Column

زیر عتاب مسلمان

تحریر : زاہد علی سلطان ایڈووکیٹ
معصوم نہتے فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی ظلم و بربریت کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ مسلم حکمرانوں کی خاموشی اسرائیل کے حوصلے بلند کر رہی ہے، آج پوری امت مسلمہ اسرائیلی بربریت کیخلاف سراپا احتجاج ہے مگر مسلم حکمران متحد ہو کر مسئلہ فلسطین کے حل کی خاطر کردار ادا کرتے دکھائی نہیں دے رہے، اسرائیل دہشتگرد ملک ہے تمام اسلامی ممالک ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر یہودیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیں، ہزاروں فلسطینیوں کے خون سے اسرائیل کے ہاتھ رنگے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی بربریت کے سلسلے اس قدر دراز ہوچکے ہیں کہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر گویا زندگی تنگ کے تقریباً تمام راستے بند کر دئیے ہیں، یوں تو یہودی لاکھوں مسلمانوں کا قتل اور لاکھوں کو ہی گہرے زخم دے چکے ہیں لیکن تازہ فضائی حملوں میں مزید سیکروں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ اور زخمیوں ک شمار نہیں کہ کوئی اپنے جسموں پر زخم لئے ہوئے ہے تو کسی کی روح گھائل ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے 18مارچ کو غزہ جنگ بندی معاہدہ توڑتے ہوئے غزہ پر بدترین بمباری شروع کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں 18سے مارچ سے اب تک غزہ میں ایک ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ حماس نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر بچوں کا قتل کیا جارہا ہے اسی رد عمل میں حماس نے اسرائیل پر راکٹ بھی داغ دئیے، حالانکہ مسلمان امن کا داعی ہے کسی کا نقصان اسے کسی طور قبول نہیں، خود اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سے اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ داغے گئے جو کہ گزشتہ 10ماہ کے دوران غزہ سے ہونے والا سب سے بڑا راکٹ حملہ تھا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ یہی ایک تنظیم تو اسرائیلی سورمائوں کے آگے سینہ سپر ہی۔ اسرائیلی درندوں نے تو مسلمانوں کے قتل عام کی جیسے ٹھان رکھی ہے، مسلمانوں کو ہی آج ہر بات کا مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے اور کافروں کو کھلی چھوٹ دی رکھی ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی، انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج ہورہے ہیں، جو صرف علامتی احتجاج نہیں بلکہ یہ پیغام ہے کہ پاکستانی عوام ظلم کے خلاف اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ احتجاج کرنے والے عالمی برادری اور حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف موثر آواز اٹھائیں اور مظلوموں کو انصاف دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت پاکستان نے تو کھل کر فلسطینیوں کے ساتھ بارہا اظہار یکجہتی کیا ہے بلکہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے دنیا میں جس طرح فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم اور اسرائیلی وحشتوں کا اظہار کیا ہے لائق تحسین ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام متحد ہوجائے، عالمی اسلام کی تاریخ سے کون واقف نہیں۔ سلطان صلاح الدین کے نام سے آج بھی کافر کانپ اٹھتے ہیں، سلطان صلاح الدین ایوبی کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے، جنھوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی 1193ء میں دمشق میں انتقال کر گئے، انہوں نے اپنی ذاتی دولت کا زیادہ تر حصہ اپنی رعایا کو دے دیا۔ آج بھی دنیا کا مظلوم اور مغموم مسلمان کسی سلطان صلاح الدین ایوبی کی راہ دیکھ رہا ہے، کافر مسلمانوں کی تاریخ سے واقف ہیں کہ رات اللہ کی عبادت کرنے والے صبح تلواریں لے کر میدان جنگ میں ہوتے ہیں۔ اسی ڈر سے دنیا کا کافر مسلمانوں کو تہہ تیغ کئے ہوئے ہے، لیکن وقت کسی وقت بھی ایسی کروٹ لے سکتا ہے کہ پھر اسلام کا جھنڈا لے کر کوئی فاتح جذبہ ایمانی کی دولت سے مالامال مسلمانوں کو دنیا کی طاغوتی قوتوں سے نجات دلائے۔

جواب دیں

Back to top button