Column

پی ڈی ایم اے، جہاں ایک بہت بڑی ذمہ داری وہاں ایک سعادت بھی

تحریر : مظہر حسین
ویسے تو ملک کے اندر قائم نظام اور اس نظام کے ذمہ دار ادارے سب ہی اپنا کردار ادا کرر ہے ہوتے ہیں۔ مگر جو بھاری ذمہ داری قدرتی آفات سے نمٹنے کی ہے ، اتنا دبائو شاید ہی کسی اور ادارے کے اوپر آتا ہو۔ کیونکہ قدرت کے رنگ ہیں اور ان رنگوں کو اپنے محدود علم کی بنیاد پر نہ صرف پہچاننا بلکہ ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاری کرنا یہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ پھر ایسا نہیں ہے کہ کوئی ایک بیماری ہے جو وبا بنے اور پھر بھرپور محنت سے اس کو ختم کر کے سکھ کا چین لیا جائے۔ قدرتی آفات نے ہر سال اپنی حاضری لگوانی ہے اور ہر سال ہی پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اپنی بہترین کارکردگی سے عوام الناس کے جان و مال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بناتی ہے بلکہ انہیں بروقت آگاہی دینے سے لے کر احتیاطی تدابیر تک بتانے کا ایک منظم نظام وجود میں لایا جا چکا ہے ۔ پی ڈی ایم اے نے عالمی اداروں کے ساتھ ملاقاتوں اور سیمینارز کے ذریعے ایک فرد کی طرح سیکھ سیکھ کر ، تجربات حاصل کر کے اپنے اندرونی نظام کو بہتر سے بہتر کیا ہے۔ مون سون بارشیں اور پھر سیلاب، یہ سال کا سب سے بڑا ٹاسک ہوتا ہے ۔ جس سے نبردآزما ہونے کیلئے محکمہ کی ٹیمیں دن رات کام کرتی ہیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے اس سال کے مون سون سیزن کے دوران قابلِ ستائش اقدامات اور مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ PDMAپنجاب کی حکمت عملی، دور اندیشی اور باریک بینی سے کی گئی تیاریوں نے بارش اور سیلاب کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی ہدایت پر صوبے بھر میں وسیع پیمانے پر فرضی مشقیں کی گئیں، جس میں ریسکیو اور ریلیف ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔ ان مشقوں کا مقصد جانوں اور املاک کی حفاظت کرنا اور آفت زدہ علاقوں سے رہائشیوں کے انخلا میں سہولت فراہم کرنا تھا۔ یعنی آفت کے دوران غلطیاں کرنے کی بجائے، باقاعدہ مشقوں کے ذریعے سٹاف کو پیشگی تربیت فراہم کی گئی۔ قدرتی آفات سے جنگی بنیادوں پر مقابلہ کرنے کی ایسی حکمت عملی مثالی ہے۔ اور اس کا سہرا ادارے کے سربراہ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے سر جاتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کی رہنمائی کے مطابق آپریشنل تیاریوں کو یقینی بنانے کے لیے تمام اضلاع میں آلات کا مکمل معائنہ کیا گیا۔ PDMAنے پاکستان آرمی اور ریسکیو 1122کو فلڈ ریلیف اپریٹس فراہم کیا، ہنگامی ردعمل کے لیے درکار وسائل کی تقسیم کو بہتر بنایا۔ صوبے بھر میں ایک وسیع آگاہی مہم شروع کی گئی، شہریوں کو احتیاطی تدابیر کی آگاہی دیتے ہوئے بارشوں اور سیلاب سے منسلک خطرات سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے بااختیار بنایا گیا۔ سیلاب کے سیزن میں عوام کے جان و مال کا تحفظ یقیناً حکومت کے لئے باعثِ فکر ہوتا ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس حوالے سے ذاتی دلچسپی لی اور محکمہ کو ہدایات جاری کیں۔ اس مقصد کے لئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹر کا دورہ بھی کیا اور تیاریوں کا بغور جائزہ لیا۔ ان کی قیادت میں 2024ء کے ہنگامی منصوبے کو حتمی شکل دی گئی۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی سلسلے میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا اور ان کی ٹیم نے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ڈی جی خان اور راجن پور کا دورہ کیا۔ آگاہی مہم میں بینرز اور پوسٹرز اضلاع میں نمایاں طور پر آویزاں کیے گئے، جبکہ مساجد اور مختلف مواصلاتی چینلز میں اعلانات نے مہم کو تقویت دی۔
اس سال حکومت نے سیلاب، بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سمیت قدرتی آفات سے متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی۔ مویشیوں کے نقصانات اور گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ بھی مختص کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق تقسیم کے عمل کو ہموار اور شفاف بنایا گیا۔ مزید برآں، پنجاب حکومت کی جانب سے ڈیموں کو مضبوط بنانے اور کمزور پشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے 17ملین روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب ایسا ادارہ ہے کہ جس میں وقت آنے پر ڈی جی سے لے کر آپریشنل سٹاف تک، سب فیلڈ میں موجود ہوتے ہیں اور دن رات جاگ کر عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ نو سے پانچ والی جاب نہیں ہے۔ جب تک سیلابی یا قدرتی آفت والے علاقوں سے آخری شہری کو بھی ریسکیو نہیں کرلیا جاتا، تب تک ادارے کا کام جاری رہتا ہے۔ یہ جہاں ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے وہاں ایک سعادت بھی ہے۔ لوگوں کی جان بچانے سے اہم کام اس دنیا میں بھلا اور کیا ہو سکتا ہے! پی ڈی ایم اے پنجاب یہ کام بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button