نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کا قیام

تحریر : امتیاز عاصی
سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اس سے پہلے عوام خبروں سے باخبر ہونے کے لئے اخبارات اور ٹی وی پر خبروں کا انتظار کرتے تھے۔ اخبارات اور جرائد کی مقبولیت کایہ عالم تھا لوگوں کے لئے اخبارات کی تاخیرنا قابل تھی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں نجی ٹی وی چینلز کے دور کا آغاز ہوگیا جن لوگوں کے پاس روپیہ پیسہ تھا خواہ ان کا تعلق صحافت سے تھا یا نہیں ٹی وی چینلز کے اجازت نامے حاصل کر لئے۔ بڑی بڑی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مالکان نے اپنے معاملات کو کور دینے کے لئے ٹی وی چینلز کے لائسنس حاصل کر لئے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کے وارد ہونے کے بعد پرنٹ میڈیا کی وہ اہمیت نہیں رہی جو کبھی ہوا کرتی تھی۔ الیکٹرانک میڈیا کی مقبولیت سے پرنٹ میڈیا انڈسٹری کو خاصا دھچکا لگا ہے بہت سے اخبارات میں ملازمین کو تنخواہیں تاخیر سے ملتی ہے بعض اداروں نے مشاہرہ دینا بند کر دیا ہے۔ اگرچہ پرنٹ میڈیا انڈسٹری کا انحصا ریڈر شپ کی بجائے سرکاری اور غیر سرکاری اشتہارات پر تھا الیکٹرانک میڈیا کے آنے کے بعد پرنٹ میڈیا کو سرکاری اور غیر سرکاری اشتہارات کی آمد میں کمی ہونے سے خاصا نقصان پہنچا ہے۔ یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے پرنٹ میڈیا کی خبروں کی صداقت آج بھی اپنی جگہ موجود ہے عوام الناس پرنٹ میڈیا کی خبروں کی صداقت پر یقین رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بعد ہم ڈیجٹیل میڈیا کے دور میں داخل ہو چکے ہیں لیکن پرنٹ میڈیا کے مقابلے میں الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے خبروں کے سلسلے میں لوگوں کا اعتماد کھو دیا ہے۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا سوشل میڈیا کے آنے سے جرائم میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نے سوشل میڈیا کو لگام دینے کی بھرپور کوشش کی تاہم اسے ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ قبل ازیں وفاقی حکومت نے سائبر کرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے میں سائبر کرائم ونگ بنایا سوشل میڈیا کی بھرمار نے حکومت کو سائبر کرائم ونگ کو باقاعدہ ایک ایجنسی میں بدلنے پر مجبور کر دیا جس کے بعد حال ہی میں وفاقی حکومت نے این سی سی آئی اے یعنی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی قائم کی ہے جس کا
مقصد آن لائن دھوکہ دہی، ہراسانی ، شناخت کی چوری ، جعلی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کرائم کی بیخ کنی کے لئے نئی ایجنسی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں شکایت کی صورت میں ایجنسی کے فون 0519106691 پر رابطہ قائم کرنے کو کہا گیا ہے۔ سوال ہے جرائم کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں میں بہت سے ادارے قائم ہیں اس کے برعکس حقیقت یہ ہے اداروں کے ہوتے ہوئے جرائم میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے حالانکہ اداروں کی موجودگی میں جرائم میں کمی واقع ہونی چاہیے تھی۔ حکومت نے جرائم کے خاتمے کے لئے اب سائبر کرائم ونگ ختم کرکے نئی ایجنسی کا قیام عمل میں لایا ہے تاہم حکومت کی توقعات اسی وقت پوری ہو سکتیں ہیں جب جرائم میں ملوث افراد کو جلد اور زیادہ سے زیادہ سزائیں دینے کے قوانین کو متعارف کرائے بغیر نئی ایجنسیوں کے قیام سے خاطر خواہ نتائج کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ سوشل میڈیا کی یلغار نے اپنے پرائے کی تمیز ختم کر دی ہے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں برہنہ ہو کر لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ درحقیقت بے روزگاری نے بھی جرائم میں اضافہ کیا ہے خصوصا مرد و خواتین کو رانگ ایپس ذریعے گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال ایف آئی اے کے قیام کوکئی عشرے ہو چکے ہیں کیا وفاقی تحقیقاتی ادارے کے قیام سے جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے؟ بدقسمتی سے ملک میں ہر طرف مبینہ طور پر کرپشن کا دور دورہ ہے جس محکمہ کے پاس اختیارات آجاتے ہیں، اس کے لئے قانون مال پانی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ ایف آئی اے اور پولیس جیسے ادارے فرائض کی انجام دہی درست طریقہ سے کرتے ہوں تو جرائم میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ایک دو ماہ پہلے ہمیں ایک دوست کے ساتھ سائبر کرائم کے آفس اسلام آجانا ہوا۔ سائبر کرائم کا دفتر اسلام آباد کے بالکل ایک کونے میں واقع تھا، جسے تلاش میں کافی وقت لگ گیا۔ میرا دوست کئی دن سے پریشان تھا پتہ نہیں کیا ہوگا۔ انہوں نے اپنے کسی رشتہ دار کو قرض دے رکھا تھا جس رشتہ دار نے قرض کی رقم ان کے اکائونٹ میں بھیجی تو بینک جانے پر بتایا گیا ان کا اکائونٹ بلاک ہو چکا ہے۔ میرا دوست حیران پریشان تھا اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اس کا اکائونٹ کس وجہ سے بند کیا گیا ہے۔ اللہ جانتا ہے مجھے زندگی میں کسی کام کے لئے اتنی سفارشیں کرانے کی ضرورت نہیں پڑی جتنی اکائونٹ کی بحالی کے لئے کرانی پڑیں۔ سب انسپکٹر صاحب میں فرعونیت بھری پڑی تھی، وہ سیدھے منہ بات نہیں کرنے کا روا دار نہ تھا۔ شائد انہیں اس بات کا رنج تھا اکائونٹ ہولڈر نے اتنی سفارشیں کرائیں جس سے اس کی مال پانی کی امیدیں خاک میں مل گئیں۔ کافی انتظار کے بعد میرا دوست اندر گیا تو اس نے ان کا جواب پڑھ کر کہا وہ بیان حلفی دے دے، چنانچہ ہم اسلام آباد کچری میں اشٹام کے لئے در بدر ہوتے رہے ۔ بڑی مشکل سے اشٹام ملا جس پر لکھائی کے بعد سائبر کرائم کے سب انسپکٹر کے حوالے کیا گیا جس نے بتایا ایک ہفتہ بعد ان کا اکائونٹ بحال ہو جائے گا۔ سوال ہے میرا دوست لاہور میں رہتا ہے، سائبر کرائم کا دفتر لاہور میں بھی لیکن اسے اسلام آباد بلا جواز آنا پڑا۔ خیر چند روز بعد اکائونٹ تو کھل گیا لیکن میرے دوست کو جس پریشانی اور کرب سے گزرنا پڑا اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انسان قصور وار ہو تو سفری مشکلات محسوس نہیں ہوتیں۔ یہ ساری کہانی بیان کرنے کا مقصد یہ تھا سائبر کرائم کی ملک و قوم کے لئے خدمات ایسی ہیں۔ حکومت کو چاہیے جیتنا عرصہ سائبر کرائم نے کام کیا اس کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کرے تاکہ لوگوں کو بھی پتہ چل سکے ملکی ادارے کیا کر رہے ہیں۔ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے سائبر کرائم ونگ ایسی کارکردگی دکھانی ہے تو اس سے بہتر تھا وہی ونگ کام کرتا رہتا۔