مجوزہ آئینی ترمیم: اختر مینگل نے حمایت کے بدلے 2 ہزار لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط رکھ دی

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت کے بدلے بلوچستان کے 2 ہزار لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط رکھ دی ہے۔
قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر درکار ووٹوں کے حصول کے لیے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے بلوچستان نیشنل پارٹی سے رابطہ کیا۔
قائم مقام صدر بی این پی ساجد ترین ایڈووکیٹ نے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کا سردار اختر مینگل کے علاوہ مجھ سے بھی رابطہ ہوا ہے، ہم نے حکومتی عہدیداروں سے یہ سوال کیا کہ اگر یہ ترامیم عوام کے فائدے کے لیے ہیں تو ان کو خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے حکومتی عہدیداروں کو بتایا کہ آئینی ترامیم کے مسودے کو تو تین ماہ پہلے منظر عام پر لانا چائیے تھا، ہم نے یہ کہا ہے کہ جب تک آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں ملے گا اس وقت تک پارٹی ان کی حمایت نہیں کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ نے آئینی ترامیم کی حمایت کے لیے لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط بھی رکھ دی ہے، سردار اخترمینگل نے کہا ہے کہ اگر حکومت پارٹی کی جانب سے حمایت چاہتی ہے تو وہ بلوچستان کے 2 ہزار لاپتا افراد کو بازیاب کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی حکومت کو 2 ہزار لاپتا افراد کی فہرست فراہم کرے گی، پارٹی کی حمایت کے لیے ان 2 ہزار افراد کو آئینی ترامیم کی منظوری سے پہلے بازیاب کرانا ہوگا۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہوگا، بلوچستان اسمبلی کی نشستوں سے بلوچستان کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، اگر حکومت بلوچستان کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے تو وہ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں میں اضافہ کرے۔
یاد رہے کہ حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے درکار ووٹوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور حکومت جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کے لیے کوشاں ہے۔
اس کے علاوہ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس طلب کیے گئے ہیں جب کہ پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لیے اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔