Column

مس کال مسٹر کال نہ بن جائے

تھرڈ امپائر
تحریر: محمد ناصر شریف
ڈاکٹر نور کی ایک پوسٹ نظر سے گزری کہ مس کال ایک فن ہے ، ایک سائنس ہے۔ یہ ہر کسی کے بس کا کھیل نہیں ۔۔ بہت سارے سیدھے، اس سائنس سے نا واقف لوگ مس کا لیں مارتے مارتے اپنا بیلنس زیرو کر بیٹھتے ہیں اور پھر حیران ، پریشان ہو کر کہتے ہیں، یہ موبائل کمپنی والے بڑے بے ایمان ہیں ۔ ابھی کل ہی سو روپے بیلنس ڈلوایا تھا۔ ایک دفعہ بھی بات نہیں کی اور بیلنس زیرو۔ لعنت ہو، کمپنی پر۔۔۔ اب ان سیدھے سادھے مس کالوجی کے فن سے ناواقف لوگوں کو کون سمجھائے کہ وہ تما م مس کا لیں جو انہوں نے مفت با ت کرنے کے چکر میں ماری تھیں وہ وصول ہو چکی ہیں ۔ اب بیلنس زیر و تو ہو نا ہی ہے، ہماری نوجوان نسل کے قربان ۔ مس کا لوجی کے فن میں اس قدر طاق اور اس سائنس کی باریکیوں سے اس قدر واقف ہیں کہ دس روپے کے عوض سو دفعہ بات کر لیتے ہیں اور مجال ہے جو ایک پیسہ بھی ضائع ہو اور مس کالوں کی مخصوص تھیوری پر ان کی تحقیق تو کمال کی ہے ایک نوجوان نسل کے نمائندہ مس کالوجسٹ سے پچھلے دنوں بات ہوئی وہ وہ نکتے بتائے کہ الامان و الحفیظ۔ مثلا اگر لڑکی کو ایک مس کال ماری جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا اور اگر دو کالیں ماری جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا، اسی طرح جوابی کالوں کی تھیوری بھی بہت پر لطف تھی۔ کہنے لگا ’’ دیکھیں جی۔ ہم تو سدا سے جیب خرچ پر چلنے والے لوگ ہیں۔ تو مس کالوجی میں کمال حاصل کر کے ہم نے اس سائنس کو اپنی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے‘‘۔ مس کالوجی کے فن سے ناواقف جہاں اپنا بیلنس بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں اور بات بھی نہیں ہو پاتی ۔ وہیں اس کے سائنس کے ماہرین اس سے بے تحاشہ فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ مس کال مارنے کا وقت موزوں ہو نا چاہئے ۔ یعنی ایسا وقت جب مس کال ’’ وصولی‘‘ کا امکان نہ ہو۔ ورنہ مس کال مسٹر کا ل ہو جائے گی ۔ یعنی لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ ماہر مس کالوجسٹ کے بقول جس بندے یا بندی کو مس کال مارنی ہو اس کے معمولات سے واقفیت بہت ضروری ہے۔ بہت اہم ہے۔ مس کال مارتے وقت ایک انگلی ریڈ بٹن پر رکھنی چاہئے ۔ جیسے ہی بیل بجے ٹھک سے کال کاٹ دیجئے ۔ ایک لمحے کی تا خیر گلے پڑ سکتی ہے۔ اس کے لئے پہلے ریاضت بہت ضروری ہے۔ اپنے گھر کے افراد یا دوستوں کے ساتھ اس کی بار بار پریکٹس کر نے سے ہی کمال حاصل ہو گا۔ یہ ایک پر لطف سائنس ہے۔ جس سے آپ مس کال وصول کرنے والے کو جوابی کال کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ مس کال کبھی ایک ساتھ دوبار ہ نہیں مارنی چاہئے ۔ اس طرح مسٹر کال ہونے کا احتمال بڑھ جا تا ہے۔ ایک مس کال مارنے کے بعد لمبا وقفہ دینا چاہئے تاکہ اگر مخالف پارٹی آپ کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتی ہو تو اسے انتظار کی مار دیں ۔ یہاں تک کہ وہ مایوس ہو کر موبائل پاکٹ، پرس میں ڈال دے پھر دوبارہ مس کال دیں۔ یوں وقفوں وقفوں سے دی گئی مس کا لیں۔ وصول کرنے والے کو زچ کر دیں گی اور اس کے پاس اس کے علاوہ چارہ نہ ہو گا کہ آپ کو کال کرے۔ اطلاعات ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24نومبر کو اسلام آباد احتجاج کی فائنل کال دے دی۔ اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا اور فیصلہ ہوگا کہ مارشل میں رہنا ہے یا آزاد؟۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک ایک کارکن کو مخاطب ہوکر کہا پورے ملک کو نکلنا ہے۔ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ مارچ کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے اس خوف سے ارکان کے نام نہیں بتائے جائیں گے کہ بتائے جائیں گے تو ان کو گرفتار کرلیا جائے گا ۔ احتجاج دنیا بھر میں ہوگا مگر مرکز اسلام آباد ہوگا۔ امین گنڈا پور تو ایسا لگتا ہے کہ فائنل رائونڈ کی تیاری کرکے بیٹھے ہیں ، موصوف کہتے ہیں اس بار واپسی نہیں ہوگی۔
تحریک انصاف کے کئی اہم رہنما عمران خان کی جانب سے اسلام آباد مارچ کے اعلان سے خوش نہیں ہیں۔ یہ رہنما عمران خان کے ساتھ اس معاملے پر بات کرنے اور انہیں احتجاج کی کال واپس لینے پر آمادہ کرنے پر غور کرنے کیلئے قائل کرنے کے خواہاں ہیں۔ ویسے تو جو لوگ عمران خان کو اس وقت مشورے دے رہے ہیں ان کو بنی گالہ کے پرفضا مقام پر منتقل کر دینا چاہئے اور عمران خان کو ایسے لوگوں سے مشاورت کا انتخاب کرنا چاہئے جو ان کو اس بحران سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں ورنہ مس کال مسٹر کال بن جائے تو ان کے لئے اور بڑی پریشانی کھڑی ہوجائیگی۔ ویسے اس کال کے بعد بشری بی بی سمیت دیگر رہنمائوں کی گرفتاریوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اور مقدمات میں ملنے والے ریلیف بھی ختم ہوتے نظر آرہے ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر 24نومبر کی کال کو مس کال قرار دیتے ہیں۔ اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ اگر ہمارا مغربی ملک ہوتا تو پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ آج جیلوں میں ہوتی۔ پی ٹی آئی کے جلسوں میں امریکا کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے، یہ کیسے امریکا کی غلامی نامنظور کا نعرہ لگاتے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین، سیکریٹری جنرل، سیکرٹری اطلاعات کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان تحریک انصاف مکمل طور پر ہائی جیک ہو چکی ہے۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی کال پر داخلی سلامتی کے ذمے دار اداروں نے جوابی حکمت عملی تیار کر لی ،عوام کو ایک بار پھر احتجاج اور فساد پر اکسانے والوں سے سختی سے نمٹا جانے کا عندیہ دیا جارہاہے ، وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کی تیاری بھی مکمل کر لی گئی ہیں ،قومی معیشت کو عدم استحکام کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئیں کہ آئین اور قانون کو ہاتھ میں لینے اور لوگوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اب تک پی ٹی آئی کی اسلام آباد پر چھ مرتبہ یلغار کی کوششیں بھی ناکام رہیں، پی ٹی آئی کا ووٹر آج بھی سڑکوں پر آنے کو تیار نہیں، یہ سوال بھی پیش نظر رہنا چاہئے کہ 24نومبر کی تاریخ کیوں دی گئی ؟ پی ٹی آئی بانی 190ملین پائونڈ کیس میں متوقع سزا یابی قریب ہیں اور مذاکرات کا دروازہ بھی نہیں کھل سکا اس لئے وہ فائنل کال کی جانب چل پڑے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ میں اکیلا ہی جیل میں کیوں رہوں شاہ محمود قریشی کے علاوہ جتنے لوگ باہر ہیں وہ بھی ہمارے ساتھ جیلوں میں رہیں ویسے اگر یہ کال مس ہوئی تو تحریک انصاف کے لئے کھڑا ہونا مشکل ہو جائے گا لہٰذا تحریک انصاف اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بار بار کی مس کالز کے بعد یہ فائنل کال ریسیو کرلی جائے اور بانی پی ٹی آئی کا بیلنس ختم ہو جائے کیونکہ فوجی ٹرائل کا سامنا کرنے والے ایک اور صاحب سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی مکمل ہوا ہی چاہتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button