کتابوں سے دوری کیسے اور کیوں؟

یاسر دانیال صابری
جدید دور کا انسان کتابیں اور اخبارات پڑھنے اور لکھنے پر توجہ کم دیتا ہے، جس کی وجہ سے لکھائی خراب اور قلم سے لکھنے کے معیار میں زوال آ چکا ہے۔ جدید کمپیوٹر، انٹرنیٹ کے نظام نے انسان کو لکھنے سے قاصر کر دیا ہے۔ لوگ سستی اور کاہلی کا شکار ہو چکے ہیں۔ لکھنے کی قوت متاثر، کاغذ اور قلمبندی کی اہمیت کچھ کم ہو چکی ہے۔ کتاب اور لیپ ٹاپ میں بڑا فرق ہے۔ لیپ ٹاپ کے اندر آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ ہونے کا اوپشن موجود ہے۔ بجلی کے بغیر چارج کم مدت تک رہتی ہیں۔ غریب بچے لیپ ٹاپ نہیں خرید سکتے، اس کے مقابلے میں کتاب ایک دفعہ لی جاتی ہے، وزن کم ہونے کی وجہ سے ہر جگہ آسانی سے لے جا سکتے ہیں اور مطالعہ کے لئے بہترین ذریعہ اور بہترین دوست ہے۔ کتاب منزل ہے، کتاب پرواز ہے۔ موجودہ دور میں کتابوں سے دوری کے اسباب کو تفصیل سے سمجھنے کے لیے ہیں ہر پہلو کو گہرائی سے دیکھنا ہو گا۔
1۔ ٹیکنالوجی کا اثر
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ: موبائل فونز اور انٹرنیٹ کی فراوانی نے کتابوں کی جگہ ویڈیوز، بلاگز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دیدی ہے۔ لوگ زیادہ تر تفریحی مواد کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
گیمز: ویڈیو گیمز کا بڑھتا ہوا استعمال بھی وقت کا بڑا حصہ لے لیتا ہے، جو پڑھنے کے لیے مختص وقت کو متاثر کرتا ہے۔
2۔ مشغولیات
روزمرہ کی مصروفیات: کام کا دبائو، گھریلو ذمہ داریاں اور دیگر روزمرہ کے کام لوگوں کو اتنا مصروف کر دیتے ہیں کہ وہ کتاب پڑھنے کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔ جس کی وجہ کتابوں سے دوستی بھاگ جاتی ہے۔
تعلیم: طلبہ عموماً نصاب کی کتابوں پر توجہ دیتے ہیں، مگر غیر نصابی کتابوں کے لیے وقت نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے کتاب پڑھنے کی عادت کمزور پڑ جاتی ہے۔ وہ سکول یا کالج کی تفریح اوقات میں لائبریری میں جا کر کتابیں نہیں پڑھتے ہیں ۔
3۔ دلچسپی کی کمی
موضوعات کی عدم دلچسپی: کئی لوگ اپنی دلچسپی کے موضوعات کی کتابیں تلاش کرنے میں ناکام رہتے ہیں، جس سے ان کی پڑھنے کی عادت متاثر ہوتی ہے۔ کسی بھی چیز میں دلچسپی نہ ہو تو اس کی قدر منزلت کم ہوتی ہے۔ آپ تجربہ کر لیں۔
پڑھنے کی مہارت: بعض اوقات، لوگوں کو پڑھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، جیسے کہ پڑھنے کی رفتار یا سمجھنے کی قابلیت میں کمی، جو ان کی دلچسپی کو کم کر دیتی ہے۔
4۔ مواد کی عدم دستیابی
کتابوں کی فراہمی: کئی مقامات پر معیاری کتابوں کی کمی اور موجودہ دور کے مواد نہیں ملتے ہیں، پرانے مواد پڑھ پڑھ کر انسان اداس ہو جاتا یا معیاری کتابیں آسانی سے حاصل کرنے کی مشکلات بھی لوگوں کو کتابوں سے دور کر سکتی ہیں۔
ڈیجیٹل مواد: اگرچہ ای بُک اور آن لائن مواد کی فراوانی ہے، مگر ہر شخص کو اس کی آسان رسائی نہیں ہوتی۔
5۔ پڑھنے کی عادات
اجتماعی ثقافت: بعض معاشروں میں پڑھنے کی عادت کو ترجیح نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے افراد اس طرف متوجہ نہیں ہوتے۔
تعلیمی اداروں کا کردار: کچھ تعلیمی ادارے محض نصابی کتابوں پر زور دیتے ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ میں غیر نصابی مطالعے کا جذبہ کمزور ہو جاتا ہے۔ جذبہ لگن اور شوق زندگی کے ہر میدان میں لازم ہے۔
6۔ تعلیمی نظام
نصاب کی ساخت: اگر تعلیمی نصاب میں دلچسپ اور متنوع موضوعات شامل نہ ہوں تو طلبہ میں کتاب پڑھنے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی۔ جدید دور کے مطابق نصاب میں تبدیلی لازم ہے۔
جائزہ اور امتحانات: امتحانات میں اچھی کارکردگی کے لیے طلبہ زیادہ تر نصابی کتابوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جس سے ان کی تخلیقی سوچ متاثر ہوتی ہے۔
7۔ ثقافتی اثرات
ثقافتی روایات: کئی ثقافتوں میں پڑھنے کی عادت کو کم اہمیت دی جاتی ہے۔ ایسی جگہوں پر، کتابیں زیادہ تر سوشل حیثیت کی علامت سمجھی جاتی ہیں، نہ کہ علم و ادب کا ذریعہ۔
لٹریری ایونٹس کی کمی: ادبی تقریبات، کتاب میلوں اور مطالعے کے گروپس کی کمی لوگوں کو کتابوں کی طرف مائل کرنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
8۔ معاشی عوامل
کتابوں کی قیمت: بعض افراد کتابیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، خاص طور پر نئے اور معیاری مواد کی۔ یہ اقتصادی رکاوٹیں پڑھنے کی عادت کو متاثر کرتی ہیں۔
لائبریریوں کی کمی: بہت سے علاقوں میں لائبریریوں کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو کتابیں حاصل کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اسی طرح کئی سکولوں میں لائبریری موجود نہیں ہیں جہاں موجود ہے وہاں پر فعال نہیں ہے
9۔ نفسیاتی عوامل
پڑھائی کا دبائو: بعض افراد پر پڑھائی کا دبائو اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ کتابوں کو ایک اور ذمہ داری سمجھنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔
استرس اور تنائو: ذہنی دبائو کے باعث افراد کا توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ کتابوں کی دنیا سے دور ہو جاتے ہیں۔ آپ کا ذہانت اگر کتابیں بڑھنے کا عادی ہے، آپ کی مثبت سوچ ہی کتابوں کی طرف مائل کر سکتی ہے
10۔ تخلیقی صلاحیتوں کی کمی
تخلیقی سوچ کی کمی: ٹیکنالوجی کی دنیا میں رہتے ہوئے لوگ تخلیقی صلاحیتوں کو کھو دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کہانیاں پڑھنے یا ان میں دلچسپی رکھنے سے گریز کرتے ہیں۔
پڑھنے کی مشق کی کمی: لوگ جب کم پڑھتے ہیں تو ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں، جو مزید پڑھنے کی عادت میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔
11۔ نئی نسل کی ترجیحات
نئی نسل کا رویہ: نوجوان نسل کے افراد اکثر جدید ٹیکنالوجی اور تفریحی مواد کی طرف مائل ہوتے ہیں، جو کتابوں کی جگہ لے لیتا ہے۔
سیکھنے کے نئے طریقے: آن لائن کورسز، ویڈیوز اور پوڈکاسٹس نے سیکھنے کے نئے طریقے فراہم کیے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ روایتی مطالعے سے دور ہو رہے ہیں۔
12۔ عالمی حالات
عالمی مسائل: جیسے کہ وبائی امراض، جنگیں اور اقتصادی بحران، جن کے باعث لوگ پڑھنے کی عادت کو چھوڑ کر روزمرہ کی زندگی میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
ذہنی صحت: ذہنی صحت کے مسائل بھی پڑھنے کی عادت پر اثر انداز ہوتے ہیں، کیونکہ لوگ کتابوں میں ڈوبنے کی بجائے خود کو دیگر سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہیں۔
کتابوں سے دوری کا مسئلہ ایک جامع اور پیچیدہ صورتحال ہے جو کہ فرد، معاشرہ اور عالمی سطح پر مختلف عوامل کی باہمی تعامل کا نتیجہ ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف سطحوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، جیسے کہ تعلیمی اصلاحات، ادبی ثقافت کو فروغ دینا اور عوامی آگاہی مہمات۔ اگر ہم ان چیلنجز کا سامنا کر سکیں تو کتابوں کی اہمیت کو دوبارہ زندہ اور افراد کی زندگیوں میں علم و ادب کی شمع کو روشن کر سکتے ہیں۔
کتابوں سے دوری ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کا حل افراد میں کتاب پڑھنے کی عادت کو فروغ دیا جائے، اخبارات پڑھیں۔ ہفتے میں ایک کتاب بچوں کے لئے والدین گھر میں لائیں۔ تعلیمی اداروں میں تنوع پیدا کیا جائے اور ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کیا جائے۔ یہ سب اقدامات معاشرتی ترقی اور ذاتی ترقی کے لیے اہم ہیں۔