صدر مملکت کا دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دینے کا عزم

پاکستان پر دہشت گردی کے منحوس سائے سانحۂ نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف شروع کردہ جنگ اور افغانستان پر حملہ آور ہونے کے بعد بُری طرح پڑے۔ وطن عزیز میں 15؍16سال آگ و خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی۔ بے گناہ انسانوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ بم دھماکوں، خودکُش حملوں، فائرنگ اور دیگر واقعات میں زندگی سے محروم کیا جاتا رہا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پہلے آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کو چُن چُن کر مارا اور گرفتار کیا گیا۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا گیا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ پھر ردُالفساد شروع کیا گیا، یہ بھی انتہائی کامیابی سے مکمل کیا گیا اور اس کے نتیجے میں امن و امان کی صورت حال مکمل طور پر بحال ہوگئی۔ دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا، جو شرپسند باقی بچے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی بہتری سمجھی۔ ملک میں 7سال تک امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ افغانستان سے جب سے امریکی افواج کا انخلا ہوا ہے، دہشت گردوں نے تب سے اپنے پھن پھیلانے شروع کیے ہیں۔ پچھلے تین سال سے مسلسل دہشت گرد حملے جاری ہیں، جنہیں ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز بڑی جانفشانی سے ناکام بناتی ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو بلوچستان پس ماندہ صوبہ ہے، جہاں کی محرومی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے دشمن ملک کے زرخرید غلام معصوم ذہنوں میں زہر گھولنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اُنہیں پاکستان کے خلاف بغاوت پر اُکسانا اُن کا مقصد ہے۔ ان ذہنوں میں زہر گھول کر یہ انہیں اسلحہ اُٹھانے پر مجبور کرتے ہیں۔ پھر یہ لوگ بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں۔ یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ بھارت بلوچستان سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس کے ایجنٹ پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیاں کو انجام دیتے چلے آئے ہیں۔ کلبھوشن یادو بلوچستان میں عرصہ دراز تک دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا رہا۔ اس حوالے سے اُس نے اپنے گناہوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا تھا، جس میں کئی بے گناہ لوگوں کو اُن کی زندگیوں سے محروم کردیا گیا تھا۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہماری سیکیورٹی فورسز نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور باقی مسافروں کو بخیریت بازیاب کرایا۔ اس کے بعد سے بلوچستان میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے بلوچستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر دہشت گردوںکو ہر قیمت پر شکست دینے کا عزم ظاہر کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم کو تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں لیکن دہشت گرد عناصر کو ہر قیمت پر شکست دیں گے۔ کوئٹہ میں صدر مملکت کے زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اجلاس سے خطاب میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد قوم کو تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں، دہشت گرد عناصر کو ہر قیمت پر شکست دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے، انسداد دہشت گردی ونگ کو جدید اسلحہ فراہم کریں گے، صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور پائیدار امن چاہتے ہیں، بلوچستان کے ہر بچے کو اسکول میں چاہتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی سے بچوں کو روشناس کرانا وقت کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل، صدر مملکت ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تو وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزرا نے کوئٹہ ایئر پورٹ پر صدر مملکت کا استقبال کیا۔ علاوہ ازیں، صدر مملکت بلوچستان کے پارلیمانی نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوسری طرف وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے شرکا کو تفصیلی بریفنگ دی جو قابل غور تھی۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ اجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ دہشتگردی کو کسی بھی صورت جواز فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ’’ اگر مگر’’ کی بحث ختم ہو جانی چاہیے کیونکہ قومی اتفاق رائے موجود ہے اور اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت آصف زرداری کا فرمانا بالکل بجا ہے، دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے، قوم کو تقسیم کرنے کا ان کا مذموم مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا۔ دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی۔ ان کے خلاف جنگ لازمی جیتی جائے گی۔ پاکستان پہلے بھی تنِ تنہا دہشت گردی پر قابو پا چکا ہے، اس بار بھی دہشت گردوں کا صفایا اس کے لیے مشکل نہ ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے خلاف مصروفِ عمل ہیں۔ انہیں بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ کچھ ہی عرصے میں دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہوجائے گا۔ امن و امان کی فضا بحال ہوجائے گی۔ ملک تیزی سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا اور خوش حالی ملک و قوم کا مقدر بنے گی۔
گراں فروشی پر قابو پایا جائے
ہر سال ہی رمضان المبارک میں مہنگائی مافیا عوام کی جیبوں پر بھرپور نقب لگاتا ہے۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچادیے جاتے ہیں۔ حکومت کے مقرر کردہ نرخوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے من مانی قیمتوں پر اشیاء ضروریہ بیچی جاتی ہیں۔ حکومتی سطح پر رمضان میں گرانی کے سیلاب کو روکنے کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن مہنگائی مافیا اپنی مذموم سرگرمیوں سے ان دعوئوں کی قلعی کھول کے رکھ دیتا ہے۔ خصوصاً پھل اور سبزیوں کے دام مائونٹ ایورسٹ پر پہنچادیے جاتے ہیں۔ اس بار تو مہنگائی مافیا نے چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ کرکے عوام کی جیب پر بڑا ڈاکہ ڈالا ہے۔ چینی کے نرخ محض ڈیڑھ دو ماہ کے دوران 40روپے سے زائد بڑھادئیے گئے۔ حکومت چینی کے نرخ کم کرنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن اسے کامیابی نصیب نہیں ہورہی ہے۔ پھل تو کافی پہلے سے ہی غریبوں کے لیے ممنوع قرار پاچکے ہیں، اس بار اُمید تھی کہ رمضان میں پھل کی قیمتیں مناسب سطح پر رہیں گی، لیکن رمضان سے ایک دو روز پہلے ہی گراں فروشوں نے کیلے، سیب، تربوز، اسٹرابیری، خربوزہ، گرما و دیگر پھلوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچادیں۔ کیلے ڈھائی سو روپے درجن فروخت ہونے لگے۔ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہونے کو ہے۔ اس کے باوجود عوام کو مہنگی اشیاء دستیاب ہیں۔ گرانی سے تنگ شہری سرکاری مقرر کردہ نرخوں پر اشیاء ضروریہ کی فراہمی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حکومتی دعوئوں کے باوجود کراچی میں سبزیوں، پھل، گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں کمی نہ آسکی۔ چھوٹا گوشت 2 ہزار روپے، بڑا گوشت 15 سو روپے جب کہ مرغی 750 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ تربوز، خربوزہ، سیب، کیلا، اسٹرابیری اور پپیتے سمیت دیگر پھل غریب کی پہنچ سے دُور ہوچکے ہیں۔ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی یہی عالم ہے۔ اسی طرح پنجاب میں بھی رمضان المبارک میں عوام مہنگی اشیاء خریدنے پر مجبور ہیں۔ مرغی اور گائے کے گوشت کی قیمتیں جہاں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، وہیں پھل اور سبزیوں کے نرخ بھی خاصے زیادہ وصول کیے جارہے ہیں۔ کے پی کے اور بلوچستان میں بھی رمضان المبارک میں مہنگائی مافیا عوام کی جیبوں پر بھرپور نقب لگانے میں لگا ہوا ہے۔ اشیاء ضروریہ کی اتنی زائد قیمتوں پر دستیاب کسی طور مناسب نہیں۔ ملک بھر میں گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں ہورہی ہیں، جرمانے ہورہے ہیں، اس کے باوجود مہنگی اشیاء کی دستیابی یقیناً لمحہ فکر اور تشویش ناک ہے۔ آخر عوام کب تک گراں فروشوں کی جانب سے مسلط کردہ مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے۔ ضروری ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی کوبڑھاوا دینے والے عناصر (ذخیرہ اندوزوں، ناجائز منافع خوروں اور گراں فروشوں) کے خلاف سخت کریک ڈائون اُس وقت تک کیا جائے، جب تک مصنوعی مہنگائی پر مکمل قابو نہیں پالیا جاتا۔