بلاگ

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی

تحریر: کنول زہرا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 25 فروری 2025 کو نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دولت مند غیر ملکیوں کو ایک "گولڈ کارڈ” فروخت کرے گا، جس سے انہیں امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کا حق ملے گا، جس کی فیس 5 ملین ڈالرز ہوگی، جس کے عوض امریکی شہریت کا راستہ فراہم کیا جائے گا، یہ طریقے کار ای بی- 5 امیگرنٹ انویسٹر ویزا پروگرام کی جگہ لے گا، جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو امریکی پروجیکٹوں میں پیسہ لگانے کی اجازت دیتا ہے، جس سے ملازمتیں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں.

واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے سن 1990 میں ای بی 5 ویزا متعارف کروایا تھا، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا تھا، اس کے تحت ان لوگوں کو امریکہ کی مستقل رہائش کی اجازت دی جاتی ہے، جو کم از کم 10 افراد کو ملازمت دینے والی امریکی کمپنی میں کم سے کم ایک ملین ڈالر خرچ کرنے کا وعدہ کریں، یہ پروگرام "گرین کارڈ” فراہم کرتا تھا.

امریکی صدر کے مطابق یہ منصوبہ دو ہفتوں میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی، درخواست گزاروں کو ویٹنگ اور اسکریننگ کے مراحل سے گزرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ "عالمی معیار کے شہری” ہیں، اس اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم امریکی بجٹ خسارہ کم کرنے میں استعمال کی جائے گی۔

صحافیوں نے جب ٹرمپ سے سوال کیا کہ اس منصوبہ کا فائدہ روس کے لوگ بھی اٹھا سکتے ہیں تو انہوں نے کہا، "ہاں، بالکل روس کا امیر طبقہ بھی ہمارے ملک میں آ سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی سے
دولت مند سرمایہ کاروں کے لیے کیا چیلنجز ہوسکتے ہیں?

1. جو سرمایہ کار گولڈ کارڈ ویزا کے ذریعے شہریت حاصل کریں گے ، ان کی دنیا بھر میں ہونے والی آمدنی پر امریکی ٹیکس عائد ہوگا۔

2. چینی سمیت دیگر ایشیائی سرمایہ کاروں کے لئے گولڈن کارڈ عدم دلچسپی کا باعث بنے گا، ای بی 5
پروگرام چینی سرمایہ کاروں میں خاص طور پر مقبول رہا ہے، ایشا کے بہت سے ممالک امریکہ میں اپنے بچوں کو تعلیم سے مستفید ہونے کے لئے بھیجتے ہیں، گولڈ کارڈ ویزا کی وجہ سے ان ممالک کو مشکل پیش آئے گی، چین، ہانگ کانگ، بھارت، سنگاپور، پرتگال اور آسٹریلیا کے سرمایہ کار کم لاگت اور ٹیکس کے فوائد کی وجہ سے متبادل سرمایہ کاری کے ویزوں کو ترجیح دیتے ہیں، 5 ملین ڈالرز کی شرط اس آبادی کے ایک بڑے حصے کو روک سکتی ہے۔

3. امریکی معاشی ماہرین کے مطابق مستقبل کی انتظامیہ اس پروگرام میں ترمیم یا اسے ختم کر سکتی ہے، جس سے عالمی سرمایہ کاروں کے لیے طویل مدتی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی مشکل ہو جائے گی۔

معاشی فوائد

امریکی کاروبار اور رئیل اسٹیٹ میں اربوں کا فائدہ ہوگا، اہم صنعتوں میں ملازمتیں پیدا ہونگی، دولت مند بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنائیں گے.

خطرات اور نقصانات

5 ملین ڈالرز کی شرط سرمایہ کاروں کو منفی طور متاثر کرئے گا.

موجودہ EB-5 سرمایہ کاروں کو نئے نظام میں منتقلی سے روکا جا سکتا ہے۔

یہ پروگرام قانون سازوں اور بین الاقوامی نگرانوں کی سخت انکوئری کے سبب سرمایہ کاروں کو بزنس کرنے سے روک گا.

یہ پروگرام امریکہ کی معاشی تنگی کا باعث بن سکتا ہے

امریکی صدر کی گولڈ کارڈ پالیسی سے سب سے زیادہ بھارت کو تشویش ہے، ہندوستان ٹائمز نے اس پالیسی پر ایک مفصل آرٹیکل شائع کیا ہے، جس میں امریکی نئی امیگریشن پالیسی کے نفاذ کی وجہ سے بھارتی سرمایہ کاروں کو ممکنہ خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے.

اس اسکیم کے حوالے سے ٹرمپ کا خیال ہے کہ اس طریقے کار سے امریکی معیشت کو مزید مضبوط کیا جاسکتا ہے اور کئی ٹریلین ڈالرز کے غیر ملکی قرضوں سے بھی امریکا کو نجات حاصل ہوسکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کی گولڈ کارڈ اسکیم کے حامی ری پبلکن حلقوں کا کہنا ہے کہ جب دنیاکے دولت مند افراد 5؍ ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرکے امریکا آئیں گے تو وہ یہاں مزید سرمایہ کاری اور اپنی بقیہ دولت کو بھی امریکی معیشت میں لگائیں گے.

یاد رہے،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی پارٹنرز پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان بھی ہوچکا ہے، واضح رہے ٹیرف پالیسی کی وجہ سے پہلے ہی امریکہ کو تین ارب ڈالر کے گھاٹے کا سامنا کرنا پڑا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ فی صد زیادہ ہے، دوسری جانب امریکہ کو اپنے اہم پارٹنر بھارت سے تجارت میں گزشتہ سال 45 ارب ڈالر سے زائد کا خسارہ برداشت کرنا پڑا جب کہ چین سے امریکہ کا تجارتی خسارہ اسی عرصے کے دوران 295ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے گولڈ کارڈ پالیسی کی 5 ملین ڈالرز کی فیس کی شرط امریکی معشیت کو مزید جھٹکا دینے کا سبب بن سکتی ہے.

جواب دیں

Back to top button