مریم نواز کی کسان دوست پالیسی

ڈاکٹر رحمت عزیز
خان چترالی
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی حکومت سنبھالنے کے بعد صوبے میں معیشت کے مختلف شعبوں میں غیر معمولی اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کا پہلے کوئی تصور نہیں تھا۔ ان اقدامات میں حالیہ اور نمایاں ترین منصوبہ زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن ہے جس کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 8ہزار ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کیے جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 9ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جوکہ زرعی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ایک انقلابی قدم ہوگا۔
پاکستان کی معیشت میں زراعت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ تاریخی طور پر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ زراعت نے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن توانائی کے بڑھتے ہوئے مسائل اور بجلی کے نرخوں میں اضافے نے اس شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔ ماضی میں بھی حکومتوں نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے مختلف منصوبے تو شروع کیے لیکن ان میں سے اکثر منصوبے یا تو ناقص حکمت عملی کی نذر ہو گئے یا وسائل کی کمی کے باعث مکمل نہ ہو سکے۔
زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے نے کسانوں کو شدید مالی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ مہنگی بجلی کے باعث نہ صرف زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوئی بلکہ کسانوں کو اپنی محنت کا مناسب معاوضہ بھی نہیں مل رہا تھا۔ ایسے میں سولرائزیشن کا منصوبہ زراعت کی بحالی کے لیے ایک تاریخی اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومت پنجاب نے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے سبسڈی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دس کلوواٹ تک شمسی بجلی پیدا کرنے کے لیے 5لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ پندرہ کلوواٹ تک بجلی پیدا کرنے کے لیے ساڑھے سات لاکھ روپے سبسڈی دی جائے گی۔ بیس کلو واٹ تک بجلی پیدا کرنے کے لیے 10لاکھ تک سبسڈی دی جائے گی۔
پنجاب بھر کے کاشتکاروں کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ گھر بیٹھے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں جس سے انہیں سرکاری دفتروں کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ درخواست فارم آن لائن دستیاب ہیں اور درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ میں بھی توسیع کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
اس منصوبے کے کئی فوائد ہیں جن میں توانائی کے بحران کا حل، زرعی پیداوار میں اضافہ، ماحولیاتی تحفظ اور معاشی خوشحالی شامل ہیں۔ شمسی توانائی پر منتقل ہونے سے کسانوں کو مہنگی بجلی کے بلوں سے نجات ملے گی، جو ان کے لیے ایک بڑی مالی راحت ہوگی۔ کم توانائی لاگت کے باعث کاشتکار زیادہ رقبے پر کاشت کر سکیں گے اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ شمسی توانائی ماحول دوست ہے اور اس سے کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوگی، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم ہے۔ اس شعبے میں ترقی سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور دیہی معیشت کو تقویت ملے گی۔ زرعی پیداوار بڑھنے سے ملک میں خوراک کی دستیابی بہتر ہوگی اور قیمتوں میں استحکام آئے گا۔
اگرچہ یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کی کامیابی کے لیے چند چیلنجز پر قابو پانا بھی ضروری ہوگا۔ دیہی علاقوں میں کسانوں کو اس منصوبے کے فوائد اور درخواست کے طریقہ کار سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ اس کے لیے مقامی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے۔ منصوبے کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ سبسڈی کا غلط استعمال نہ ہو۔ کسانوں کو شمسی توانائی کے نظام کی تنصیب اور دیکھ بھال کے حوالے سے تربیت فراہم کی جائے۔ منصوبے کے لیے مختص وسائل کو بروقت اور منصفانہ طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ کسانوں کو فوری سہولت مل سکے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کا منصوبہ صوبہ پنجاب کے کسانوں کے لیے ایک انقلابی اقدام ہے جو نہ صرف کسانوں کی زندگیوں میں بہتری لائے گا بلکہ ملکی معیشت کو بھی مستحکم کرے گا۔ یہ منصوبہ زراعت کے شعبے میں توانائی کے مسائل کا دیرپا حل پیش کرتا ہے اور کسانوں کو خود مختار بنانے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ اگر پنجاب حکومت اس منصوبے کو شفافیت اور موثر حکمت عملی کے ساتھ نافذ کرتی ہے تو یہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کے لیے ایک ماڈل منصوبہ ثابت ہو سکتا ہے۔