ColumnM Riaz Advocate

تاجِ برطانیہ کے نو سالہ راج کا خاتمہ

محمد ریاض ایڈووکیٹ
ہم ہر سال اگست کی 14تاریخ ہندو، انگریز تسلط سے آزادی کا جشن مناتے ہیں اور اک محب وطن پاکستانی کو جشنِ آزادی منانے پر فخر بھی محسوس کرنا چاہیے۔ لیکن کیا واقعی ہم نے تاجِ برطانیہ سے 14اگست 1947کو مکمل آزادی حاصل کرلی تھی؟ نہیں ایسا نہیں ہے۔ زمانہ طالب علمی میں پاکستانی آئینی تاریخ کے مطالعہ کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان حقیقی معنوں میں 23مارچ 1956تاجِ برطانیہ کے تسلط سے آزاد ہوا، یہ وہ دن تھا جب پاکستان کا پہلا آئین نافذ العمل ہوا اور پاکستان کو جمہوریہ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ شاید آپ میر ے اس بیان سے اختلاف کریں یقینی طور پر اختلاف رائے رکھنا ہر آزاد شہری کا حق ہے۔ مگر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ بھارت نے 26جنوری 1950کو اپنا آئین نافذ کرکے تاجِ برطانیہ کو لات ماردی مگر بدقسمتی سے پاکستان نو سال تک اپنا آئین ہی حاصل نہ کر پایا، اس کی وجوہات بھی بہت تلخ ہیں۔ پاکستان کا نظام سلطنت براہِ راست تاجِ برطانیہ کے زیر سایہ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ، 1935اور انڈین آزادی ایکٹ، 1947کے ذریعہ چلایا جاتا رہا۔ پاکستان کے پہلے چار گورنر جنرلز، جن میں قائداعظم محمد علی جناحؒ، سر خواجہ ناظم الدین اور سر غلام محمد کو
کنگ جارج ششم نے مقرر کیا جبکہ سکندر مرزا ملکہ الزبتھ دوئم کے ہاتھوں مقرر ہوئے۔ اگست 1947تا جنوری 1951تک پاکستان کی بری فوج کے سربراہ انگریز جنرل رہے۔ جنوری 1953تک انگریز افسر پاکستان نیوی کا سربراہ رہا۔ جولائی 1957تک پاکستان ایئر فورس کی سربراہی انگریز افسر کرتے رہے۔1947سے 1952تک، کنگ جارج ششم پاکستان اور بھارت کا خود مختار تھا، آپ اسے سربراہ مملکت بھی کہہ سکتے ہیں۔ بادشاہ جارج ششم نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کو پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کیا اور انہیں پاکستان میں اپنے نمائندے کے طور پر تمام اختیارات اور فرائض استعمال کرنے اور انجام دینے کا اختیار دیا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ 11ستمبر 1948اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کی وفات کے بعد بادشاہ جارج ششم نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے سر خواجہ ناظم الدین کی اگلے گورنر جنرل کے طور پر تقرری کی تصدیق کی، جس میں کہا گیا تھا وزیراعظم پاکستان کے مشورے پر، بادشاہ سلامت نے خواجہ ناظم الدین کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے
افسوسناک انتقال سے خالی اسامی پر پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کرنے پر خوشی محسوس کی۔ 1951میں، سر خواجہ ناظم الدین نے نئے وزیراعظم بننے کے لیے گورنر جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ بادشاہ جارج ششم نے سر غلام محمد کو پاکستان کا تیسرا گورنر جنرل مقرر کیا۔ کنگ جارج ششم 6فروری 1952 کی اولین ساعتوں میں 56سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ کنگ کی موت پر پاکستان میں گہرا سوگ منایا گیا ۔ بادشاہ کی وفات کے پیش نظر 7فروری کو پاکستان میں تمام سرکاری دفاتر بند رہے۔ تمام تفریحی مقامات اور کاروباری مراکز بند اور حکومت نے تمام سرکاری مصروفیات منسوخ کر دیں۔ زیادہ تر پاکستانی اخبارات
7فروری کو کالے بارڈر کے ساتھ شائع کیے گئے۔ 15فروری جنازے کے دن پورے پاکستان میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور بادشاہ کو 56سال کی مناسبت سے 56توپوں کی سلامی دی گئی۔ جنازے کے دن تک پاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔ پاکستان کی آئین ساز اسمبلی میں، ڈومینین کی وفاقی مقننہ، وزیر اعظم سر خواجہ ناظم الدین نے کہا کہ بادشاہ کا دور پاکستانیوں کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، وہ دور جس کے دوران پاک بھارت برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک وطن بنایا۔ 6فروری 1952کو جارج ششم کی موت کے بعد، ان کی بڑی بیٹی شہزادی الزبتھ پاکستان سمیت کامن ویلتھ ممالک کی نئی ملکہ بن گئیں۔ انہیں پاکستان سمیت پورے ملک میں ملکہ قرار دیا گیا، جہاں انہیں 8فروری کو 21توپوں کی سلامی سے نوازا گیا۔ تاجپوشی کی تقریب میں پاکستانیوں کے لیے 80نشستیں مختص کی گئی تھیں۔ وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے بھی اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں کے ساتھ تاجپوشی میں شرکت کی۔ حکومت پاکستان نے ملکہ کی تاجپوشی کے لیے کثیر رقم خرچ کی۔ تاجپوشی کے دوران، الزبتھ دوم کو پاکستان اور دیگر آزاد دولت مشترکہ ریاستوں کی ملکہ کے طور پر تاج پہنایا گیا۔ اپنی تاجپوشی کے حلف میں، ملکہ نے وعدہ کیا کہ کامن ویلتھ ممالک
بشمول پاکستان کے لوگوں پران کے متعلقہ قوانین اور رسم و رواج کے مطابق حکومت کرے گی۔ 1953میں گورنر جنرل سر غلام محمد نے وزیر اعظم سر خواجہ ناظم الدین کو مغربی اور مشرقی پاکستان برابر قرار دینے کی کوشش کرنے پر برطرف کر دیا۔ وزیر اعظم نے ملکہ سے درخواست کرکے اس فیصلے کو واپس لینے کی کوشش کی، لیکن اس نے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ 1955میں، پاکستانی حکومت نے ملکہ سے سفارش کی کہ میجر جنرل سکندر مرزا کو پاکستان میں ملکہ کے نمائندے کے طور پر اگلے گورنر جنرل کے طور پر سر غلام محمد کی جگہ لینی چاہیے۔ 19ستمبر کو، باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ ملکہ نے سکندر مرزا کو گورنر جنرل مقرر کیا ہے، جس کا اطلاق 6اکتوبر 1955سے ہوگا۔ ملکہ نے ریٹائر ہونے والے گورنر جنرل سر غلام محمد کو مبارکباد بھی پیش کی، جس طرح انہوں نے گورنر جنرل کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دئیے۔ 23مارچ 1956کو آئین پاکستان نافذ کرکے ریاست پاکستان کو جمہوریہ بنانے کے ساتھ ساتھ ریاست کی سربراہی تاجِ برطانیہ کی بجائے صدر مملکت کو دینے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس طرح اگست 1947تا مارچ 1956پاکستان میں بالواسطہ قائم تاجِ برطانیہ کی بادشاہت کا خاتمہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔

جواب دیں

Back to top button