سیاسیات

سفارشیں اور سیاست: کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جسٹس ثاقب نثار کے طفیلی جج تھے؟

ملک کے معروف صحافی حامد میر نے اپنے تازہ ترین کالم میں حیران کن انکشافات کیے ہیں، جنہوں نے عدلیہ اور سیاست کے حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ حامد میر نے اپنے کالم میں بتایا کہ جب عمران خان کی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کیا، تو انہیں محسوس ہوا کہ یہ فیصلہ ناپسندیدہ ہے۔ اس موقع پر، حامد میر اور کچھ دیگر افراد نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دفاع شروع کیا، حالانکہ کئی لوگوں نے انہیں متنبہ کیا کہ جسٹس عیسیٰ، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بھی بڑے سیاستدان ثابت ہو سکتے ہیں۔

حامد میر نے اپنے کالم میں یہ بھی بتایا کہ جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا، تو ساجد ترین نامی شخص نے ان کی تعیناتی کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی۔ صحافی کے مطابق، اس وقت کچھ وکلا اور سیاستدانوں نے ساجد ترین کو قائل کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کروا دیں گے، جس پر ساجد ترین نے اپنی درخواست واپس لے لی۔ اس کے علاوہ، ریاض راہی کی جانب سے دائر کردہ ایک اور درخواست کو واپس نہیں لیا گیا، اور وہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔

حامد میر کے بقول، 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے جب اس درخواست پر سماعت شروع کی، تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے حق میں سفارشیں کروائیں۔ میر نے انکشاف کیا کہ کچھ افراد نے انہیں بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ قاضی فائز عیسیٰ کی طرح سفارش کروا کر جان چھڑا لیں۔ تاہم، حامد میر نے یہ مشورہ نظر انداز کیا اور اس کے نتیجے میں انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، مگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف درخواست مسترد کر دی گئی۔

حامد میر نے مزید کہا کہ ان انکشافات کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی حمایت کے پیچھے واقعی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کردار شامل تھا؟ شاید ثاقب نثار نے بطور چیف جسٹس اپنے ایک ساتھی جج کو مشکل سے نکالنے کی کوشش کی، تاکہ عدلیہ میں اتحاد و اتفاق قائم رہے۔ تاہم، حامد میر نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی مشکلات ثاقب نثار کے جانے کے بعد ہی شروع ہوئیں

جواب دیں

Back to top button