تازہ ترینخبریںپاکستان

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ہنگامی پریس کانفرنس انکم ٹیکس آرڈیننس میں متنازعہ ٹیکس ترامیم یکسر مسترد

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ہنگامی پریس کانفرنس
انکم ٹیکس آرڈیننس میں متنازعہ ٹیکس ترامیم یکسر مسترد، فوری واپسی کا مطالبہ

لاہور ، 5مئی ۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں کی گئی متنازعہ ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے حکومت سے ان کی فوری واپسی اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور چیمبر میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ ان ترامیم کا نفاذ 2 مئی 2025 سے بغیر کسی مشاورت کے کر دیا گیا ہے جس پر کاروباری برادری کو شدید تحفظات ہیں۔ سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چودھری، سابق صدر میاں انجم نثار اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان نے بھی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ یہ ترامیم نہ صرف کاروبار دشمن ہیں بلکہ خطرناک بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے ایف بی آر کو تلوار تھما دی گئی ہے جو قانونی عمل، آئینی حقوق اور انصاف کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔انہوں نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 138(3A) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے مطابق اگر ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کسی ٹیکس معاملے میں فیصلہ دے دے تو ٹیکس فوری طور پر واجب الادا ہو جائے گا، چاہے دیگر عدالتوں یا فورمز میں اپیل زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس شق کے ذریعے کاروباری برادری کا آئینی حق برائے اپیل سلب کیا جا رہا ہے۔مزید برآں، انہوں نے سیکشن 140(6A) کی نشاندہی کی، جو ایف بی آر کو کسی نوٹس یا صفائی کا موقع دیے بغیر بینک اکاو¿نٹس منجمد کر کے رقوم وصول کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ میاں ابوذر شاد نے کہا کہ اس اقدام سے کاروباری اعتماد کو شدید دھچکا لگے گا اور مالیاتی نظام عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔انہوں نے نئے سیکشن 175C کو بھی تشویشناک قرار دیا جس کے تحت ایف بی آر افسران کو کسی بھی کاروباری مقام پر پیداوار، خدمات یا اسٹاک کی نگرانی کے لیے تعینات کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو یہ اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ دیگر وفاقی یا صوبائی اداروں کے افسران کو بھی معائنہ، چیکنگ اور ضبطی کے اختیارات دے سکتا ہے۔ اس اقدام سے مختلف اداروں کی مداخلت بڑھے گی اور کاروباری طبقے کی مشکلات کئی گنا بڑھ جائیں گی۔لاہور چیمبر کی قیادت نے مطالبہ کیاکہ ان ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے ، قانون سازی میں کاروباری برادری کو شامل کیا جائے تاکہ شفافیت، توازن اور اعتماد قائم ہو، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے نئے افراد کو نیٹ میں لایا جائے نہ کہ پہلے سے ٹیکس دینے والوں کو ہراساں کیا جائے۔ سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے کاروباری برادری کی آواز نہ سنی تو لاہور چیمبر ملک بھر کی تاجر تنظیموں کو متحد کر کے آئینی، قانونی اور پرامن احتجاج کی راہ اختیار کرے گا۔سابق صدر میاں انجم نثار نے کہا کہ ہم معیشت کے استحکام اور ملک کی ترقی کے خواہاں ہیں، لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب پالیسیز کاروبار دوست ہوں نہ کہ دشمن۔ ایسی پالیسیز جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مجروح کریں گی، وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچائیں گی۔لاہور چیمبر کی قیادت نے کہا کہ ہم ٹیکس کے حامی ہیں، مگر ٹیکس کا نظام منصفانہ اور متوازن ہونا ضروری ہے۔

تصویر کے ہمراہ منسلک تصویر کا کیپشن
صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان ، نائب صدر شاہد نذیر چودھری اور سابق صدر میاں انجم نثار کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button