آرمی چیف کا ضلع وانا کا دورہ

پاک فوج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج میں ہوتا ہے۔ محدود وسائل کے باوجود ان کی کارکردگی مثالی اور شان دار رہی ہے۔ ملک و قوم کی سلامتی کے ضامن ادارے نے اپنے فرائض انتہائی تندہی سے سرانجام دئیے ہیں۔ پاکستان اپنے قیام سے ہی دشمن قوتوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے، وہ ابتدا سے ہی اسے نقصان پہنچانے کے لیے ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں، اس کے لیے مذموم منصوبہ بندی کرتے ہیں، لیکن ہر بار ہی ان کے ناپاک عزائم کو پاک افواج ناکام بنا دیتی ہیں۔ دشمن نے جنگیں مسلط کرکے پاکستان کو شکست دینے کی منصوبہ بندی کی، ہر بار افواج پاکستان نے ان کو لڑائی کے میدان سے دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کیا۔ جنگوں میں ناکامی کے بعد دشمن نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی۔ دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں۔ بھارت کے جاسوس پکڑے گئے اور بھارتی ایماء پر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرانے کا اعتراف کیا۔ تین سال قبل بھارت کی ڈس انفولیب دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوئی تھی، جس کا کام جھوٹی خبروں کو پھیلانا، حقائق کو چھپانا اور جھوٹ کو سچ بناکر پیش کرنا تھا، اس کے ذریعے دُنیا کے مختلف ممالک کے خلاف بھارت پروپیگنڈے کرتا تھا۔ پاکستان اس کے خاص نشانے پر تھا۔ اس لیے اُس نے جھوٹ کی بنیاد پر بیرون ملک اور پاکستان میں موجود اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کروائی۔ اس کے لیے جھوٹ پر مبنی کتابیں لکھوائی گئیں۔ ٹی وی پروگرام چلوائے گئے۔ جھوٹ کو حقائق بناکر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ بہادر افواج پاکستان نے دشمن کے اس مذموم حربے کو بھی ناکام بناڈالا۔ دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ اب گزشتہ کچھ عرصے سے دشمن قوتوں نے پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کی ہے، جس کے توڑ میں افواج پاکستان کا اہم کردار ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان اور اس کے اہم اداروں کے خلاف جھوٹ کو بڑھاوا دیا جاتا ہے، پراپیگنڈوں کو ہوا دی جاتی ہے، شہریوں کے ذہنوں میں قومی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف زہر گھولنے کے لیے تمام تر حدیں پار کرڈالی گئی ہیں۔ اس مذموم سازش کا بروقت توڑ کیا گیا اور دشمن اور اُس کے غلاموں کو منہ کی کھانی پڑی۔ اُن کی جانب سے اہم فوجی تنصیبات پر حملے کروائے گئے، ملک کو خانہ جنگی کا شکار کرنے کی مذموم سازش رچائی گئی۔ یہ ہتھکنڈا بھی بہادر پاک فوج نے ناکام بنایا۔ محب وطن عوام کو دشمنوں اور ان کی ریشہ دوانیوں کا بخوبی علم ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے پراپیگنڈوں میں ہرگز نہیں آتے۔ وہ پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی برسرپیکار ہیں، ان شاء اللہ جلد اس حوالے سے کامیابی نصیب ہوگی۔ گزشتہ روز آرمی چیف نے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج دشمن قوتوں اور ان کے سہولت کاروں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص خیبر پختون خوا پولیس کی استعداد کار میں اضافے کے لیے انہیں مستقل مدد اور تکنیکی معاونت فراہم کرتی رہے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے جنوبی وزیرستان کے ضلع وانا کا دورہ کیا، جہاں انہیں سیکیورٹی کی موجودہ صورت حال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز کے ساتھ ترقیاتی کاموں کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر افسروں اور فوجیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے ملک دشمنوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی تیاری اور غیر معمولی حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج دشمن قوتوں اور ان کے سہولت کاروں کے مذموم عزائم کو ناکام بناتی رہے گی۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاروں کو دلی خراج تحسین پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاک فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص خیبر پختونخوا پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ان کی مستقل مدد اور تکنیکی معاونت فراہم کرتی رہے گی۔ آرمی چیف نے جنوبی وزیرستان انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ پلان کے تحت امن و امان کو برقرار رکھنے اور مختلف منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے میں خیبر پختونخوا کے عوام کے کردار کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کی خوش حالی اور ترقی کے لیے پاک فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتی رہے گی۔ پاک فوج کے سپہ سالار نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عمائدین کی حمایت اور پاک فوج کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل وانا آمد پر کور کمانڈر پشاور نے چیف آف آرمی اسٹاف کا پُرتپاک استقبال کیا، جہاں انہوں نے یادگارِ شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھا کر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاک فوج کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ اس کا ہر افسر اور جوان قوم کے لیے لائق عزت و احترام ہے۔ پاک افواج کے شہیدوں کی قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ ان شاء اللہ دشمنوں کو ہر بار منہ کی کھانی پڑے گی اور پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔
کشمیر کے بغیر بھارت سے مذاکرات کسی طور نہیں ہوسکتے
پاکستان کے قیام کو 77سال گزر چکے ہیں۔ وطن عزیز اپنے قیام سے لے کر آج تک تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس حوالے سے اس کی کوششیں سب کے سامنے ہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر لگ بھگ تمام تر ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے اور بہتر تعلقات ہیں۔ کچھ تعلقات اور دوستیاں انتہائی گہری ہیں۔ بھارت تقسیم ہند کے واقعے کو آج تک ہضم نہیں کرسکا اور اسی کی خار پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے نکالتا رہتا ہے۔ بھارت شروع ہی سے ارضِ پاک کا دشمن ہے۔ اس کے خلاف سازشوں کے جال بُنتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ دونوں کے درمیان کشمیر کا تنازع پچھلے76سال سے چلا آرہا ہے۔ مسئلہ کشمیر تقسیمِ ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق اس کے حل سے آج تک اجتناب کرتا دِکھائی دیتا ہے۔ عالمی ادارہ بھی ان قراردادوں پر عمل درآمد کروانے سے قاصر نظر آتا ہے۔ پاک بھارت کے خراب تعلقات کی بنیاد تنازع کشمیر ہی ہے، افسوس وہاں بسنے والے کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے مطابق اس مسئلے کے حل نہ نکالنے میں بھارت کے ساتھ اقوام متحدہ اور مہذب دُنیا بھی کہیں نہ کہیں قصوروار قرار پاتے ہیں۔ پاکستان ابتدا سے ہی کشمیر کا مقدمہ انتہائی احسن انداز میں لڑتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان نے بارہا بات چیت کے ذریعے مذاکرات کی میز پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کاوشیں کیں، لیکن بھارت کی جانب سے ہر بار ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا۔ بھارت پاکستان سے مذاکرات پر آمادگی تو ظاہر کرتا ہے لیکن اس کا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کے علاوہ معاملات پر پاکستان سے گفت و شنید ہوسکتی ہے، لیکن وطن عزیز کا دیرینہ موقف ہے کہ کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات کی گاڑی کسی طور آگے نہیں بڑھ سکتی۔ گزشتہ روز ایک بار پھر پاکستان نے اپنے موقف کو دہرایا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ منیر اکرم کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات اور سیکیورٹی معاملات پر کارروائیاں جاری رہیں گی، کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، غزہ کی صورت حال نے مغربی دُنیا کی منافقانہ پالیسی بے نقاب کردی۔ قبل ازیں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں، کئی مسائل ہیں لیکن ہمارا تعلق افغان عوام سے ہے، افغان حکومت کے ساتھ اختلافات کے حل کے لیے کام کریں گے، ہمیں اپنی سیکیورٹی کے لیے جو ایکشن لینا ہے، وہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کا موقف بالکل صائب ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع کا حل وہاں کے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔ بھارت کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جمائے بیٹھا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے تمام تر حقوق سلب کرلیے گئے ہیں۔ اُن پر عرصہ حیات تنگ ہے۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو بھارت کی دہشت گرد فورسز اپنی انتقامی کارروائیوں میں شہید کرچکی ہیں۔ کتنے ہی کشمیری نوجوان لاپتا ہے۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑ چکی ہیں، کتنی عورتیں بیوہ ہوچکی، کتنی نیم بیوگی کی زیست بسر کررہی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ اقوام متحدہ سمیت مہذب دُنیاکو مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں اپنا موثر کردار نبھانا چاہیے اور بھارت کو اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے ہر صورت راضی کرنے کے لیے سنجیدہ جتن کرنے چاہئیں۔