اسرائیلی حملے، فلسطینیوں کی عید ماتم میں تبدیل

7اکتوبر 2023ء سے فلسطین لہو لہو ہے۔ ناجائز ریاست اسرائیل کی دہشت گردی کے نتیجے میں ڈیڑھ سال کے دوران 50 ہزار سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔ سوا لاکھ سے زائد لوگ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوئے۔ ان میں کتنے ہی ایسے فلسطینی مسلمان شامل ہیں، جو زندگی بھر کے لیے معذور ہوچکے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر بے گناہ اطفال کو شہید کردینے والا ظالم اسرائیل آج بھی پوری شدّت کے ساتھ فلسطین پر حملہ آور ہے، جہاں لگ بھگ تمام ہی عمارتیں ملبوں کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ سہولتوں کا فقدان ہے۔ بدترین انسانی المیے فلسطین میں جنم لے چکے ہیں۔ ساری دُنیا پچھلے ڈیڑھ سال سے چیخ چیخ کر اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور دے رہی ہے، مطالبات کررہی ہے، لیکن ہٹ دھرم ریاست کسی کو خاطر میں نہیں لارہی۔ عالمی عدالت انصاف ایک سے زائد بار اپنے فیصلوں میں اسرائیل کو حملے بند کرنے کے احکامات صادر کرچکی۔ اقوام متحدہ میں اس حوالے سے قرارداد منظور ہوچکی، لیکن ڈھیٹ دہشت گرد ریاست کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ پچھلے مہینوں کچھ عرصے کے لیے عارضی جنگ بندی کی گئی تھی۔ حملے رُکے تھے، لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد پھر سے اسرائیلی حملے شروع کر دئیے گئے۔ روزانہ ہی درجنوں فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ فلسطین کا انفرا اسٹرکچر اسرائیلی دہشت گرد حملوں میں پہلے ہی تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عبادت گاہوں، اسپتالوں، تعلیمی اداروں اور امدادی مراکز تک کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ فلسطین میں ہر سو سسکتی انسانیت کے نوحے بکھرے پڑے ہیں۔ خود کو مہذب کہلانے والے ممالک اس صورت حال کے تدارک کے بجائے مجرمانہ خاموشی پر اکتفا کیے بیٹھے ہیں۔ گزشتہ دنوں جب عالمِ اسلام عیدالفطر کی خوشیاں منارہا تھا، اسرائیل کے پے درپے حملوں نے فلسطینی مسلمانوں کی عید کی خوشیوں کو ماتم میں بدل ڈالا، 64فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطینیوں کے لیے ایک اور عید المناک یادوں کے ساتھ آئی اور رخصت ہوگئی، غزہ میں عیدالفطر کے دونوں روز اسرائیلی حملے جاری رہے، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 64فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ میں ایک ہفتے قبل لاپتا ہونے والے ریڈ کریسنٹ کے 15امدادی کارکنوں کی لاشیں اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں، ٹرمپ منصوبے کے خلاف حماس نے دنیا بھر میں ہتھیار اٹھانے کی کال دیدی، دوسری جانب اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے گڑھ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم کے 3کارکن شہید اور 7زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں بچوں سمیت 64افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے جس سے عید کی خوشیاں ماتم میں تبدیل ہوگئیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق رفاہ کے قریب اسرائیلی فائرنگ کے ایک ہفتے بعد 14لاشیں برآمد ہوئیں، لاشیں طبی عملے کے 8ارکان، 5شہری دفاع اور ایک یو این ملازم کی ہیں، شہدا کی مجموعی تعداد 50ہزار سے تجاوز کرگئی، 1لاکھ 14سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے۔ عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ فرانسیسی صدر میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، فرانسیسی صدر میکرون نے اسرائیل سے غزہ پر حملے بند کرکے جنگ بندی پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھر غزہ میں ایک ہفتی قبل لاپتا ہونے والے ریڈ کریسنٹ کے 15امدادی کارکنوں کی لاشیں اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے جنوبی علاقے سے ریڈ کریسنٹ کے 8طبی کارکنوں اور دیگر فلسطینی ریسکیو ورکرز کی لاشیں ریت میں بنی ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئی ہیں۔ یہ کارکن گزشتہ ہفتے اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے اور اس کے بعد سے لاپتا ہوگئے تھے۔ اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے لاپتا رضاکاروں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو انسانی وقار کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے بین الاقوامی فیڈریشن (IFRC)کے مطابق، 9رکنی ریڈ کریسنٹ ٹیم کا ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔ فلسطین ریڈ کریسنٹ نے کہا کہ اسی علاقے سے 6سول ڈیفنس اراکین اور ایک اقوام متحدہ کے ملازم کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان کارکنوں کو نشانہ بنایا تھا، تاہم ریڈ کراس نے حملے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنمائوں کو غزہ چھوڑنے کی پیشکش کی، مگر شرط رکھی کہ مسلح گروپ پہلے اپنے ہتھیار ڈال دے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں گزشتہ 10روز کے دوران کم از کم 322بچے شہید اور 609زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، حماس کے ایک سینئر عہدیدار سمیع ابوزہری نے دنیا بھر میں اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ہتھیار اٹھائیں اور غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کے منصوبوں کے خلاف لڑیں۔اسرائیل نے ظلم و ستم، جبر، درندگی اور سفّاکیت میں ہلاکو اور چنگیز خان کو بھی مات دے ڈالی ہے۔ اس کے مظالم روز بروز بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ اسرائیل اگر اب بھی اپنے ظلم سے باز نہ آیا، اس نے ہوش کے ناخن نہ لیے، بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنا بند نہ کی تو یہ بھی جلد ماضی کے اُن تمام ظالموں کی طرح اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا، جو خود کو زمینی خدا سمجھتے تھے، لیکن جب زوال آیا تو اُن کی داستان تک نہ ملی داستانوں میں۔ اسرائیل کے پاپ کا گھڑا لبالب بھر چکا ہے۔ اس کے بُرے دور کا آغاز جلد ہونے والا ہے۔ یہ زوال کی اندھی کھائی میں گرنے والا ہے، جہاں اسے کوئی بچا نہیں سکے گا۔ فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی ضرور رنگ لائے گی۔ مہذب دُنیا کو آزاد اور خودمختار فلسطین کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
3ہزار سے زائد چلڈرن ہارٹ سرجری کا منفرد ریکارڈ
بچے پھول جیسے ہوتے ہیں۔ ان کے دم سے ہی دُنیا اور بے شمار گھرانوں کی رونقیں قائم ہیں۔ ان کی کلکاریاں والدین سمیت تمام اہل خانہ کے لیے مسرت کا باعث ہوتی ہیں۔ اگر ان بچوں کو کوئی سنگین بیماری آگھیرے تو پورا گھرانہ پریشان ہوجاتا ہے۔ نہ جانے امراض قلب کا شکار کتنے اطفال بروقت علاج اور سرجری کی سہولت میسر نہ آپانے کے باعث ماضی میں داعی اجل کو لبیک کہہ چکے ہیں۔ پاکستان میں پچھلے کچھ سال کے دوران صحت کے حوالے سے صورت حال نے خاصا بہتر رُخ اختیار کیا ہے اور بہت سی سنگین امراض کا بہترین علاج ملک میں سرکاری سطح پر فراہم کیا جارہا ہے۔ بلاشبہ اس کا کریڈٹ حکمرانوں کو جاتا ہے، جو عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اُن کی سہولت کے لیے اقدامات یقینی بناتے رہتے ہیں۔ مریم نواز شریف کو پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالے ایک سال کا عرصہ ہوا ہے۔ اس دوران یہ وہ کارہائے نمایاں سرانجام دے چکی ہیں، جو ماضی کے حکمراں پوری پوری مدت گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر تھے۔ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب خاصی فعال رہتی ہیں۔ ان کے ایک سالہ دور میں صوبے اور اُس کے عوام کے حالات میں خاصا سُدھار آیا ہے۔ اُن کی جانب سے معصوم بچوں کی ہارٹ سرجری کے لیے انقلابی اقدام کیا گیا تھا، جس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد چلڈرن ہارٹ سرجری کا منفرد ریکارڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت صرف 6ماہ میں تین ہزار سے زائد چلڈرن ہارٹ سرجری کا منفرد ریکارڈ قائم کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے پہلے اور جامع چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام سے دوسرے صوبوں کے بچے بھی مستفید ہورہے ہیں۔ پروگرام کے تحت 3162بچوں کی کامیاب ہارٹ سرجری اور اینٹروینشن کی گئی۔ مریم نواز کی ہدایت پر ہر ماہ غیر ملکی چلڈرن ہارٹ سرجن کی ٹیم پنجاب کا دورہ کرے گی۔ برطانوی ڈاکٹروں کی ٹیم نے گزشتہ دنوں فیصل آباد کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ میں بچوں کی ہارٹ سرجری کی۔ چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت ملک بھر سے 7436مریض بچوں کی رجسٹریشن ہوچکی ہے۔ سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختون خوا کے ہارٹ پیشنٹ بچوں کی بھی مفت ہارٹ سرجری کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ ننھے بچوں کی تکلیف برداشت نہیں، ہارٹ سرجری کے اخراجات حکومت دے گی۔ حکومت کے وسائل پر پہلا حق بچوں کا ہے، سب اپنے بچوں جیسے ہیں۔ وزیراعلیٰ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام سے اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا علاج کرکے اُن گھرانوں کو وہ خوشیاں واپس مل گئی ہوں گی، جو بچوں کی بیماری کے باعث ماند پڑ گئی تھیں۔ اس سلسلے کو جاری و ساری رہنا چاہیے۔ اس اقدام پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور اُن کی پوری ٹیم تحسین کی حق دار ہے۔