پاکستان میں تیار پہلا سیٹلائٹ خلا میں روانہ

پچھلے 77سال سے پاکستان کے شہری عالمی سطح پر ایسے ایسے عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں، جن کی ناصرف پوری دُنیا معترف، بلکہ انہیں سراہتی بھی ہے۔ ہمارے باصلاحیت افراد کے عظیم کارناموں پر سارا عالم انگشت بدنداں رہتا ہے۔ یہ وہ قوم ہے، جس نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 1998ء میں ایٹمی تجربات کرکے دُنیا کو ورطۂ حیرت میں مبتلا کر ڈالا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی خوش فہمی کو بھی ہوا کردیا گیا تھا۔ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ایسا کرنا ناگزیر تھا۔ ہمارے باصلاحیت نوجوان آج بھی ستاروں پر کمندیں ڈال رہے ہیں اور ان شاء اللہ آئندہ بھی اپنے کارناموں سے دُنیا کی آنکھوں کو خیرہ کرتے رہیں گے۔ پاکستان اور اُس کے عوام کے لیے انتہائی مسرت کا موقع ہے کہ پاکستان میں ڈیزائن اور تیار کردہ پہلا سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا جاچکا ہے۔ یہ یقیناً تاریخی موقع ہے۔ اس پر پوری قوم خوشی سے سرشار ہے۔ پاکستان نے ایک اہم سنگِ میل کی جانب قدم بڑھا دیا ہے ۔ پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO۔1لانچ کردیا۔ پاکستان نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے جدید ہائی ریزولوشن الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ ( ای او ۔1) کامیابی سے خلا میں بھیج دیا۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہائی ریزولوشن کیمرہ نصب کیا گیا ہے، جو دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ای او۔ 1کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر اسلام آباد اور کراچی کے علاوہ لاہور میں سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر میں بھی دیکھے گئے۔ تقریب میں سپارکو کے چیف منیجر گل حسن سمیت دیگر سائنس دانوں، انجینئرز اور ماہرین نے شرکت کی اور سیٹلائٹ کے خلا میں بھیجے جانے کے مناظردیکھ کر نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ سپارکو کے جنرل منیجر ساجد محمود کے مطابق یہ سیٹلائٹ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ نہ صرف سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ زراعت، قدرتی وسائل کی منصوبہ بندی اور آفات سے بچائو جیسے اہم شعبوں میں بھی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا، یہ سیٹلائٹ زراعت، پانی کے ذخائر کی نگرانی اور معدنیات کی دریافت کے لیے ضروری معلومات فراہم کرے گا۔ اس کے ذریعے ملک کے مختلف علاقوں کی مانیٹرنگ ممکن ہوگی، جس سے زراعتی پیداوار بڑھانے اور قدرتی وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر پاکستان میں ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد فاروق، جو اس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر
ہیں، نے بتایا کہ سیٹلائٹ کی ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے سینٹرز نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سیٹلائٹ کے مختلف حصے ان شہروں میں تیار کیے گئے جب کہ اس کی ٹیسٹنگ اور ویلیڈیشن لاہور میں مکمل کی گئی۔ ڈاکٹر محمد فاروق نے مزید کہا کہ یہ سیٹلائٹ 2018ء میں لانچ کیے گئے ٹیکنالوجی ایویلوایشن سیٹلائٹ کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ اس سیٹلائٹ کا مقصد مقامی سطح پر تیار کردہ ٹیکنالوجی کو جانچنا تھا، جس کے بعد اس نئے سیٹلائٹ کو مزید جدید بنایا گیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ نہ صرف حکومتی محکموں بلکہ کمرشل اداروں کے لیے بھی اہم ثابت ہوگا۔ جنرل منیجر ساجد محمود نے بتایا کہ سیٹلائٹ کا امیجری ڈیٹا مختلف سرکاری اداروں جیسا کہ زراعت اور آفات سے نمٹنے والے محکمے کو دستیاب ہوگا۔ ان اداروں کے علاوہ نجی کمپنیاں بھی اس ڈیٹا کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرسکیں گی۔ یہ کامیابی پاکستان کے اسپیس پروگرام میں ایک نئے دور کا آغاز ہے اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سٹیلائٹ کی لانچ پر کہا کہ پوری قوم کے لیے یہ ایک قابل فخر لمحہ ہے۔ اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سپارکو نے پاکستان میں تیار کردہ پہلا الیکٹرو آپٹیکل (EO1)سیٹلائٹ Jiuquanسیٹلائٹ لانچ سینٹر، چین سے خلاء میں روانہ کر دیا ہے، پوری قوم کے لیے یہ ایک قابل فخر لمحہ ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ فصلوں کی پیداوار کی پیش گوئی سے لے کر شہری ترقی کے منصوبوں تک یہ سٹیلائٹ انتہائی معاون ثابت ہوگا۔ سپارکو کی سربراہی میں، یہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہماری بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمارے سائنس دانوں اور انجینئرز کو ان کی لگن اور ایک بہترین ٹیم ورک کے لیے مبارک باد دیتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ای او ون سیٹلائٹ کا لانچ پاکستان کے خلائی سفر میں اہم سنگ میل ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے پہلے مقامی الیکٹرو۔آپٹیکل سیٹلائٹ ای او ون کی کامیاب لانچنگ ہوئی، ای او ون سیٹلائٹ پاکستان میں مختلف شعبوں میں مددگار ثابت ہوگا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق زراعت میں یہ فصلوں کی نگرانی اور آب پاشی کی ضروریات سمیت پیداوار کی پیش گوئی کرے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیٹلائٹ غذائی تحفظ کے اقدامات، ماحولیاتی نگرانی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں اہم رہنمائی کا ذریعہ ہوگا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سیٹلائٹ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، زلزلوں اور جنگلات کی کٹائی سمیت زمین کے کٹائو سے متعلق بروقت اپ ڈیٹ فراہم کرے گا۔ یہ عظیم کامیابی ہے۔ اس پر سپارکو کے ماہرین کی جتنی تعریف اور توصیف کی جائے، کم ہے۔ اُنہوں نے قوم کا سر ایک بار پھر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر اقوام عالم میں خود کو ثابت کیا ہے۔ پاکستان 24کروڑ سے زائد آبادی کا حامل ملک ہے۔ اس کا ہر فرد بہت باصلاحیت ہے۔ مواقع ملنے پر ہمارے ٹیلنٹڈ لوگ وہ عظیم کام کر جاتے ہیں، جو دُنیا کے لیے انتہائی حیران کُن ہوتا ہے۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی افرادِ قوم بین الاقوامی سطح پر کامیابی کے جھنڈے گاڑتے نظر آئیں گے۔
مہنگائی کی شرح میں کمی
پاکستان کے عوام پچھلے 6، 7سال سے بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اُن کی آمدن وہی ہے، لیکن گرانی کی شرح تین، چار گنا بڑھی ہوئی ہے۔ سابق حکمراں عوام کی اشک شوئی کے بجائے اُن کے صبر کا امتحان لیتے رہے اور عوام کی مزید چیخیں نکلنے کے غیر سنجیدہ بیانیے داغتے رہے، اس امر نے عوام کے دلوں میں اُن کی وقعت کو مسلسل کم کیا، وہ مسلسل تجربات کرکے عوام کو مہنگائی کی چکی میں بُری طرح پیستے رہے، معیشت کا کباڑا کرتے اور لوگوں کو بے روزگار بناتے رہے، پاکستانی روپے کو مسلسل بے وقعت کرتے رہے۔ ان ناپسندیدہ مشقوں کا سراسر نقصان ملک اور غریب عوام کو ہوا، آمدن وہی رہی لیکن غریبوں کو مہنگائی کا 440کا جھٹکا مسلسل لگاکر ہلکان کیا جاتا رہا۔ اناڑیوں کے تجربات کی سزا آج بھی ملک و قوم بھگت رہے ہیں۔ گو موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مہنگائی میں زیادہ نہ سہی، کچھ کمی ضرور واقع ہوئی ہے، اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کے نتیجے میں کئی اشیاء کے دام گرے ہیں، لیکن اس میں مزید کمی کی ضرورت اب بھی شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ حکومت غریب عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے مگر پچھلے ایک ڈیڑھ مہینے سے پھر سے مہنگائی کا عفریت سر اُٹھاتا نظر آرہا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے دام بھی بڑھ رہے ہیں۔ گو اس کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا جارہا ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ غریب عوام انتہائی کٹھن دور سے گزر رہے ہیں اور وہ مزید کسی بوجھ کو برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ شکر کہ گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مہنگائی بڑھنے کی شرح مزید کم ہوکر 1.16فیصد کی سطح پر آگئی، مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.39فیصد کی کمی ریکارڈ کی، ایک ہفتے کے دوران 21اشیاء مہنگی اور 10کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دئیے، جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران کیلے فی درجن 3روپے 89پیسے مہنگے ہوئے، ڈھائی کلو کا ڈالڈا گھی کاٹن 16روپے سے زائد مہنگا ہوا، ایک ہفتے کے دوران جلانے کی لکڑی 13روپے 14پیسے فی من مہنگی ہوئی، پٹرولیم مصنوعات، چینی، دالیں، گڑ بھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں، ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر فی کلو 27روپے 75پیسے سستے ہوگئے، آلو فی کلو 9روپے 97پیسے فی کلو سستے ہوئے، ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی فی کلو 9روپے 87پیسے سستا ہوا، گزشتہ ہفتے کے دوران پیاز فی کلو 13روپے 44پیسے سستے ہوئے، ایل پی جی، دال ماش، لہسن اور انڈے بھی سستی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں کمی خوش کُن قرار دی جاسکتی ہے۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ مرکزی حکومت کو گرانی میں کمی کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ مہنگائی کا راستہ ہر صورت روکا جائے۔ غریب عوام کو گرانی میں کمی کے حقیقی ثمرات بہم پہنچائے جائیں۔