نوجوان تبدیلی کی نوید

پاکستان ترقی و خوش حالی کی جانب گامزن ہے۔ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اسے 65فیصد سے زائد نوجوان آبادی کا ساتھ میسر ہے، جو ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں، وہ تمام ہی شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی پیش کررہے ہیں، ماضی سے لے کر اب تک ہمارے نوجوان عالمی سطح پر بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں۔ کس کس کا ذکر کیا جائے، ایک طویل فہرست ہے۔ یہ نوجوان ملک کا روشن چہرہ ہیں، جنہوں نے اپنی شبانہ روز محنتوں سے ملک و قوم کا سر اقوام عالم میں فخر سے بلند کیا۔ جیسا کہ بیان کیا گیا کہ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں، بس ان کو مناسب مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ خوش کُن امر یہ کہ موجودہ حکومت اس حوالے سے کافی سنجیدہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے اور ان کو آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد میاں شہباز شریف نے آئی ٹی کے شعبے پر خاص توجہ دی ہے، اس حوالے سے اسلام آباد میں سب سے بڑا آئی ٹی پارک بھی تعمیر کیا جارہا ہے، شہباز ملک کو آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی معراج پر پہنچانا چاہتی ہیں، اس شعبے میں ترقی و کامیابی میں نوجوان اور قابل ذہن کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ویسے بھی پاکستان پچھلے کچھ برسوں کے دوران انتہائی نامساعد حالات سے دوچار رہا ہے۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا گیا ہے اور وہ رفتہ رفتہ ٹریک پر واپس آرہی ہے۔ ہمارے نوجوان ملک و قوم کی ترقی کی کلید ثابت ہوسکتے ہیں۔ بس ان کو درست رہنمائی اور پلیٹ فارمز مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نوجوانوں کو تبدیلی کی نوید ٹھہرایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نوجوانوں کو تبدیلی کی نوید قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی ترقی و پالیسی سازی میں نوجوانوں کا کردار بڑھانے کی ضرورت ہے، تعلیم کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بااختیار بنایا جاسکتا ہے، نوجوان پُرامن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہیں، چیلنجز سے نمٹنے میں دولت مشترکہ رکن ممالک کے درمیان بہترین شرکت داری کا پلیٹ فارم ہے، وزیراعظم یوتھ پروگرام نوجوانوں کی ترقی اور بہبود کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے حکومت اور عوام کی طرف سے سمٹ کے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ ایشیایوتھ سمٹ کی میزبانی پر خوشی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دولت مشترکہ کا بانی رکن ہے، پاکستان دولت مشترکہ اور اس کے اداروں کو بہت اہمیت دیتا ہے، یہ ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو شراکت داری کے قیام اور اتفاق رائے پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، دولت مشترکہ کی 60فیصد آبادی کی عمر 30سال سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ ممالک کا مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے، ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہوگا، نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور فنی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے، نوجوان پُرامن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی 70فیصد آبادی کی عمر 30سال سے کم ہے، ہم اپنی اس صلاحیت سے بخوبی واقف ہیں اور ہم اس کو ایک موقع میں تبدیل کرسکتے ہیں جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان نہ صرف کل کے لیڈر، بلکہ آج بھی تبدیلی کے محرک ہیں، نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور فنی تعلیم سی آراستہ کرنا ہو گا، قومی تعمیر کی کاوشوں میں انہیں بھرپور شرکت کا حامل بنانے کی ضرورت ہے، ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں کا ادراک ہے، نوجوان تبدیلی کی نوید ہیں، قومی ترقی و پالیسی سازی میں ان کا کردار بڑھانا ہے۔ قوم کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ہمیشہ نوجوانوں کی ترقی و بہبود پر توجہ دی ہے، اپنی تمام سیاسی زندگی میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں، وزیراعظم یوتھ پروگرام نوجوانوں کی ترقی و بہبود کا فلیگ شپ پروگرام ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے نوجوانوں کے لیے بہت سے مواقع فراہم کیے اور ان کے لیے کئی پروگرام شروع کیے، ہم نے طلبہ و طالبات کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے پنجاب بھر میں دانش اسکول قائم کیے ہیں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، بلوچستان اور دیگر دور دراز علاقوں میں بھی دانش اسکول قائم کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے لیے لیپ ٹاپ کی فراہمی انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس سے طلبہ اپنی تعلیمی ضروریات پوری کر سکتے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان سمیت پورے ملک کے طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے ذریعے 6لاکھ ہونہار اور مستحق طلباء کو لیپ ٹاپ دئیے گئے ہیں، کرونا کے دوران یہ لیپ ٹاپ تعلیم کا ذریعہ بنے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کو فروغ دے کر نوجوانوں کو با اختیار بنایا جاسکتا ہے، ہمارا مستقبل بااختیار نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ نوجوان درحقیقت تبدیلی کی نوید ہیں۔ ہمارے نوجوان آئندہ وقتوں میں ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں اہم مقام دلانے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔ انہیں ہر سطح پر مواقع کی فراہمی ناگزیر ہے۔ حکومت اس حوالے سے اُن کے لیے مزید آسانیاں متعارف کرائے۔
بھارت: انتہاپسندوں کے ہاتھوں مسلمان قتل
شائننگ انڈیا کے تمام تر دعوے اکثر جھوٹے ثابت ہوتے ہیں، کیونکہ جیسا دِکھانے کی کوشش کی جاتی ہے، درحقیقت بھارت ایسا ہے نہیں۔ جھوٹ کی ملمع کاری ہے، سب فریب اور دھوکا ہے۔ نریندر مودی کو بھارت کے وزیراعظم کی حیثیت سے دس سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، وہ اس حیثیت میں اپنی تیسری مدت گزار رہے ہیں۔ مودی کے دور میں بھارت مکمل طور پر ہندو اسٹیٹ میں تبدیل ہوگیا ہے، جہاں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور جب چاہیں انتہاپسند اکثریت ان کے حقوق غصب کرسکتی اور ان سے حقِ زیست چھین سکتی ہے۔ اقلیتیں بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ بھارت میں مسلمان، سکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر اقلیتوں کے افراد بڑی تعداد میں رہتے ہیں، ویسے تو ان کے لیے زیست پہلے بھی آسان نہ تھی، لیکن مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ان کے لیے زندگی انتہائی دردناک عذاب میں بدل گئی ہے۔ مسلمان ہندو انتہاپسندوں کے خاص نشانے پر ہیں، جہاں انتہاپسندوں کا ہجوم کوئی بھی جھوٹا الزام لگاکر ان سے حقِ زیست چھین لیتا ہے۔ ویسے تو بھارت میں کوئی خاتون محفوظ نہیں، لیکن مسلمان لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات ہولناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں مسلمانوں کے ساتھ انتہا ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔ سِکھوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک بھی عرصۂ دراز سے جاری ہے، یہی وجہ ہے کہ خالصتان تحریک روز بروز زور پکڑ رہی ہے۔ اسی طرح عیسائیوں اور پارسیوں کو بھی بھارتی سماج میں نامساعد حالات سے واسطہ رہتا ہے۔ ماضی میں کئی بار انتہاپسندوں کا ہجوم مسلمانوں پر الزام لگاکر اُن کی زندگی کا خاتمہ کرچکا ہے۔ گزشتہ روز بھی ایک ایسا ہی افسوس ناک واقعہ بھارت میں رونما ہوا، جس میں ایک مسلمان جاں بحق ہوگیا جب کہ دو کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ میں ایک اور مسلمان نوجوان مودی کے ہندوتوا ازم کی بھینٹ چڑھ گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہریانہ کے ضلع پلوال میں مشتعل ہجوم نے ایک ٹرک کو گھیرے میں لے لیا، جس میں ایک گائے اور ایک بچھڑا موجود تھا۔ ٹرک میں یوسف نامی مسلمان نوجوان سوار تھا، جس نے ہجوم کو بتایا کہ یہ گائے اور بچھڑا بیمار ہے، جسے علاج کے بعد گھر لے جارہا ہوں، تاہم مشتعل ہجوم نے ایک نہ سنی، یوسف اور اس کے ساتھ موجود ٹرک ڈرائیور کو لاٹھیوں، گھونسے اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ 28سالہ یوسف شدید زخمی ہوگیا، جسے پہلے مقامی اسپتال اور پھر دہلی کے بڑے اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ یوسف کا ساتھی اور ٹرک ڈرائیور شدید زخمی میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے، جہاں اس کی حالت نازک ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، جو بھارت میں انتہاپسندوں کے مظالم کو کھل کر عیاں کردیتا ہی۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت دراصل اقلیتوں کے لیے جہنم کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ مودی انتہاپسندوں کو لبھا کر آخر کب تک جیت سکتا ہے۔ آخر ایک دن بھارتی عوام اسے انتہائی بُری طرح مسترد کریں گے، کیونکہ اُس نے جتنا نقصان بھارت کو پہنچایا ہے، ماضی میں کسی اور حکمراں کو ایسا کرنے کی جرأت نہ ہوئی تھی۔