صدر مملکت کا دورہ چین

پاک چین دوستی کو سمندر سے بھی زیادہ گہری اور ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند قرار دیا جاتا ہے۔ حقیقت میں بھی ایسا ہی ہے، کیونکہ پاکستان اور چین دوستی کے ایسے بندھن میں بندھے ہیں کہ جس پر ساری دُنیا رشک کرتی ہے۔ چین ایسا دوست قسمت والوں کو ملتا ہے۔ ہر مشکل وقت میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہتا ہے۔ اس کے ساتھ وطن عزیز کو ترقی اور خوش حالی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کمربستہ بھی رہتا ہے۔ پچھلے تین عشروں کے دوران چین نے اپنی حیرت انگیز ترقی سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ چین جو ماضی میں پستیوں کا شکار تھا۔ محنت، لگن اور قومی جذبے کے ذریعے آج دُنیا کی عظیم ترین معیشت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ آئی ٹی کے میدان میں کوئی ملک اس کا ہم سر نظر نہیں آتا۔ پچھلے دو ڈھائی عشرے میں چین نے حیرت انگیز تعمیر و ترقی کی ہے۔ پاکستان میں اُس کی جانب سے سی پیک کی صورت عظیم سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے چین کو پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری پر آمادہ کیا، معاہدات ہوئے اور اگلے کچھ عرصے میں اس حوالے سے بڑی پیش رفتیں سامنے آئیں گی۔ پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان اٹوٹ رشتہ ہے۔ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری ان دنوں چین کے دورے پر ہیں۔ صدر مملکت کے دورہ چین کے دوران پاکستان اور چین نے انسداد دہشت گردی، دفاع، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو مجروح کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ جمعرات کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر صدر مملکت آصف علی زرداری 4سے 8فروری تک چین کا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔ دورے کے دوران صدر شی جن پنگ نے صدر زرداری سے گرمجوشی اور دوستانہ ماحول میں بات چیت کی۔ انہوں نے نئی صورت حال میں پاک چین تعلقات اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری سے عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژائو لیجی نے بھی ملاقات کی۔ بیان کے مطابق فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین پاکستان ہمہ موسمی اسٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ تاریخ اور عوام کا انتخاب ہے اور اسے دونوں ممالک میں زندگی کے تمام شعبوں کی طرف سے وسیع حمایت حاصل ہے۔ بدلتے ہوئے بین الاقوامی حالات کا مقابلہ کرنے کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان پائیدار شراکت داری اور آہنی دوستی جغرافیائی، سیاسی مفادات سے بالاتر ہے اور علاقائی امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک اہم مثبت عنصر ہے۔ دونوں فریقوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات اسٹرٹیجک اہمیت کے حامل ہیں اور اس میں خلل ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین پاکستان تعلقات اس کے خارجہ تعلقات میں ایک ترجیح اور چین کی خارجہ پالیسی میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات اس کی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں فریق اعلیٰ سطح کا سیاسی باہمی اعتماد، اعلیٰ سطح کا عملی تعاون، اعلیٰ سطح کا سیکیورٹی تعاون اور اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی رابطہ کاری کو مزید گہرا کریں گے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ مزید قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کے لیے کوششوں کو تیز کریں گے اور دونوں ممالک کی مشترکہ خوشحالی اور خطے کی ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ پاکستان نے صدر شی جن پنگ کی طرف سے پیش کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تعریف اور بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے عالمی چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور بنی نوع انسان کے لیے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ چین نے پاکستان کے قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے (اڑان پاکستان) کو نوٹ کرتے ہوئے اقتصادی اصلاحات اور قومی ترقی میں پاکستان کی جانب سے حاصل کی گئی نئی کامیابیوں کو سراہا اور پاکستان کے استحکام، سلامتی، ترقی اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان نے ون چائنا اصول پر اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور یہ کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور تائیوان کا سوال چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے، پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لیے چین کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور ’’تائیوان کی آزادی’’ کی تمام اشکال کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ بیان کے مطابق پاکستان سنکیانگ، زیزانگ، ہانگ کانگ اور بحیرۂ جنوبی چین سے متعلق معاملات پر بھی چین کی بھرپور حمایت کرے گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کا یہ دورہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان انسدادِ دہشت گردی اور سی پیک کی ترقی میں تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق حوصلہ افزا ہے۔ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن آگے بڑھانے، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا، کمیونی کیشن کے شعبوں اور پاکستان میں بجلی نظام کو بہتر کرنے پر اتفاق بھی انتہائی اہمیت کے حامل اوامر ہیں۔ امید ہے کہ چین ایسے عظیم دوست کے تعاون سے پاکستان میں چند ہی سال میں ترقی و خوش حالی کا دور دورہ ہوگا۔
اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے اقدامات ناگزیر
ملک میں اسمگلنگ کا عفریت بڑی تباہی مچا رہا ہے۔ اشیاء خورونوش سمیت دیگر چیزوں کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ہر برس اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ اس کی روک تھام میں اب تک مکمل کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ ملک کے طول و عرض میں غیر معیاری اور زائد المیعاد اسمگل شدہ اشیاء کی فروخت کھلے عام جاری رہتی ہے، جن کے استعمال سے شہریوں کی صحتوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں بھی ہوتی ہیں، مال پکڑا بھی جاتا ہے، لیکن یہ بہت کم ہوتا ہے، اس سے کہیں گنا زیادہ اسمگل ہوچکا ہوتا ہے۔ اس تناظر میں اسمگلرز کے خلاف سخت کریک ڈائون کی ضرورت شدّت سے محسوس ہوتی ہے، ان کے قلع قمع تک اس کریک ڈائون کو جاری رکھا جائے، تاکہ ملک و قوم کو مزید نقصانات سے بچایا جاسکے۔ گزشتہ روز شہرِ قائد میں کروڑوں روپے کے اسمگل شدہ ٹائرز پکڑے گئے ہیں۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پاکستان رینجرز ( سندھ) اور کسٹم انفورسمنٹ کا اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ رینجرز اور کسٹمز انفورسمنٹ نے خفیہ اطلاع پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے علاقے نیو ٹائون کے گوداموں سے کروڑوں روپے کے اسمگل شدہ ٹائرز برآمد کرلیے۔ برآمد ٹائرز 27ٹرکوں اور ایک کنٹینر کے ذریعے کسٹم حکام کے حوالے کیے گئے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ جرائم اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ایسے عناصر کے بارے میں فوری اطلاع قریبی رینجرز چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 0347-9001111پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے دیں۔ آپ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ یہ بڑی کارروائی ہے۔ اس پر پاکستان رینجرز (سندھ) اور کسٹم انفورسمنٹ کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ پاکستان بھر میں اسمگلنگ کا سلسلہ انتہائی تیزی سے جاری ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کے لیے سخت اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ ماضی سے اب تک دیکھا یہ گیا ہے کہ اسمگلروں کے خلاف کچھ وقت کے لیے کارروائیاں ہوتی ہیں، پھر ان کارروائیوں کا سلسلہ متروک ہوجاتا ہے۔ اس تناظر میں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ضروری ہے کہ اسمگلروں کے خلاف ملک کے طول و عرض میں سخت ترین آپریشن کا آغاز کیا جائے، جس کے تحت کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھی جائیں، جب تک اسمگلنگ کا بیڑا غرق نہیں ہوجاتا اور تمام اسمگلروں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔