مریم نوازشریف، ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کا ایک سال مکمل

تحریر : فیاض ملک
یہ ابھی کل کی ہے بات ہے کہ خواتین کے ساتھ ہونے والے سنگین و عام نوعیت کے بڑھتے ہوئے جرائم کے خاتمے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں پاکستان کے پہلے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن، میری آواز، مریم نواز، کو قائم کیا گیا ، یہ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن پنجاب بھر کی خواتین کیلئے24 گھنٹے دستیاب ہیں جس میں پرائیویسی اور موثر طریقے سے اہم مسائل کے حل کو یقینی بنایا جارہا ہے، یہ اپنی نوعیت کا نہ صرف پاکستان بلکہ ایشیاء میں پہلا ویمن تھانہ ہے جوکہ پورے پنجاب میں خواتین کو مدد اور انصاف فراہم کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بڑی کامیابی سے کام کر رہا ہے بلکہ اب تک ہزاروں نہیں لاکھوں خواتین کو قانونی امداد فراہم کر چکا ہیں بلکہ کئی خواتین کی جان بھی بچائی ہے، اس کے قیام کی کئی وجوہات تھی جن میں پہلی یہ ہے کہ ہر پیشے میں مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ موجودگی کا جنسی مساوات کے اصول اور عورتوں کی نمائندگی کی وجہ سے راجح سمجھا جانا، دوسری وجہ سے یہ ہے کئی خواتین خود کسی جرم کا شکار ہوتی تھی ، جس میں گھریلو تشدد ، جنسی ہراسانی، جنسی بد اخلاقی اور آبرو ریزی کی حد تک سنگین واقعات شامل ہیں، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان معاملات میں خواتین تھانوں میں جانے سے ن صرف کتراتی تھی بلکہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے جرم کی داستان کو بلا جھجک بیان کرنے سے قاصر دکھائی دیتی تھی ، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے ساتھ ہونے والے سنگین و عام نوعیت کے بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کیلئے ’ پنجاب کی دھی رانی‘ مریم نواز شریف نے ایک تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان کے پہلے ورچوئل ویمن پولیساسٹیشن کا قیام عمل میں لائی تھی، اپنی نوعیت کا یہ پولیس اسٹیشن سیف سٹی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز میں بنایا گیا جس میں آئی ٹی گریجویٹ خواتین پولیس کمیونی کیشن افسروں کو تین شفٹوں میں تعینات کیا گیا ، ان سب کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہے، جن کے ساتھ خواتین روزانہ کی بنیاد پر اپنے مسائل شیئر کر رہی ہیں اور یہی آفیسر ان خواتین کی کیسز کو ڈیل کرتی ہیں، اس پولیس سٹیشن میں سب کام کمپیوٹر کے ذریعے ہوتا ہے، خواتین یا خواتین سے متعلق جرائم کی اطلاع دینے کیلئے مرد بھی کام یا میسج کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں، کال موصول ہونے کے بعد ایک خود کار نظام کے تحت کام شروع ہو جاتا ہے اور صرف چند منٹ میں مظلوم عورت تک پولیس کی امداد پہنچ جاتی ہے، ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن خواتین کو صنفی بنیاد پر تشدد، بدسلوکی یا کسی اور مسئلے میں خفیہ اور قابل رسائی مدد فراہم کرنے کیلئے کام کر رہا ہے، اپنی نوعیت کے اس انوکھے پولیس اسٹیشن کو بنانے کا بھی بنیادی مقصد یہ تھا کہ یہاں پر کسی بھی جرم کا شکار ہونے والی خاتون اپنی شکایت بے جھجک سنا سکے، یہی نہیں ضرورت پڑنے پر ان کا جسمانی معائنہ اور طبی معائنہ بھی خاتون افسروں کی موجودگی میں کیا جا سکتا ہے تاکہ ان خواتین کی جنسی یا کسی طرح کی غیر ضروری ہراسانی سے بچایا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کے اس ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن نے اپنا ایک سال مکمل کر لیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن نے محض ایک سال کے دوران ہی مظلوم خواتین کی آواز بن گیا ہے، اور اس کا تمام تر کریڈٹ ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی احسن یونس اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے، جنہوں نے اپنی دن رات کی محنت سے اس پروجیکٹ کو نا صرف کامیاب بنایا بلکہ اس کو مظلوم خواتین کی آواز بنا دیا ، یہی وجہ ہے کہ اگر اسکی ایک سال کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ ورچوئل پولیس سٹیشن مختلف جرائم کا شکار ہونے والی خواتین کو فوری انصاف اور تحفظ فراہم کرنے میں پیش پیش رہا ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران پنجاب بھر سے خواتین کی جانب سے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن پر روزانہ کی بنیاد پر کالز موصول ہوتی ہی، اعداد و شمار کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک سال میں خواتین نے ہراسگی، گھریلو تشدد، لڑائی جھگڑا، گھریلو ناچاقی سمیت دیگر مسائل کے 3لاکھ 80ہزار 700کیسز میں ورچوئل وویمن پولیس سٹیشن سے رابطہ کیا جس میں 3لاکھ 30ہزار 834 سے زائد کیسز میں ان کو مکمل رہنمائی اور قانونی مدد فراہم کی گئی جبکہ خواتین کی شکایات پر ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن نے 44ہزار 302ایف آئی آرز درج کروائیں، پوسٹ ایف آئی آر فالو اپ سروس، ٹریکنگ پورٹل جیسی سہولیات فراہم کی گئیں، خواتین کو ایف آئی آر کے اندراج سے انویسٹی گیشن اور ٹرائل کے تمام مراحل میں رانمائی فراہم کی جا رہی کی گئی، اس ورچوئل پولیس سٹیشن کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ کوئی بھی خاتون اپنا نام اور پتہ ظاہر کیے بغیر مکمل راز داری اور اعتماد کے ساتھ اپنا مسئلہ شیئر کر سکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ خواتین 15کال، ویمن سیفٹی ایپ لائیو چیٹ فیچر سے رابطہ کر سکتی ہیں، ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کو خواتین ویڈیو کال فیچر کے ذریعے اپنی لوکیشن سمیت درپیش مشکلات کی نشاندہی کر سکتی ہیں، یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے بعد اگر کسی خاتون سیاستدان نے خواتین کی حقوق ، ان کی فلاح بہبود کو یقینی بنانے عملی اقدامات کئے ہے تو وہ مریم نواز شریف ہے، اس ورچوئل پولیس سٹیشن کا قیام بھی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مریم نواز جہاں عام خواتین کو درپیش مسائل کے خاتمے کیلئے صرف خالی خولی دعوے نہیں کر رہیں بلکہ کام اور صرف کام کر رہی ہیں، بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی کارکردگی اور کامیابیوں کی داستان اس تحریر سے بھی بہت زیادہ طویل ہے، سیاست کے میدان میں خود کو اپنی قابلیت کی بنیاد پر منوانے والی مریم نواز آج کی خواتین کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان کے ان اقدامات کی وجہ سے پنجاب کے شہری خصوصا خواتین ان کی محبت، احساس اور خلوص کے اسیر رہیں گی۔