درخت لگائیے اپنے لئے، اپنی آنے والی نسلوں کیلئے

تحریر : عبد القدوس ملک
ہر سال 21مارچ کو دنیا بھر میں عالمی یوم جنگلات منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد جنگلات کی اہمیت، ان کے تحفظ اور ماحولیاتی بقا کے لیے ان کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ جنگلات قدرت کا وہ عظیم تحفہ ہیں جو زمین کی خوبصورتی بڑھانے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ہماری زمین کے پھیپھڑے ہیں جو آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں، جس سے ماحول صاف اور صحت مند رہتا ہے۔ ایک بڑا درخت سالانہ تقریباً 260پائونڈ آکسیجن پیدا کرتا ہے، جو ایک انسان کی سال بھر کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ جنگلات عالمی حدت ( گلوبل وارمنگ) کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ درختوں کی کمی سے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تناسب بڑھتا ہے، جو موسمی تبدیلیوں اور شدید موسمی حالات کا باعث بنتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے درخت لگانا اور جنگلات کا تحفظ بے حد ضروری ہے، کیونکہ یہ درجہ حرارت کو متوازن رکھتے ہیں اور زمینی ماحول کو محفوظ بناتے ہیں۔
جنگلات نہ صرف ماحولیاتی بلکہ حیاتیاتی طور پر بھی بہت اہم ہیں۔ یہ مختلف قسم کی خوراک، پھل، سبزیاں اور جڑی بوٹیاں فراہم کرتے ہیں۔ آم، سیب، کیلا، اخروٹ اور دوسرے پھل ہماری خوراک کا حصہ ہیں، جبکہ ہلدی، تلسی، نیم اور ادرک جیسی جڑی بوٹیاں دواں میں استعمال ہوتی ہیں۔ جنگلات جنگلی حیات کا مسکن بھی ہیں، جہاں ہرن، چیتے، پرندے اور مختلف کیڑے مکوڑے بستے ہیں۔ ان کی بقا کا دارومدار جنگلات کی موجودگی پر ہوتا ہے۔ جنگلات کے ختم ہونے سے یہ جاندار بے گھر ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی نسلیں معدوم ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جنگلات سے حاصل ہونے والی لکڑی کا استعمال ہماری روزمرہ زندگی میں ہوتا ہے۔ یہ تعمیرات، فرنیچر، کاغذ سازی اور ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ جنگلات کی زمین سے قیمتی معدنیات، کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس بھی حاصل ہوتی ہیں، جو ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جنگلات کی موجودگی سے لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے، جو لکڑی کی صنعت، جڑی بوٹیوں کی پیداوار اور جنگلی حیات کی دیکھ بھال سے وابستہ ہیں۔ جنگلات زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھتے ہیں، کیونکہ درختوں کے پتے، جب گر کر گل سڑ جاتے ہیں، تو مٹی میں غذائیت کا اضافہ کرتے ہیں۔ جنگلات مٹی کے کٹائو کو بھی روکتے ہیں، جس سے زمین کی ساخت برقرار رہتی ہے اور سیلابوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ درختوں کی موجودگی سے بارشوں میں اضافہ ہوتا ہے، جو زیر زمین پانی کی سطح کو بہتر بناتی ہے اور خشک سالی سے بچاتی ہے۔ جنگلات درجہ حرارت کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ہیں اور شہروں کی گرمی کو کم کرتے ہیں۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے نقصانات بے حد سنگین ہیں۔ گلوبل وارمنگ میں اضافہ، درجہ حرارت کا بے قابو ہونا، غیر متوازن بارشیں، سیلاب، خشک سالی، مٹی کا کٹائو اور ماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل جنگلات کی کمی کا نتیجہ ہیں۔ جنگلات کے ختم ہونے سے حیاتیاتی تنوع کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے، کیونکہ کئی جانور اور پرندے بے گھر ہو جاتے ہیں اور ان کی نسلیں معدوم ہونے لگتی ہیں۔ جنگلات کی کمی سے ہوا کی آلودگی بڑھ جاتی ہے، جو مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ معاشی لحاظ سے بھی جنگلات کی کمی نقصان دہ ہے، کیونکہ لکڑی، معدنیات، جڑی بوٹیوں اور دیگر قدرتی وسائل کی کمی سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔
جنگلات کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں شجرکاری مہمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور ہر سال کم از کم ایک درخت ضرور لگانا چاہیے۔ غیر قانونی کٹائی کو روکنے کے لیے حکومت کو سخت قوانین بنانے اور ان کا نفاذ کرنا چاہیے۔ تعلیمی ادارے، میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو جنگلات کی اہمیت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قدرتی پارکوں اور محفوظ علاقوں کا قیام کیا جائے تاکہ جنگلات اور جنگلی حیات کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔
آئیں! آج ہی سے اپنے حصے کا درخت لگائیں، جنگلات کی حفاظت کریں اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور سرسبز زمین چھوڑیں۔ جنگلات کا تحفظ ہماری بقا کا ضامن ہے اور اگر ہم نے آج ان کی حفاظت نہ کی تو ہماری آنے والی نسلیں ایک غیر محفوظ، بنجر اور خشک زمین پر رہنے پر مجبور ہوں گی۔
درخت لگائیں، زمین بچائیں!