
پیرس میں الیزے پیلس کے اعلان کے مطابق فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں کل بدھ کے روز شام کے عبوری صدر احمد الشرع کا استقبال کریں گے۔ یہ شام کے عبوری صدر کا یورپ کا پہلا دورہ ہو گا۔
فرانسیسی ایوان صدارت کی جانب سے آج منگل کے روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ماکروں اس موقع پر "فرانس کی جانب سے ایک نئے، آزاد، خود مختار اور مستحکم شام کی تعمیر کے لیے حمایت” کا اعادہ کریں گے … ایسا شام جو اپنے تمام سماجی دھاروں اور قومیتوں کا احترام کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ملاقات "شامی عوام کے لیے امن اور جمہوریت کی جدوجہد میں فرانس کے تاریخی عزم” کے تسلسل کا حصہ ہے۔ صدر ماکروں شام کی حکومت سے اپنے مطالبات کو دہرائیں گے، جن میں خطے … خصوصاً لبنان میں استحکام، اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سرفہرست ہوں گے۔
اس سے قبل پیر کی شام احمد الشرع کے دفتر نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ صدر جلد فرانس کا دورہ کریں گے، تاہم وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ فروری میں صدر ماکروں نے انھیں آئندہ ہفتوں میں فرانس آنے کی دعوت دی تھی۔ دورے کو مارچ میں اس شرط سے مشروط کیا گیا تھا کہ شام میں ایک ایسی حکومت قائم کی جائے جو "سول سوسائٹی کے تمام طبقات” پر مشتمل ہو اور پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے سلامتی کی ضمانت دے۔
سفارت خانے کا دوبارہ کھولا جانا
فرانس اور یورپ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں یہ دورہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ رواں سال کے آغاز میں فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئل بارو اور جرمن وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے دمشق کا دورہ کیا تھا اور عبوری صدر الشرع سے ملاقات کی تھی۔ یہ دورہ یورپی یونین کی منظوری سے کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے 17 دسمبر کو فرانس نے اپنی سفارتی نمائندگی شام کی نئی حکومت کے ساتھ دوبارہ بحال کی تھی، اور دمشق میں 2012 سے بند فرانسیسی سفارت خانے پر دوبارہ اپنا پرچم لہرایا تھا۔
یاد رہے کہ فرانس نے 6 مارچ 2012 کو دمشق میں اپنا سفارت خانہ اس وقت بند کر دیا تھا، جب اس وقت کے صدر نکولا سارکوزی نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کے ردعمل میں یہ فیصلہ کیا تھا۔