Column

آسانیاں

باد شمیم
ندیم اختر ندیم
بچے کے دودھ کے فیڈر میں دودھ ابھی باقی تھا جبکہ فیڈر کی بوتل پر خون جما تھا جو یقیناً بچے یا اس کی ماں کا ہوگا جن پر پارا چنار میں دہشت گردوں نے سفر کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کے سفر کو سفر آخرت بنا دیا ہم تو ابھی فیصل آباد میں انڈے بیچنے والے تیرہ سالہ بچے سے زیادتی کے بعد اس کے قتل کے کرب میں مبتلا تھے اور سوچ رہے تھے ہم ایسے ملک میں رہتے جسے لازوال قربانیوں کے بعد قائد اعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں حاصل کیا گیا تاکہ لوگ محفوظ طور پر آزاد فضائوں میں اپنے مذہبی اور معاشی فرائض ادا کر سکیں لیکن حالات ایسے ہیں کہ عدم تحفظ کا احساس ہر شہری میں پایا جاتا ہے 13سالہ عبد القدیر ڈجکوٹ کا رہائشی تھا غربت کی سیاہیاں مٹانے کیلئے ابلے ہوئے انڈے بیچتا تھا تاکہ مفلسی کے زہر کا کچھ تو تریاق ہو اس بچے کو زیادتی کے بعد تیز دھار آلے سے قتل کیا تھا جس کی نعش دوسرے روز کسی پلاٹ سے ملی اس بچے کا جسمانی قتل ہی نہیں ہوا اس کی عزت کا قتل بھی ہوا اس کا معاشی قتل بھی کیا گیا اور اسے جسمانی طور پر بھی قتل کر دیا گیا ایسی لرزہ خیز وارداتیں تو پاکستان کے شہروں میں معمول بنتی جاتی ہیں اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو ایسی وارداتوں کا تصور بھی نہیں کیا جاتا بانی پاکستان بھی قانون کی حکمرانی چاہتے تھے تحریک پاکستان کے وقت انگریز قائد اعظمؒ کو گرفتار کیوں نہ کر سکے اس لئے کہ انہوں نے قانون اور آئین کے حصار میں رہتے ہوئے مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑی تھی 1948ء میں جب کراچی میں کچھ وزرا نے کرفیو توڑ کر فائرنگ کی اور انہیں حراست میں لیا گیا اور معاملہ قائد اعظمؒ تک پہنچا تو اس وقت وزرا کو تحریری طور پر معافی مانگنا پڑگئی تھی۔
ہم اپنی اسلامی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو خلفائے راشدین کو قاضیوں کے سامنے اپنے خلاف دفاع کرنا پڑتا تھا کوئی بڑی شخصیت بھی قانون سے بالا نہ تھی جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی ہو وہاں جرم نہ ہونے کے برابر ہوجاتا ہے آج پاکستان میں کچھ لوگ آئین اور قانون کی بات ماننے اور سمجھنے کو تیار نہیں ہیں جس کا جو جی چاہتا ہے کئے جارہا ہے ایک جماعت اپنے بانی کی رہائی کے لئے نکلی ان کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وہ ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے بعد میں جو ہوا سب نے دیکھا حکومت نے بھی انٹرنیٹ سروس بڑے شہروں کے راستے اور موٹر ویز بند کر دئیے جس میں سراسر متاثر صرف شہری ہوئے حکمران تو اپنی سیاسی موشگافیاں بیان کرتے دکھائی دے رہے ہیں گزشتہ ایام میں فسادیوں کے ہاتھوں رینجرز کے جوانوں کی شہادتیں لمحہ فکریہ ہیں پاکستان میں ایسے احتجاج شہریوں کے ساتھ زیادتی ہے دوسری جانب حکمران بھی ڈٹ چکے تھے ایسے حالات میں ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھاتی ہیں جیسے دہشت گردوں نے کے پی کے میں سکیورٹی فورسز کے 12جوانوں کو شہید کر دیا پارہ چنار میں کتنے بیگناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا یہ سانحہ کرم چھوٹا سانحہ تو نہیں جس میں چالیس سے زائد جنازے اٹھے ہوں دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کارروائیاں اگرچہ قوم کے حوصلے پست نہ کر سکیں گی نہ ہی وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو سکیں گے لیکن اتنی جانوں کا نقصان کچھ کم تو نہیں ہوتا ملک میں سیاسی شکستگی ملک کے استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔
تحریک انصاف کو تو اپنا احتجاج مصلحتاً ہی ختم کر دینا چاہئے تھا اور حکومت بھی نرم رویوں سے کام لے تو تاکہ کوئی مستقل راہ نکل آئے ملک میں سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی ملک کو خدانخواستہ کسی خطرناک موڑ پر لے جا سکتی ہے ایک معزز اور نیک مادام کا بیان بھی موضوع سخن بن گیا ہے جس بیان کی گونج سرحدیں پھلانگتی ہوئی کہیں کی کہیں جا پہنچی ہے یعنی اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات پاکستان کی مخالفت قوتوں کے لیے بڑے سازگار ہیں ہمیں نیتن یاہو کے اس انٹرویو کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے عالم اسلام کی دو ملکوں کو ایٹمی قوت بننے سے روکنا ہے ایک ایران اور دوسرا پاکستان جو ایٹمی قوت تو بن چکا ہے لیکن اس کی سیاست کو اس قدر غیر مستحکم کر دینا ہے کہ وہ ناکارہ ہوکر رہ جائیں اگر نیتن یاہو کے اس بیان کے تناظر میں پاکستان کے سیاسی حالات کا جائزہ لیں تو بالکل نیتن یاہو کے بیان کے عکاس ہیں دنیا کے حالات تیزی بدل رہے ہیں دنیا کے مسلمان اس وقت غیر مسلم قوتوں کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں اور مسلمانوں کا قتل جیسے غیر مسلموں نے جائز قرار دے دیا ہے اسرائیلی مظالم روزبروز اپنا دائرہ وسیع کرتے جاتے ہیں امریکہ، برطانیہ سمیت دیگر عالمی قوتیں مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی معاون و مددگار ہیں اور ہر طرح کے وسائل سے مالامال امت مسلمہ جلتے مٹتی ہوئے مسلمان بھائیوں کی زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ عملی مدد کرنے سے قاصر ہے اور پاکستان جسے اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے یہاں رہنما کسی کو راستہ کیا دکھائیں گے یہ تو خود بھٹکے ہوئے ہیں۔
صوفی غلام مصطفے تبسّم نے کہا تھا
ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے لیکن پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مشکلات سے دوچار کرنے سے بہتر ہے سیاستدان عمیق نظری سے حالات جائزہ لیتے ہوئے آپس کی لڑائیوں سے نکل کر ملک و قوم کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔
اب بوریوالہ سے افتخار حسین الفی کی لکھی نعت رسول مقبول
ایمان نعت ہے مرا وجدان نعت ہے
مجھ پر مرے کریم کا احسان نعت ہے
محوِ درود اہلِ زمیں آسماں نشیں
یعنی کہ دوجہان کا عنوان نعت ہے
شعر و غزل میں تھوڑا بہت نام ہے ضرور
سچ پوچھیے اگر مری پہچان نعت ہے
کی ہے خدا نے جا بجا توصیف مصطفے’
پڑھ کے بغور دیکھیے قرآن نعت ہے
مانا کہ فرضِ عین ہیں روزہ نماز حج
لیکن مری نجات کا سامان نعت ہے
الفی مریضِ عشق کو نعتِ نبی سنا
بے شک ہر ایک درد کا درمان نعت ہے

جواب دیں

Back to top button