Editorial

بنوں حملہ: آرمی چیف کا منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لانے کا عزم

ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کو وطن عزیز ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں۔ یہ سلسلہ قیام پاکستان سے تاحال جاری ہے۔ ہر بار ہی دشمن کی مذموم سازش کو ہماری بہادر افواج ناصرف ناکام بناتی، بلکہ اُنہیں دندان شکن جواب بھی دیتی رہتی ہیں۔ پاکستان نے 2015ء میں دہشت گردی پر مکمل قابو پالیا تھا۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں دہشت گرد حملوں کا مذموم سلسلہ پھر سے شروع ہوگیا ہے اور سیکیورٹی فورسز پر حملے پچھلے تین سال سے جاری ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی قافلوں پر حملے کیے جاتے ہیں اور کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولا جاتا ہے۔ افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دراندازی کی متعدد مذموم کوششیں ناکام بنائی گئی ہیں۔ ان مذموم حملوں کو ہر بار ہی ہماری سیکیورٹی فورسز بہادری کے ساتھ ناکام بناکر ان میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو جہنم واصل کرتی ہیں۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز خوارج کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ سیکیورٹی فورسز خوارج کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ گزشتہ دنوں بنوں کینٹ میں دہشت گردوں کے حملے کو ہماری فوج نے انتہائی جانفشانی سے ناصرف ناکام بنایا، بلکہ تمام خوارج کو ہلاک بھی کرڈالا۔ بنوں حملے میں 13بے گناہ عوام شہید جب کہ 32 افراد زخمی ہوئے۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بنوں کا دورہ کیا، جہاں اُنہیں سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بنوں میں ہونے والے گھنائونے حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا، مسلح افواج پاکستان کے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھے گی، کسی بھی تنظیم کو پاکستان کے امن و استحکام کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے 4مارچ کو فتنہ الخوارج کے دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ کیا، جہاں پاک فوج کے سربراہ کو سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے کنٹونمنٹ پر دہشت گرد حملے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا، آرمی چیف کو جاری آپریشنز اور علاقے کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر

بریفنگ دی گئی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے سی ایم ایچ بنوں میں زخمی اہلکاروں کی عیادت کی اور ان کی مستقل مزاجی اور غیر متزلزل عزم کو سراہا، پاک فوج کے سربراہ نے زخمی جوانوں کے بلند حوصلے اور عزم کی تعریف کی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج ریاست کی سلامتی، استحکام یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی اور ملکی استحکام کے لیے دہشت گردی کے خلاف دفاع کا فرض ادا کرتی رہے گی، کسی کو بھی ملکی امن اور استحکام میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جنرل عاصم منیر نے مقامی برادری کے کلیدی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد ناگزیر ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ مسلح افواج پاکستان کے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کے اس گھنائونے اور بزدلانہ واقعے میں جانیں گنوانے والے بے گناہ شہریوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اگرچہ اس واقعے کے ذمے داروں کو بہادر فوجیوں نے فوری طور پر ہلاک کر دیا، تاہم اس بزدلانہ حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بھی جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت شہریوں کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنانے سے خوارج کے اسلام دشمن ہونے کے حقیقی عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔ آرمی چیف نے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کی جرأت مندانہ کارروائیوں کو سراہتے ہوئے حملہ آوروں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں فوری اور فیصلہ کن ردّعمل کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن عناصر کی ایما پر کارروائی کرنے والے خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جنگ اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فتنہ الخوارج سمیت دہشت گرد گروہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہتھیاروں کا استعمال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ایسے عناصر کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ خوارج کی اسلام دشمنی میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ہے اور ملک و قوم کی حفاظت کو انتہائی جانفشانی کے ساتھ یقینی بنا رہی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے بنوں میں ہونے والے گھنائونے حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کٹہرے میں لانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے اور ایسا ضرور ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز خوارج کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور ان شاء اللہ جلد ہی قوم کو اس حوالے سے خوش خبری ملے گی۔ پاکستان ترقی و خوش حالی کی جانب گامزن ہے۔ فتنہ الخوارج کے خاتمے کے بعد اس سفر میں مزید تیزی آئے گی اور کچھ ہی سال میں ملک کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
ڈینگی پھیلنے کا اندیشہ، احتیاط ناگزیر
ڈینگی وائرس سے ہر سال ملک کے طول و عرض میں کافی لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ سال 2011اس حوالے سے خاصا خوف ناک ثابت ہوا تھا جب ڈینگی وائرس نیا نیا آیا تھا اور اس کی زد میں آکر سیکڑوں لوگ اپنی زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔ لاتعداد افراد اس وائرس سے اُس وقت متاثر ہوئے تھے۔ اُس وقت ڈینگی کے حوالے سے پنجاب میں سب سے زیادہ صورت حال خراب تھی، ملک کے طول و عرض میں اسپتال ڈینگی سے متاثرہ مریضوں سے بھرے پڑے تھے۔ شہری ڈینگی وائرس کا نام سن کر ہی خوف میں مبتلا ہوجاتے تھے۔ اس کے بعد آئندہ برسوں میں وفاق اور صوبائی سطحوں پر ڈینگی کے تدارک کے لیے راست کوششیں کی گئیں، جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور رفتہ رفتہ ڈینگی کیسز میں کمی آنے لگی۔ ڈینگی کیسز کم ضرور ہوگئے، لیکن ہر سال مخصوص موسم میں ڈینگی وائرس پھیلتا ہے اور کئی لوگ اس کی زد میں آجاتے ہیں۔ پچھلے دنوں ملک کے مختلف حصّوں میں متواتر بارشیں ہوئی ہیں اور اب یہ سلسلہ تھم گیا ہے۔ ایسا موسم ڈینگی کے پھیلائو کے لیے خاصا سازگار ہوتا ہے۔ اس میں خاص احتیاط ناگزیر ہوتی ہے۔ قومی ادارۂ صحت نے اس ضمن میں اہم آگہی دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بارشوں کے بعد ڈینگی پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ قومی ادارۂ صحت اسلام آباد کی جانب سے ڈینگی کے پھیلائو کے پیش نظر ایک ایڈوائزری کا اجرا کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ گرم اور مرطوب موسم میں ڈینگی تیزی سے پھیلتا ہے۔ پنجاب، بلوچستان، شمالی پاکستان میں ڈینگی کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ایڈوائزری میں احتیاطی تدابیر بھی بتائی گئی ہیں، جیسا کہ مچھردانی، ریپلینٹ اور حفاظتی لباس سے ڈینگی سے بچائو ممکن ہے، پانی جمع ہونے سے مچھر کی افزائش ہوتی ہے، اس حوالے سے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ علامات میں بخار، سردرد، جوڑوں میں درد، جلد پر نشانات آتے ہیں جب کہ پلیٹ لیٹس 10ہزار سے کم ہونے پر اسپتال میں داخلہ ضروری ہے۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ شہری ہر طرح سے احتیاط کا مظاہرہ کریں، کیونکہ ڈینگی وائرس سے احتیاط کے ذریعے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور ویسے بھی احتیاط کو افسوس سے بہتر گردانا جاتا ہے۔ واش رومز، کمروں اور دیگر مقامات پر پانی کو کھلا نہ رکھیں، ڈھانپ کر رکھیں۔ پانی کی ٹنکیوں کا ڈھکن کھلا نہ چھوڑیں، اسے بند رکھیں۔ شہری مکمل آستین کے کپڑے پہنیں۔ بچوں اور بزرگوں کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ اُنہیں مچھروں سے بچائو کے لوشن لگائے جائیں۔ احتیاط کے ذریعے ڈینگی کے پھیلائو کو روکا جاسکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button