Column

کتابیں

تحریر : علیشبا بگٹی
علم کی وسعت وہی ہے، جو دوسروں کو متاثر کرے۔ کتابیں پڑھنے والے کے پاس معلومات کا بے پناہ ذخیرہ ہوتا ہے۔ کتابیں صرف معلومات جمع کرنے کا ذریعہ نہیں ہوتیں۔ یہ کتابوں کا پڑھنا کوئی سطحی مشغلہ نہیں بلکہ ایک گہرا، بامعنی اور زندگی کو بدل دینے والا عمل ہے۔ انسان جتنا زیادہ مطالعہ کرتا ہے، اتنا ہی اس پر یہ بات واضح ہوتی جاتی ہے کہ کتابوں کا مقصد کیا ہے، علم کیا ہے، اور علم کا اصل مطلب کیا ہے۔ علم محض صحیح معلومات جاننے کا نام نہیں، بلکہ یہ دنیا کو سمجھنے کی بصیرت، کائنات کو محسوس کرنے کی جستجو، انسان کی گہرائی کو جاننے کی صلاحیت اور اپنے اندر چھپے اسرار کو دریافت کرنے کا ہنر ہے۔ کتابوں کا اصل مقصد ہماری سوچ کو وسعت دینا اور ہمیں دنیا کی خوبصورتی کو محسوس کرنے اور خود کو خوبصورت انسان بنانے کے قابل بنانا ہے، نہ کہ صرف معلومات کا ذخیرہ بڑھانا ہے۔ کتابیں ہمیں سکون سے سوچنے، زندگی کی گہرائی کو دیکھنے، اور ان پہلوں کو دریافت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ حقیقی علم وہ ہے جو آپ کو دنیا، انسانیت، اور خود کو سمجھنے کے قابل بنائے۔ یہ تو دوسروں کے تجربات کو محسوس کرنے اور ان کی نظر سے دنیا کو دیکھنے کا ایک طریقہ ہے. یہ تو وہ ذریعہ ہیں کہ جس سے ہم ہر چیز کو ایک نئے انداز نئے زاویے سے دیکھیں، نہ کہ اپنے تجربے کی بنیاد پر ہی مطمئن ہوجائیں۔
اللّٰہ کے بعد انسان کے پاس ایک طاقت ہے۔ وہ انسان کے تخیل کی طاقت ہے۔ تخیل انسان کی سب سے بڑی خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے، یہ تخیل کی طاقت مطالعہ اور کائنات کی چیزوں پر غور کرنے سے آتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جب تک آپ نئے خیالات اور افکار سے آگاہ نہیں ہوں گے، جب تک آپ چیزوں کو گہرائی سے محسوس نہیں کریں گے، تب تک نہ نءی سوچ پنپے گی اور نہ آپ اپنے تخیل کو سمجھ پائیں گے یا اسے ترقی دے سکیں گے۔ یہ کتابیں وہ دروازے کھولتی ہیں جو آپ کو اپنے تخیل کی انتہا تک لے جاتی ہیں۔ یہ آپ کو دعوت دیتی ہیں کہ آپ دنیا کو ایک نئے نظریے سے دیکھیں، اپنی سوچ کو وسعت دیں، اور خود کو ایک ایسی دنیا کے لیے تیار کریں جہاں تخیل آپ کے مستقبل کا معمار ہو۔ یاد رکھیں کہ علم کا اصل مقصد آپ کو ایک بہتر انسان بنانا ہے، ایسا انسان جو زندگی کے حسن کو دیکھ سکے، اسے محسوس کر سکے، اور اس کا حصہ بن سکے۔ کتابوں کو معلومات کے انبار کے لیے مت پڑھیں، بلکہ علم کے دروازے کھولنے کے لیے پڑھیں۔ ایسا نہ کریں کہ صرف یاد رکھنے کے لیے پڑھیں، بلکہ اس لیے پڑھیں کہ آپ خدا، کائنات، دنیا، انسان اور زندگی کو گہرائی سے سمجھ سکیں۔ اور عمل کے لیے پڑھیں، معلومات کے لیے نہیں۔ بہتری کے لیے پڑھیں، دکھاوے کے لیے نہیں۔ چیزوں کو سمجھنے کے لیے پڑھیں، نہ کہ صرف حقائق یاد رکھنے کے لیے۔۔ جب بھی آپ کتاب پڑھیں تو اسے اس نیت سے پڑھیں کہ یہ آپ کو بہتر انسان بنا سکے، آپ کے خیالات کو وسعت دے سکے، اور آپ کے اندر روشنی پیدا کر سکے۔ کیونکہ اصل علم وہی ہے جو آپ کے وجود کو بہتر کرے، آپ کی سوچ کو وسیع کرے، اور آپ کو زندگی کے حسن تک لے جائے۔ اور تخیل کا وہ چراغ روشن کرے جو آپ کو انسان ہونے کے حقیقی معنوں سے روشناس کروائے۔ اگر آپ کتابوں، علم، اور دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو استاد خرم الٰہی کو ضرور سنیں۔ کوشش کریں کہ ان کی ایک ویڈیو روزانہ نہ صرف دیکھیں بلکہ سنیں، محسوس کریں، اور گہرائی سے سمجھیں۔ اسی طرح اچھے لوگوں، صاحب مطالعہ انسانوں کی ویڈیوز دیکھیں۔ آج کے دور میں، جہاں معلومات کی بھرمار اور انسانی سوچ کی پستی عام ہو چکی ہے، یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ علم کی اصل حقیقت کیا ہے۔ علم کی راہوں سے گزرتے ہوئے۔۔ سوچنے، سمجھنے اور محسوس کرنے کی اصل اہمیت کیا ہے ؟
ملٹن نے کیا خوب کہا ہے ’’ عمدہ کتاب حیات ہی نہیں بلکہ وہ ایک لافانی چیز ہے‘‘۔
شاعر کہتا ہے کہ
کتاب سادہ رہے گی کب تک ؟
کبھی تو آغاز باب ہوگا
جنہوں نے بستی اُجاڑ ڈالی
کبھی تو اُن کا حساب ہوگا
کتاب اور مکتب دونوں قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہی سے دُنیا کے ممالک، قوموں اور اپنے وطن اپنے لوگوں انکے حقوق کا پتہ چلتا ہے۔ ہر قسم کی ترقی کے دروازے یہی کتابوں سے کھلتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کتابوں کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ اچھی کتابیں زندگی پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ادب انسانی مزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے، جس سے ذہن پر خوشگوار اور صحت مند اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مطالعے سے انسان کے اندر مثبت اور مضبوط سوچ پیدا ہوتی ہے۔ کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی اور ماضی کی دُنیا ہیں۔ کتاب شخصیت سازی کا ایک کارگر ذریعہ ہی نہیں، بلکہ زندہ قوموں کے عروج و کمال میں اس کی ہم سفر ہوتی ہے۔ مطالعہِ کتب ہی سے انسان اپنے اخلاق اور معیار زندگی کو بلند کر سکتا ہے کیونکہ کتب بینی زندگی کے بہت سے اسرار و رموز کے ساتھ ہمیں اپنی حقیقی منزل سے بھی روشناس کرواتی ہے۔ اگر ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں کتاب سے اپنا رشتہ مضبوط کرتے ہوئے اپنے بچوں کو اس عظیم دوست اور رہنما سے روشناس کروانے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
شعر ہے کہ
کتابیں بھی بالکل میری طرح ہیں
الفاظ سے بھرپور مگر خاموش
ایک اور شعر ہے کہ
کچھ اور سبق ہم کو زمانے نے سکھائے
کچھ اور سبق ہم نے کتابوں میں پڑھے تھے
کتب خانے قوم کے عمرانی، اقتصادی، سیاسی، مذہبی، ادبی، سائنسی اور فنی ارتقاء میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ معاش ہو یا معاد ، دین ہو یا دنیا سب کا دارومدار علم پر ہے اور علم کے حصول کا اہم ذریعہ کتاب ہے۔ قلم، تحریر اور کتاب نے انسانی تہذیب و تمدن کے ارتقا میں ہمیشہ تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ آج کی ترقی بلاشبہ کتاب کی مرہون منت ہے۔ جہالت اور لاعلمی کو دور کرنے کے لئے کتابوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اور ہمیں کتاب کو اپنا پہلا دوست بنانا ہوگا۔

کتابیں
تحریر : علیشبا بگٹی
علم کی وسعت وہی ہے، جو دوسروں کو متاثر کرے۔ کتابیں پڑھنے والے کے پاس معلومات کا بے پناہ ذخیرہ ہوتا ہے۔ کتابیں صرف معلومات جمع کرنے کا ذریعہ نہیں ہوتیں۔ یہ کتابوں کا پڑھنا کوئی سطحی مشغلہ نہیں بلکہ ایک گہرا، بامعنی اور زندگی کو بدل دینے والا عمل ہے۔ انسان جتنا زیادہ مطالعہ کرتا ہے، اتنا ہی اس پر یہ بات واضح ہوتی جاتی ہے کہ کتابوں کا مقصد کیا ہے، علم کیا ہے، اور علم کا اصل مطلب کیا ہے۔ علم محض صحیح معلومات جاننے کا نام نہیں، بلکہ یہ دنیا کو سمجھنے کی بصیرت، کائنات کو محسوس کرنے کی جستجو، انسان کی گہرائی کو جاننے کی صلاحیت اور اپنے اندر چھپے اسرار کو دریافت کرنے کا ہنر ہے۔ کتابوں کا اصل مقصد ہماری سوچ کو وسعت دینا اور ہمیں دنیا کی خوبصورتی کو محسوس کرنے اور خود کو خوبصورت انسان بنانے کے قابل بنانا ہے، نہ کہ صرف معلومات کا ذخیرہ بڑھانا ہے۔ کتابیں ہمیں سکون سے سوچنے، زندگی کی گہرائی کو دیکھنے، اور ان پہلوں کو دریافت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ حقیقی علم وہ ہے جو آپ کو دنیا، انسانیت، اور خود کو سمجھنے کے قابل بنائے۔ یہ تو دوسروں کے تجربات کو محسوس کرنے اور ان کی نظر سے دنیا کو دیکھنے کا ایک طریقہ ہے. یہ تو وہ ذریعہ ہیں کہ جس سے ہم ہر چیز کو ایک نئے انداز نئے زاویے سے دیکھیں، نہ کہ اپنے تجربے کی بنیاد پر ہی مطمئن ہوجائیں۔
اللّٰہ کے بعد انسان کے پاس ایک طاقت ہے۔ وہ انسان کے تخیل کی طاقت ہے۔ تخیل انسان کی سب سے بڑی خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے، یہ تخیل کی طاقت مطالعہ اور کائنات کی چیزوں پر غور کرنے سے آتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جب تک آپ نئے خیالات اور افکار سے آگاہ نہیں ہوں گے، جب تک آپ چیزوں کو گہرائی سے محسوس نہیں کریں گے، تب تک نہ نءی سوچ پنپے گی اور نہ آپ اپنے تخیل کو سمجھ پائیں گے یا اسے ترقی دے سکیں گے۔ یہ کتابیں وہ دروازے کھولتی ہیں جو آپ کو اپنے تخیل کی انتہا تک لے جاتی ہیں۔ یہ آپ کو دعوت دیتی ہیں کہ آپ دنیا کو ایک نئے نظریے سے دیکھیں، اپنی سوچ کو وسعت دیں، اور خود کو ایک ایسی دنیا کے لیے تیار کریں جہاں تخیل آپ کے مستقبل کا معمار ہو۔ یاد رکھیں کہ علم کا اصل مقصد آپ کو ایک بہتر انسان بنانا ہے، ایسا انسان جو زندگی کے حسن کو دیکھ سکے، اسے محسوس کر سکے، اور اس کا حصہ بن سکے۔ کتابوں کو معلومات کے انبار کے لیے مت پڑھیں، بلکہ علم کے دروازے کھولنے کے لیے پڑھیں۔ ایسا نہ کریں کہ صرف یاد رکھنے کے لیے پڑھیں، بلکہ اس لیے پڑھیں کہ آپ خدا، کائنات، دنیا، انسان اور زندگی کو گہرائی سے سمجھ سکیں۔ اور عمل کے لیے پڑھیں، معلومات کے لیے نہیں۔ بہتری کے لیے پڑھیں، دکھاوے کے لیے نہیں۔ چیزوں کو سمجھنے کے لیے پڑھیں، نہ کہ صرف حقائق یاد رکھنے کے لیے۔۔ جب بھی آپ کتاب پڑھیں تو اسے اس نیت سے پڑھیں کہ یہ آپ کو بہتر انسان بنا سکے، آپ کے خیالات کو وسعت دے سکے، اور آپ کے اندر روشنی پیدا کر سکے۔ کیونکہ اصل علم وہی ہے جو آپ کے وجود کو بہتر کرے، آپ کی سوچ کو وسیع کرے، اور آپ کو زندگی کے حسن تک لے جائے۔ اور تخیل کا وہ چراغ روشن کرے جو آپ کو انسان ہونے کے حقیقی معنوں سے روشناس کروائے۔ اگر آپ کتابوں، علم، اور دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو استاد خرم الٰہی کو ضرور سنیں۔ کوشش کریں کہ ان کی ایک ویڈیو روزانہ نہ صرف دیکھیں بلکہ سنیں، محسوس کریں، اور گہرائی سے سمجھیں۔ اسی طرح اچھے لوگوں، صاحب مطالعہ انسانوں کی ویڈیوز دیکھیں۔ آج کے دور میں، جہاں معلومات کی بھرمار اور انسانی سوچ کی پستی عام ہو چکی ہے، یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ علم کی اصل حقیقت کیا ہے۔ علم کی راہوں سے گزرتے ہوئے۔۔ سوچنے، سمجھنے اور محسوس کرنے کی اصل اہمیت کیا ہے ؟
ملٹن نے کیا خوب کہا ہے ’’ عمدہ کتاب حیات ہی نہیں بلکہ وہ ایک لافانی چیز ہے‘‘۔
شاعر کہتا ہے کہ
کتاب سادہ رہے گی کب تک ؟
کبھی تو آغاز باب ہوگا
جنہوں نے بستی اُجاڑ ڈالی
کبھی تو اُن کا حساب ہوگا
کتاب اور مکتب دونوں قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہی سے دُنیا کے ممالک، قوموں اور اپنے وطن اپنے لوگوں انکے حقوق کا پتہ چلتا ہے۔ ہر قسم کی ترقی کے دروازے یہی کتابوں سے کھلتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کتابوں کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ اچھی کتابیں زندگی پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ادب انسانی مزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے، جس سے ذہن پر خوشگوار اور صحت مند اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مطالعے سے انسان کے اندر مثبت اور مضبوط سوچ پیدا ہوتی ہے۔ کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی اور ماضی کی دُنیا ہیں۔ کتاب شخصیت سازی کا ایک کارگر ذریعہ ہی نہیں، بلکہ زندہ قوموں کے عروج و کمال میں اس کی ہم سفر ہوتی ہے۔ مطالعہِ کتب ہی سے انسان اپنے اخلاق اور معیار زندگی کو بلند کر سکتا ہے کیونکہ کتب بینی زندگی کے بہت سے اسرار و رموز کے ساتھ ہمیں اپنی حقیقی منزل سے بھی روشناس کرواتی ہے۔ اگر ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں کتاب سے اپنا رشتہ مضبوط کرتے ہوئے اپنے بچوں کو اس عظیم دوست اور رہنما سے روشناس کروانے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
شعر ہے کہ
کتابیں بھی بالکل میری طرح ہیں
الفاظ سے بھرپور مگر خاموش
ایک اور شعر ہے کہ
کچھ اور سبق ہم کو زمانے نے سکھائے
کچھ اور سبق ہم نے کتابوں میں پڑھے تھے
کتب خانے قوم کے عمرانی، اقتصادی، سیاسی، مذہبی، ادبی، سائنسی اور فنی ارتقاء میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ معاش ہو یا معاد ، دین ہو یا دنیا سب کا دارومدار علم پر ہے اور علم کے حصول کا اہم ذریعہ کتاب ہے۔ قلم، تحریر اور کتاب نے انسانی تہذیب و تمدن کے ارتقا میں ہمیشہ تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ آج کی ترقی بلاشبہ کتاب کی مرہون منت ہے۔ جہالت اور لاعلمی کو دور کرنے کے لئے کتابوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اور ہمیں کتاب کو اپنا پہلا دوست بنانا ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button