پاکستان کا میزائل پروگرام، امت مسلمہ کی امید

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحیم
میزائل پروگرام کسی بھی ملک کی جنگی صلاحیت میں مستحکم ہونے کی علامت ہے۔ اور گزشتہ ایک دہائی میں اس نے بہت ترقی کی، فی زمانہ یہ صلاحیت کسی بھی ملک کی دفاعی حکمت عملی اور قوت کو ظاہر کرتی ہے۔
امت مسلمہ میں پاکستان ایک واحد ایٹمی قوت ہے اور ساری امت مسلمہ اس پر فخر کرتی ہے اور وہ قوتیں جو عالم اسلام بالعموم اور ملک پاکستان کو بالخصوص پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں، وہ اس جوہری پروگرام میں گاہے بگاہے روڑے اٹکانے کی کوشش کرتی ہیں۔
پاکستان کی میزائل سسٹم پروگرام پر حال ہی میں لگائی گئی امریکی پابندیوں کے اسباب کیا ہیں، قارئین کی آسانی کے لیے اس کو احاطہ تحریر میں لاتے ہیں۔
میزائلوں کی اقسام: میزائلوں کو ان کی کارکردگی کے لحاظ سے درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
بیلسٹک میزائل: یہ میزائل انجن سے چلتے ہیں، پہلے خلا میں جاتے ہیں اور پھر زمین پر وار کرتے ہیں۔
کروز میزائل: یہ میزائل جیٹ انجن سے چلتے ہیں اور کم اونچائی پر اڑتے ہیں، اس سے ان کا پتہ لگا نا مشکل ہوتا ہے۔
زمین سے فضا میں مار مکرنے والے میزائل: یہ میزائل آنے والے ہوائی جہازوں اور اور میزائلوں کو روکنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔
زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل:یہ میزائل زمین پر اہداف پر حملہ کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔
بیلسٹک میزائل سسٹم کیا ہے؟
یہ سسٹم آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کیلئے بنا یا گیا ہے۔ یہ سسٹم درج ذیل مختلف سسٹمز کا مجموعہ ہوتا ہے۔
1۔ ڈیٹیکشن سسٹم: اس میں ریڈار اور سیٹلائیٹ سسٹم ہوتے ہیں جو آنے والے میزائلوں کا پتہ لگاتے ہیں۔
2۔ ٹریکنگ سسٹم: اس میں آنے والے میزائل کی رفتار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
3۔ انٹرسیپشن سسٹم: وہ میزائل جو آنے والے میزائل کو روکنے کیلئے لانچ کئے جاتے ہیں۔
پاکستان کا میزائل پروگرام:
پاکستان نے اپنے دفاع اور خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنا میزائل دفاعی پروگرام 1980ء میں سٹارٹ کیا، دفاعی لحاظ سے مستحکم کرنے کیلئے پاکستان نے مختلف میزائلوں کی ایک رینج تیا ر کی ہے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
حتف 1: 1989ء میں پاکستان کا سب سے پہلا میزائل ایک مختصر فاصلے100کلومیٹر تک کی مار کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
حتف 2: یہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے اور اس کی رینج 300کلومیٹر تک ہے۔
حتف 3: یہ بیلسٹک میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے، جس کی رینج 600کلو میٹر تک ہے۔
غزنوی: یہ حتف 1کے بعد تیار کیا گیا تھا اور اسکی رینج 290کلومیٹر ہے۔
ابدالی: یہ شاہین 1کے بعد تیا ر کیا گیا اور اس کی رینج 1500کلومیٹر ہے۔
شاہین 1: یہ بیلسٹک میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے اور اس کی رینج 750کلومیٹر تک ہے۔
شاہین2: یہ طویل فاصلے تک مار کرنے کیلئے تیا ر کیا گیا بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 2000کلومیٹر ہے۔
شاہین 3:: یہ بھی طویل فاصلے تک مارکرنے کیلئے تیار کیا گیا بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 2750کلو میٹر ہے۔
ابابیل: یہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جس کی رینج 2200کلومیٹر ہے۔
امریکی پابندیاں اور پاکستان کا جوہری پروگرام:
امریکہ نے پہلی مرتبہ 1990ء میں پاکستان پر پابندیاں لگائیں لیکن پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام کو بتدریج جاری رکھا اور 1998ء میں کائنات عالم نے دیکھا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر بالعموم اور اسلامی بلاک میں بالخصوص جوہری توانائی کا حامل ملک بن کر اپنے آپ کو ایک ایٹمی قوت ثابت کیا ہے۔
دسمبر 2024ء میں ایک بار پھر امریکہ نے امریکہ آرڈر ( ای او)13382کے تحت پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلز پر پابندی عائد کی ہے اور ساتھ ساتھ 4اداروں کو ان پابندیوں کیلئے نامزد کر دیا ہے جن کے اوپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ ادارے پاکستان میں نیوکلئیر ترقی میں معاون ہیں نیز یہ کہ دور تک مار کرنے والے میزائل امن عامہ کیلئے خطرہ ہیں۔ یہ ادارے درج ذیل ہیں۔
1۔ نیشنل ڈیفنس کمپلیکس ( این ڈی سی)
2۔ اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ
3۔ ایفیلی ایٹ انٹرنیشنل
4۔ راک سائیڈ انٹر پرائزز
پاکستان آرمی نے امریکی پابندیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک پاکستان کو جوہری پروگرام قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور ملک پاکستان و افواج پاکستان اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ پاک فوج نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں جوہری پرو گرام ہندوستانی جوہری ہتھیاروں کے خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے بنایا گیا تھا اور یہ کہ پاکستان کا میزائل دفاعی نظام ملک عزیز کی دفاعی حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے اور یہ خطے میں امن و سلامتی کا بھی ضامن ہے۔
اللہ کریم اس مملکت خداداد کی حفاظت کرے اور اسے اندرونی و بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔