جینیٹری بیچ کون ہے اور پاکستان میں اسکے کیا مقاصد ہیں

تحریر: ندیر احمد سندھو
جیسا کہ سرکاری میڈیا نے بتایا ہے جینیٹری بیچ ایک ارب پتی امریکی سرمایہ کار ہے۔ محسن نقوی نے دس دن سرکاری خرچے پر امریکہ میں لابنگ کی، مگر ن لیگ والے کہتے ہیں جینیٹری بیچ سے محسن کا کوئی تعلق نہیں، یہ خالصتاً ن لیگ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی اور وزیر اعظم ایک ہی کھیت کی مولی ہیں، ان میں اختلاف اقتدار کے کیک کا بڑا ٹکڑا حاصل کرنے پر ہو سکتا ہے مگر عمران کیخلاف یک جان دو قالب ہیں۔ میں دونوں میں اختلاف کی گنجائش سے انکاری نہیں، مگر عمران کا ڈر ان کے لئے ایک بہترین بانڈ ہے، جو انہیں جوڑے رکھتا ہے۔
جینیٹری بیچ انٹرنیشنل کمپنی (High ground holding)کا مالک ہے، اس کمپنی کا بزنس سلوگن، ’’ یقین، جذبہ، خاندان اور ملک‘‘ ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق آٹو، دفاع، توانائی، صحت، صنعتی خدمات، لاجسٹکس سمیت مختلف شعبوں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ جینیٹری بیچ نے اپنے کاروباری ساتھیوں سے مل کر عالمی ہیج فنڈ قائم کر رکھے ہیں۔ جینیٹری بیچ اکانامس میں اعلیٰ ڈگری ہولڈر ہیں ، انہوں نے بطور انویسٹمنٹ بینکر کے طور کیریئر کا آغاز کیا۔ بطور انویسٹمنٹ بینکر وہ کسی بھی
کمپنی کی قدر قیمت جانچنے کا 23سال کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ کمپنی ہائی گرئونڈ ہولڈنگز کی ویب سائٹ کے مطابق وہ امریکی ریاست ٹیکساس میں رہتے ہیں۔ پاکستان میں ان کے آنے کا میڈیا پر شور سا مچا ہوا ہے۔ دسمبر میں رچرڈ گرنیل کا شور تھا اور پی ٹی آئی ان بیانات سے عمران کی رہائی کا عندیہ بتا رہی تھی۔ جنوری میں جینیٹری پریس کانفرنسز کر رہے اور حکومت، ہینڈلرز ان کے بیانات کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں، یہ تماشا شاید کسی اور ملک میں نہ آنکھ نے دیکھا ہو گا، نہ کانوں نے سنا ہو گا۔ نجم سیٹھی نے رچرڈ گرنیل کے بیانات کا تجزیہ کچھ یوں کیا تھا یہ سب ڈالروں کا کمال ہے، پی ٹی آئی امریکہ کے پاس بہت ڈالر ہیں، جب ڈالروں کا نشہ اتر جائے گا تو بیانات کا شور بھی کم ہو جائیگا۔ کاش سیٹھی اب بھی یہی تجزیہ فرماتے۔ لگتا ہے حکومت نے گرنیل کے بیانات کا توڑ نکالا ہے، ڈالروں کا نشہ اس قدر تھا جینیٹری بیچ پٹری سی اتر گئے اور مینیج پریس کانفرنس میں سرکار کا لکھا ہوا بیان من و عن پڑھ دیا، گرنیل وینز ویلا کے دورے پر ہے، واپسی پر یقینا پی ٹی
آئی امریکہ والے اور میڈیا والے سوال کریں گے کیونکہ بیچ نے پی ٹی آئی امریکہ پر بہت بڑا الزام عائد کیا ہے۔ گرنیل کے بیانات عمران کو رہا کرو ایکس سے ڈیلیٹ ہو گئے ہیں، اس کی بہت سی تاویلیں کی جا رہی ہیں، مگر گنجلک موجود ہے۔ ٹرمپ کے حلف لینے سے پہلے ہی امریکہ پر آفات نے حملہ کر دیاتھا، پہلے آگ لگی، پھر فوجیوں کے ایلن مسک کے ٹرک استعمال کرکے دھماکے کرنے کی مصیبت نازل ہوئی، پھر چینی ایپ ڈیپ سیک نے اکانومی اور ڈالر کو ہلا کر رکھ دیا اور اب بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور مسافر جہاز کا ٹکرائو ہوا ہے، جہاز کے تمام مسافر زندگی کھو چکے ہیں۔ آفات کا فطری حملہ ہے یا آفات مینیج کی جا رہی ہیں، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ قابل غور بات ہے ان آفات سے ٹرمپ نے راستی
نہیں بدلے، سب سے مشکل فیصلہ سابق جرنیلوں کی انکوائری ہے۔ سابق چیئرمین جائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی 4سٹار جنرل ریٹائر ہوئے تھے ان کا رینک متنازعہ تھا، اب انہیں 3سٹار جنرل بنا کر ان کی سیکیورٹی کم کر دی ہے، اس کے علاوہ دو جرنیلوں کی سیکیورٹی کم کی ہے اور میسیج دیا ہے اگر آپ کو حقیقی خطرہ ہے تو اپنی سیکیورٹی کا انتظام خود کریں، آپ کافی امیر ہیں، امارت کے طعنے کے پیچھے بھی افغان وار کی طنز کا نشتر ہے۔
یہ خبر تو نہیں میری رائے ہے جینیٹری کی آمد اور پریس کانفرنس کا مقصد امریکی نہیں مقامی ہے اور گرنیل کے بیانات کو مساوی کرنا ہے۔ جینیٹری کا نام سرمایہ دار نامیوں میں تو کبھی سنا نہیں، پھر اس طرح کے دورے اچانک نہیں ہوتے مینیج ہوتے ہیں اور پاکستان میں کافی تشہیر ہو تی ہے، مگر جینیٹری کی آمد تو آفت کی طرح ہوئی، عرب سرمایہ داروں کی آمد کی کافی تشہیر کی جاتی ہے، ان کے دوروں کا اہتمام کیا جا تا ہے، خصوصاً ن لیگ اور پیپلز پارٹی تو ان دوروں کی
ماہر ہیں، پھر ایم او یو سائن کئے جاتے ہیں، جن پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا، مگر جینیٹری نے ایم او یو کا تکلف بھی نہیں کیا، پریس کانفرنس کی، گرنیل کی دوستی کا پرچار کیا اور فروری کا وعدہ کرکے چلے بھی گئے۔ فروری تو آتے رہیں گے، اس دوران کئی اور سیکنڈل سامنے آ جائیں گے، پاکستان تو سیکنڈلز کی فیکٹری ہے۔ ن لیگ کی حکومت میں بہت کچھ دریافت ہوتا رہتا ہے، کبھی کالا باغ اور چنیوٹ میں لوہا دریافت ہوا تھا، گیس تیل تو دریافت ہوتے ہی رہتے ہی ہیں، اب کی بار سونے کی دریافت کی خبریں آ رہی ہیں، مگر عوام کو تو صرف مہنگائی ہی ملتی ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں اوپر لے جا کر پھر تھوڑی کم کرکے مہنگائی ختم کر دی جاتی ہے، نہ کبھی دریافتیں ملیں نہ کبھی کوئی جینیٹری آیا۔ سرمایہ کاروں کو پاکستان لایا جاتا ہے، انہیں بتایا جاتا ہے پاکستان سرمایہ کاروں کے لئے جنت ہے، انویسمنٹ فرینڈلی ماحول ہے، تو سرمایہ کاروں کا ایک ہی سوال ہوتا ہے اگر پاکستان کا ماحول اس قدر انویسمنٹ فرینڈلی ہے تو پاکستانی اپنا سرمایہ جو یورپ کے بینکوں میں پڑا ہے وہ واپس لا کر انویسٹ کیوں نہیں کرتی، انہیں تو یورپ سرمائے کی جنت لگتی ہے ۔