Column

رحمتوں کی پہلی بارش‘‘ رمضان کا پہلا عشرہ

عبدالقدوس ملک

رمضان آ چکا ہے۔ رحمتوں کا بادل چھا چکا ہے۔ مغرب کی اذان کے ساتھ ہی روزہ دار کی پیاسی زبان پر پہلا قطرہ اترتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے رب نے اپنی رحمتوں کا پہلا پیغام بھیج دیا ہو۔ یہ مہینہ مہمان نہیں، میزبان ہے۔ یہ ہمیں نہیں بلاتا، بلکہ ہماری روحوں کو اپنے دامن میں سمیٹنے آتا ہے۔
رمضان کا پہلا عشرہ، رحمتوں کا دریچہ کھولنے آتا ہے۔ یہ عشرہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اس رب کے بندے ہیں جو ’’ الرحمٰن‘‘ ہے، جو بن مانگے عطا کرتا ہے، جو گناہ گاروں کو بھی اپنے در پر بٹھاتا ہے، جو بھٹکنے والوں کو بھی سینے سے لگاتا ہے۔ یہ دس دن اللہ کی بیپایاں محبت اور شفقت کا اعلان ہیں، جب عرش سے زمین تک رحمتیں پکارتی ہیں:
’’ لوٹ آئو، دروازہ کھلا ہے‘‘! رحمت کیا ہے؟ رحمت کوئی خواب نہیں، کوئی سراب نہیں۔ یہ تو وہ لمس ہے جو ماں کی گود میں بچے کو سکون دیتا ہے، جو بیوی کی محبت میں شوہر کو قرار دیتا ہے، جو دعا میں بہن بھائیوں کے لیے اٹھے ہاتھوں کو طاقت دیتا ہے، جو رات کے سناٹے میں بہتے آنسوئوں کو قبولیت کا راستہ دکھاتا ہے۔ یہ رحمت ہی ہے جو کرب میں امید کا دیا جلاتی ہے، اور یہ پہلا عشرہ اسی دیے کی لو ہے۔
پہلے عشرے کی شب بیدار دعائیں رمضان کی پہلی رات ہو یا پہلا جمعہ، ہر لمحہ دل چاہتا ہے کہ زبان سے ایسے الفاظ نکلیں جو آسمان کا دروازہ کھول دیں۔ جو فرشتوں کے پروں پر بیٹھ کر عرش تک جا پہنچیں۔ یہی وہ دعائیں ہیں جنہیں سجدوں میں ڈھال کر رب کو پکارا جاتا ہے۔
ترجمہ: ’’ میرے مالک! بخش دے، رحم کر، تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘۔
ترجمہ: ’’ اے میرے رب! میں تیری رحمت کا طلبگار ہوں، مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے حوالے نہ کر، اور میرے تمام معاملات سنوار دے‘‘۔
یہ دعائیں لفظ نہیں، آنسو ہیں۔ یہ الفاظ نہیں، التجائیں ہیں۔ یہ زبان سے نہیں، دل سے نکلتی ہیں۔ یہ سیدھی رحمت کے دروازے تک پہنچتی ہیں، جہاں کھڑا فرشتہ کہتا ہے: ’’ قبولیت کے دروازے کھل چکے ہیں‘‘۔
پہلے عشرے کی عبادات، رحمت پکار رہی ہے پہلے عشرے میں ہر سانس عبادت بن سکتی ہے، اگر دل میں اخلاص ہو اور آنکھ میں ندامت کے آنسو۔ تہجد کے نوافل میں جھک کر رحمت مانگو، قرآن کو سینے سے لگا کر رحمت کے در کھولو، کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھ کر خود رحمت بن جائو، ماں کے قدموں کو چھو کر اپنی تقدیر میں رحمت لکھ لو، مسکین کو کھانا کھلا کر اس کی دعائوں میں رحمت تلاش کرو۔
اپنی زبان کو نرمی دو اور اپنے لہجے کو محبت سے بھر لو، یہی رحمت کا پہلا زینہ ہے پہلے عشرے کی طاق راتیں ، خاموشی میں چھپی صدا۔ پہلے عشرے کی طاق راتیں وہ گمشدہ موتی ہیں جنہیں پانے والے کی قسمت جاگ جاتی ہے۔ یہ راتیں صرف عبادت کی نہیں، معافی مانگنے کی ہیں۔ اپنی محرومیوں کا اعتراف کرنے کی ہیں۔ یہ راتیں رب سے اپنا تعارف کروانے کی ہیں۔
’’ یا اللہ! میں وہی ہوں جس نے سارا سال بھٹک کر تیرے دروازے کو بھلا دیا تھا، مگر اب میں تیرے در پر واپس آ گیا ہوں۔ میری جھولی خالی ہے، مگر دل میں تیری رحمت کا یقین ہے۔ خالی نہ لوٹانا‘‘۔
پہلے عشرے کا پیغام پہلا عشرہ سکھاتا ہے کہ
رحمت صرف لینے کا نام نہیں، دینے کا بھی نام ہے۔ اگر تم چاہتے ہو کہ تم پر رب کی رحمت برسے، تو تمہیں دوسروں کے لیے رحمت بننا ہوگا۔ اپنے ماں باپ کے لیے، اپنے بچوں کے لیے، اپنے ہمسایوں کے لیے، اپنے ملازمین کے لیے، اور اس قوم کے لیے جو دکھوں میں گھری ہوئی ہے۔ جب تم کسی غریب کی مدد کرو گے، کسی بے بس کا سہارا بنو گے، کسی بیمار کے لیے دوا بنو گے، کسی یتیم کے لیے محبت کا ہاتھ بنو گے ، تب تم خود رحمت بن جائو گے، اور یہی پہلا عشرہ تمہیں سکھانے آیا ہے۔
اے رحمتوں کے مالک! رمضان کے اس پہلے عشرے میں ہماری جھولیاں بھر دے۔ ہمیں اپنی رحمت کا سایہ عطا فرما۔ ہمارے گناہوں سے درگزر فرما۔ ہمیں والدین کا فرماں بردار، اولاد کا شفیق، اور امت کا مخلص فرد بنا دے۔ ہمیں ان ہاتھوں میں شامل کر دے جو دوسروں کے لیے رحمت بن جاتے ہیں۔ آمین یا رب العالمین۔

جواب دیں

Back to top button