
ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ اسرائیل کے لیے جاسوسی اور انٹیلی جنس تعاون کے الزام میں سزا یافتہ ایک ایرانی شخص کو بدھ کے روز پھانسی دے دی گئی۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیل کے خلاف عشروں سے جاری نادیدہ جنگ میں الجھے ہوئے ایران نے بہت سے لوگوں کو سزائے موت دی ہے جن پر اسرائیل کی موساد انٹیلی جنس سروس سے روابط رکھنے اور ملک میں اس کی کارروائیوں میں سہولت کاری کا الزام تھا، خاص طور پر قتل یا تخریب کاری کی ایسی کارروائیاں جن کا مقصد اس کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانا تھا۔
ایران کی عدلیہ کے میڈیا آؤٹ لیٹ میزان کے مطابق محسن لنگرنشین کے نام سے شناخت کردہ مدعا علیہ پر الزام تھا کہ وہ 2022 میں پاسدارانِ انقلاب کے ایک کرنل کی موت سمیت متعدد مقدمات میں ملوث تھا۔
سرکاری میڈیا نے کہا، "ایک جاسوس (…) کے طور پر دو سالوں کے دوران وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت اور صیاد خدائی کے قتل کے موقع پر موجودگی سمیت اہم کارروائیوں کا ذمہ دار تھا۔” اس میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نے وزارتِ دفاع سے وابستہ شہر اصفہان میں ایک صنعتی مرکز پر حملے کی کارروائی میں مدد بھی فراہم کی۔
سرکاری میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ لنگرنشین نے الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔ رائٹرز تبصرے کے لیے ان کے کسی نمائندے تک نہیں پہنچ سکا۔
دریں اثناء اس ہفتے کے شروع میں ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ایران امریکہ جوہری مذاکرات کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک معاہدے کے ذریعے تہران کی یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کا خیال مسترد کر دیا اور اس کے جوہری ڈھانچے کو مکمل طور پر ختم کرنے پر زور دیا۔