب سے بارہا پانی روکنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف پہلے بھی دونوں ملکوں کے درمیان تمام تر تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی دعوت دے چکے ہیں، گزشتہ روز بھی اُنہوں نے اس بات کو دہرایا ہے۔ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان دوسرا سہ فریقی اجلاس آذربائیجان کے شہر لاچین میں منعقد ہوا، جس میں آذربائیجان کے صدر الہام علییوف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔ اجلاس میں تینوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی، اقتصادی، سیاسی اور سفارتی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر اور عوام کو یومِ آزادی کی مبارکباد دی اور بہترین میزبانی پر صدر الہام علییوف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک مشترکہ مذہب، اقدار، شفافیت اور تاریخ میں بندھے ہیں اور بنیادی ایشوز پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی، بدقسمتی سے بھارت سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے جو پاکستان کے 24کروڑ عوام کی لائف لائن ہے، یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی روکنے کی بات کررہا ہے لیکن ان شاء اللہ یہ ممکن نہیں ہوگا، ہم مکمل بندوبست کررہے ہیں کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرسکے۔ ہم امن چاہتے ہیں مگر یہ کشمیر سمیت فوری حل طلب معاملات پر مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ بھارت کو پلوامہ اور پہلگام واقعے پر تحقیقات کے لیے تعاون کی پیشکش کی گئی تھی، مگر بھارت نے بغیر شواہد کے پاکستان پر الزام لگایا اور اس واقعے کی آڑ میں جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں قائدانہ کردار ادا کیا، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے تو پوری ایمان داری کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر بھارت سنجیدگی کے ساتھ دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو پاکستان اس کے لیے بھی تیار ہے، مگر یہ حقیقت ہے کہ پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 90ہزار جانوں کی قربانی دی، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر بھارت سنجیدگی کے ساتھ ایماندارانہ تعاون چاہتا ہے تو پاکستان تجارت کے فروغ سمیت تمام معاملات پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ اس کے پاس ترکیہ اور آذربائیجان جیسے سچے دوست موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تینوں ممالک اعلیٰ اقدار، امن اور انصاف کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ سہ فریقی اجلاس ہم سب کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بھارت پاکستان کا پانی روک ہی نہیں سکے گا۔ یہاں بھی ناکامی اُس کا مقدر بنے گی۔ حکومت پاکستان کے اقدامات کے ذریعے بھارت کا پاکستان کا پانی روکنے کا مذموم منصوبہ مکمل نہیں ہوسکے گا۔ وزیراعظم نے پھر مذاکرات کی پیشکش کرکے بڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان نے حالیہ تنازع میں واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا ہے اور سفارتی سطح پر بھی بڑی کامیابی سمیٹی ہے، یہاں بھی بھارت کو اپنے جھوٹ کی بناء پر سبکی کا سامنا رہا ہے۔ بھارت ہر بار اپنے اندر چھپے خبث باطن کے باعث منہ کی کھاتا ہے۔ ہر بار سازشیں رچاتا، ریشہ دوانیاں کرتا ہے۔ ہر مرتبہ بدترین رُسوائی اُس کا مقدر بنتی ہے۔ ناصرف دُنیا بلکہ خطے کو امن کی ضرورت ہے، تاکہ یہاں بسنے والے عوام ترقی اور خوش حالی سے مزّین زندگی گزار سکیں۔ یہ بات بھارت کو اپنے بھیجے میں سماتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا کہ یہی اُس کے حق میں اور خطے کے لیے بہتر ہے۔ خطہ کسی جنگ اور تنازع کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
8دہشتگرد ہلاک، 2پولیس اہلکار شہید
پاکستان دہشت گردی کے چیلنج سے نبرد آزماہے اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں برسرپیکار ہیں اور انہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پچھلے کافی عرصے سے جاری آپریشنز اور ٹارگٹڈ کارروائیوں میں متعدد دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے، ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کر دیا گیا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے مکمل پاک کرکے امن و امان کی صورت حال بہتر بنائی جاچکی ہے۔ فتنۃ الخوارج اب بھی ملک کے مختلف علاقوں میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے لگے ہوئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ روز دو مختلف کارروائیوں میں 8دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ہے۔ اس دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر کے شہر راولا کوٹ کے گائوں حسین کوٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 4دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں 2پولیس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ شروع کردی گئی، پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں 4دہشت گرد ہلاک ہوگئے، تاہم فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔ اِدھر بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرکے کالعدم تنظیم کے 4مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز نے خفیہ اطلاع پر بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں کارروائی کی، فائرنگ کے تبادلے میں 4دہشت گردہلاک ہوگئے، دہشت گرد راڑہ شم کے علاقے میں ہائی وے پر بم نصب کررہے تھے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور بم بھی برآمد ہوئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی شناخت سلیم، بخت، اکبر کے ناموں سے ہوئی، جو راڑہ شم، رڑکن کے علاقوں میں بسوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ 8دہشت گردوں کی ہلاکت بڑی کامیابیاں ہیں۔ پولیس اہلکاروں کی شہادت پر قوم اُن کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل ہیں، ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع ہوگا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی وطن عزیز تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کرے گا۔

جواب دیں

Back to top button