دنیا

بشار الاسد کی حوالگی اور زر تلافی کے حوالے سے روس کا کیا موقف ہے ؟

کرملن ہاؤس کا کہنا ہے کہ ماسکو دمشق میں شام کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مکالمہ استوار کرنے پر کام کر رہا ہے، ایسے وقت میں جب کہ روس وہاں اپنے دو فوجی اڈوں کا مستقبل محفوظ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

کرملن ہاؤس کے ترجمان دمتری بیسکوف کے مطابق شام کے نئے حکام کے ساتھ ماسکو کی بات چیت جاری ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس حوالے سے روسی وفد کا نئی شامی انتظامیہ سے رابطہ اہمیت کا حامل ہے۔

روسی وفد کے دمشق کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے بیسکوف نے کہا کہ "یہ ایک اہم دورہ ہے اور رابطہ بھی اہم ہے کیوں کہ شامی حکام کے ساتھ مکالمہ استوار کرنا اور اسے برقرار رکھنا ضروری ہے ، ہم اس وقت یہ ہی کر رہے ہیں اور اس پر کام جاری رکھیں گے”۔

روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوغدانوف نے رواں ہفتے دمشق کا رخ کیا۔ اس کا مقصد ماسکو کے اتحادی صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہونے کے بعد شام کی نئی انتظامیہ کے ساتھ پہلی بات چیت کرنا تھا۔ بشار الاسد اپنے گھرانے کے افراد کے ساتھ ماسکو فرار ہو گیا تھا۔ادھر ماسکو کے ساتھ بات چیت سے با خبر شامی ذریعے کے مطابق نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع نے بوغدانوف کے ساتھ بات چیت کے دوران میں بشار الاسد اور اس کے قریبی معاونین کو حوالے کرنے کی درخواست کی۔

کرملن کے ترجمان دمتری بیسکوف نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا اس طرح کی درخواست کی گئی یا نہیں۔

حالیہ بات چیت میں نئی شامی حکومت نے زر تلافی کے حصول کے لیے روس پر دباؤ ڈالا۔

شامی حکومت کے بیان کے مطابق بوغدانوف کے ساتھ ملاقات میں شامی عوام کے ساتھ اعتماد کی بحالی میں روس کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ اس مقصد کے لیے نمایاں تدابیر مثلا زر تلافی اور تعمیر نو جیسے اقدامات عمل میں آ سکتے ہیں۔

بیان کے مطابق نئی انتظامیہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعلقات کی بحالی کے لیے ماضی کی غلطیوں کو درست کرنا چاہیے۔

بوغدانوف نے تصدیق کی کہ "بات چیت کی فضا اچھی تھی تاہم ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ (ملک کی) صورت حال کتنی مشکل ہے”۔

بوغدانوف کے مطابق شام میں روسی فوجی اڈوں کے مستقبل کا معاملہ اضافی مشاورت کا متقاضی ہے اور فریقین نے اس حوالے سے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

روس یہ امید کر رہا ہے کہ وہ شام میں اپنے دونوں فوجی اڈے برقرار رکھے گا۔ ان میں پہلا طرطوس می بحری مرکز کی صورت میں ہے اور دوسرا الاذقیہ شہر کے نزدیک حمیمیم کا فضائی اڈا ہے۔

فریقین کے بیچ انصاف کے عبوری طریقہ کار کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا جس کا مقصد بشار الاسد کی حکومت کی مسلط کی گئی وحشیانہ جنگ کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

جواب دیں

Back to top button