ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بیک وقت امن اور دھمکی دونوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا، "ہمیں کس بات پر یقین کرنا چاہیے؟
پیزشکیان نے کہا، "ایک طرف وہ امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ وسیع پیمانے پر قتل کے جدید ترین ہتھیاروں سے دھمکی دیتے ہیں۔”
انہوں نے کہا، ہم ایران-امریکہ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے لیکن دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ہم جنگ نہیں چاہتے۔
تبصروں کی ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق ٹرمپ نے جمعہ کو متحدہ عرب امارات سے روانگی کے بعد صدارتی طیارے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو بتایا، "زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے یا ان کے ساتھ کچھ برا ہونے والا ہے۔”
تاہم ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تہران کو امریکی تجویز موصول نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا، "ایسی کوئی صورتِ حال نہیں ہے جس میں ایران پرامن مقاصد کے لیے (یورینیم) کی افزودگی کا محنت سے حاصل کردہ حق ترک کر دے۔”
صدر پیزشکیان نے کہا، ایران "اپنے جائز حقوق سے دستبردر نہیں ہو گا۔”
انہوں نے کہا، "چونکہ ہم بدمعاشی کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم خطے میں عدم استحکام کا باعث ہیں۔”
ایران-امریکہ مذاکرات کا چوتھا دور گذشتہ اتوار کو عمان میں ختم ہوا۔
ابھی اگلے دور کی تاریخ مقرر نہیں ہوئی۔