Column

عید کارڈ

تحریر : محمد عارف سعید
گزشتہ دو دہائیوں میں بہت سی روایات تبدیل ہوئیں اور خوبصورت چیزیں قصہ پارینہ بن گئیں، عید کارڈ کی حسین و دلکش روایت بھی انہی میں سے ایک تھی جنہیں جدید ٹیکنالوجی کا اژدہا نگل گیا۔ ہمیں وہ زمانہ اچھی طرح سے یاد ہے جب عیدالفطر منانے کے لیے رمضان المبارک کے آغاز سے ہی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، ماضی میں اپنے پیاروں، رشتے داروں، عزیز و اقارب اور دوست و احباب کو عید کارڈ ارسال کرنے کی روایت بھی انہی تیاریوں کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ ماہ صیام کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر کے تمام شہروں، قصبات کے گلیاں بازار رنگ برنگے خوبصورت عید کارڈز سے مزین سٹالز سے سج جایا کرتے تھے، اکثر اوقات یہ عید کارڈ بک شاپ سے ملتے تھے جبکہ کچھ عارضی دکانوں پر بھی عید کارڈ دستیاب ہوتے تھے جہاں پر ہر طرح کے عید کارڈ ز دستیاب ہوتے تھے اسلامی، تاریخی، فلمی، پھولوں سے مزین عید کارڈ، فلمی ستاروں والے اور پھولوں کے ڈیزائن والے عید کارڈ بھی شامل ہوتے تھے، بچوں کے عید کارڈ بھی ہوتے تھے، محلوں میں چھوٹے چھوٹے بچے چارپائی بچھا کر اس پر فروخت کیلئے عید کارڈ سجا دیا کرتے تھے۔ کسی سٹال یا بک شاپ سے لوگ اپنے پسندیدہ عید کارڈ خرید کر اپنے پیاروں کو بھجوایا کرتے تھے۔ عید کارڈ کے سٹالز پر ایک روپے کے چار کارڈ سے لیکر پانچ سو روپے تک کے کارڈ اتنی نفاست سے سجے ہوتے تھے، پسندیدہ کارڈ خریدنے کے بعد اسے اپنے ہاتھ سے لکھنا اہم ترین مرحلہ ہوتا تھا اس پر منتخب کردہ اشعار تحریر کیے جاتے اور پھر یہ عید کارڈ سپرد ڈاک کر دئیے جاتے تھے۔ ان دنوں میں عید کارڈ اتنی زیادہ تعداد میں بھجوائے جاتے تھے کہ پوسٹ آفسز کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جاتا تھا کہ فلاں مقررہ تاریخ تک عید کارڈ پوسٹ بکس میں لازمی ڈال دیں۔ ان عید کارڈز کا اتنا رش ہوتا تھا کہ پوسٹ مین بلا شبہ بوریاں بھر بھر کر تقسیم کیا کرتے تھے اور اکثر اوقات عید گزر جانے کے بعد بھی پوسٹ مین کی جانب سے عید کارڈ گھروں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیا جاتا تھا۔ بلاشبہ عید کارڈ اور خط وصول کرنے اور اسے جلد سے جلد کھول کر پڑھنے میں جو مزہ ہوتا تھا ان جذبات کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو ان لمحات سے گزر چکا ہوتا ہے جبکہ آج کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں ایسی خوشی کا ملنا ناممکن ہے۔
آج کے دور میں موبائل فون ایک ایسی ایجاد ہے جس سے اب عید کارڈ بھیجنے کی روایت دم توڑ چکی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ہی انٹر نیٹ، سوشل میڈیا، واٹس ایپ، موبائل ایس ایم ایس نے عید کارڈ کی جگہ لے لی۔ جس کی وجہ سے اپنے پیاروں کو عید کارڈ بھجوانے کی روایت دم توڑ چکی ہے اور اب ماضی کی طرح عید کارڈز کے سٹال ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے ہیں۔ موجودہ دور میں عید کارڈ کے بجائے موبائل ایس ایم ایس اور واٹس ایپ و فیس بک کے ذریعے عید مبارک کے پیغامات تو بھجوائے جاتے ہیں لیکن وہ تو ڈیلیٹ ہو جاتے ہیں۔ کوئی ایس ایم ایس، کوئی سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا عید مبارک کا پیغام بھلا ڈاک کے ذریعے بھجوائے گئے عید کارڈ کا مقابلہ کر سکتا ہے، بہت سے اہل دل ابھی بھی موجود ہوں گے جنہوں نے پرانے عید کارڈ سنبھال رکھے ہوں گے کیونکہ ان پھٹے پرانے اور بوسیدہ عید کارڈز سے ابھی بھی محبت و اپنائیت کی خوشبو آتی ہے جو کہ موجودہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے بھجوائے گئے پیغام ’’ عید مبارک‘‘ سے محسوس ہونا ناممکن ہے۔ عید کارڈ بھجوانے کی روایت کے ساتھ ساتھ عید کے ایام میں اچھے اچھے کپڑوں اور جوتوں اور کلائی پر خوبصورت گھڑی باندھنے کا بھی رواج تھا، خوبصورت گھڑیاں تحائف کے طور پر بھی بھجوائی جاتی تھیں، مگر موبائل فون اور انٹر نیٹ ہی کی ’’ برکتوں‘‘ سے دوست احباب کو عید کارڈ بھجوانے اور کلائی پر گھڑی باندھنے کا رواج بھی تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ عید کارڈ کا رواج گزشتہ صدی کے اختتام تک اپنے زوروں پر رہا اور موبائل اور انٹرنیٹ کی آمد کے ساتھ ہی دم توڑتا گیا۔ اب وہ زمانہ رہا، نہ ہی عید کارڈوں بھیجنے کا رواج، اب صرف یہ خوب صورت یادیں رہ گئی ہیں۔ وہ محض کارڈ نہیں تھے جو ہم اپنے پیاروں کو بھیجتے تھے، بلکہ اس میں چھپا پیار اور خلوص، جو تیز رفتار زندگی میں اب کہیں کھو گیا ہے اور جو ان عید کارڈز کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرتا تھا، دوسری طرف بھی منتظر پیارے اسی پیار سے ان کارڈز کے ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے تھے اور جواب میں وہ بھی پیار بھرا کارڈ بھیجتے تھے۔
دور حاضر موبائل فون اور سوشل میڈیا کا ہے، ان تک ہر عام و خاص کی رسائی کی بدولت نوجوان نسل انہی ذرائع سے عید مبارک کے پیغامات بھیجنے کو زیادہ سہل اور موزوں سمجھتی ہے اور عید کارڈ کے تکلفات میں نہیں پڑتی۔ آج نسل نو کو عید مبارک کہنے کے گرچہ بہت سے ذرائع میسر ہیں، لیکن ماضی میں عید کارڈ کے ذریعے اپنے پیاروں کی عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کی جو خوشی ہوا کرتی تھی، وہ آج مفقود ہو چکی ہے۔ بے شک ٹیکنالوجی نے لوگوں کا اپنے پیاروں سے جذبات کا اظہار کرنا کم خرچ، آسان اور پرکشش بنا دیا ہے، لیکن وہ لوگ جنہوں نے عید کارڈ منتخب کرنے، لکھنے، بھیجنے اور وصول کرنے کا لطف لیا ہے، وہ چند بٹن دبانے اور چند کلکس میں وہ لطف کبھی نہیں پا سکتے۔

جواب دیں

Back to top button