Column

خطرہ بیرونی یلغار سے نہیں اندرونی انتشار سے ہے

حامد مدثر رند

ہم نے 27فروری 2019ء کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے ذریعے بھارت کو منہ توڑ جواب دیکر ان کے جہازوں کو مار گرایا نہ صرف بلکہ ان کے پائلٹ کو رنگے ہاتھوں دھر لیا گیا۔ ایک اچھا ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہم نے شفقت درازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائلٹ کو واپس بھارت کے حوالے کر دیا۔ پھر 16جنوری کو ایران نے پاکستان کے اندر میزائل داغے جس کے نتیجے میں ملک کی خودمختاری دائو پر لگی تو پاکستان نے حملے کے تیسرے روز ایران کے علاقے سیستان میں روپوش بلوچ دہشتگرد جو پاکستان میں مختلف دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث تھے پر ایئر سٹرائیک کر کے اپنی سلامتی اور خودمختاری کو دنیا پر بہترین انداز میں ثابت کر دیا۔ اب اندرونی انتشار کی طرف آتے ہیں جس میں پی ٹی آئی، پی ٹی ایم، بلوچ یکجہتی کونسل جیسے نام نہاد گروپس سر فہرست ہے۔ جو اپنے اپ کو ریاست اور ائین سے بالاتر سمجھتے ہوئے ملک میں لسانیت اور تعصب کی بنیاد پرجھوٹ اور پراپیگنڈے اپنے ہی ریاست اور ان کے اداروں کے خلاف ڈیجیٹل میڈیا پر پھیلاتے ہیں۔ اب ان کے خلاف فوج کیا کرے؟ کس طرح سے ان کے خلاف سٹرائیک
کرے؟ بیرونی یلغار کا مقابلہ تو کیا جاسکتا ہی مگر اندرونی انتشار کہ جس میں آپ کے اپنے ہی سخن فروش ٹھہرے تو سے ان نمٹنا مشکل ضرور ہوتا ہے پر ناممکن ہر گز نہیں۔
اس وقت بلوچستان میں افراتفری کے ماحول کو چند ایک قوم پرست پارٹیوں، انسانی حقوق کے نام پر خود ساختہ تنظیمیں اپنے جتھوں کے توسط سے دوام دے رہے ہیں۔ جس صوبے میں غربت کا راج ہو، بے روزگاری عروج پر ہو، مہنگائی آسمان کی بلندیوں کو چو رہی ہو، 18فیصد نوجوان منشیات کے عادی ہو، 52فیصد عوام سخت ذہنی تنائو کے شکار ہو تو ایسے میں بیرونی طاقتوں کے لئے بلوچستان ایک سافٹ ٹارگٹ بن چکا ہے۔ جس کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کے اکثریتی حصہ جو نوجوان پر مشتمل ہے کو صحت مندانہ، مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے۔ اس سلسلے میں وفاق کی جانب سے پراجیکٹ پاکستان اور صوبائی حکومت کی جانب سے محکمہ کھیل و امور نوجوانان نوجوانوں کو شغول عمل رکھنے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ جنہیں صوبے کی عوام انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ یہ ادارے کیا کر رہی ہے؟ اس وقت کس طرح سے نوجوانوں کو مشغول رکھ رہی ہیں اس پر بات کرتے ہے۔ اس وقت پراجیکٹ پاکستان، سپورٹس اور یوتھ افئیرز ڈیپارٹمنٹ اور 41ڈپ پاک آرمی کی جانب سے 77واں جشن آزادی سپورٹس فیسٹیول زور و شور سے جاری ہے۔ یہ فیسٹول 21جولائی سے لیکر 12 اگست تک جاری ہے۔ اس فیسٹیول میں 37 مختلف کھیل کھیلے جا رہے ہیں، جن میں کرکٹ، فٹبال، والی بال، سکواش، کک باکسنگ وغیرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ 13اگست کے صبح سائیکلنگ ریس کا انعقاد کیا جائیگا اور اسی رات کو ایوب سٹیڈیم
میں میگا کلوزنگ سیرمنی کا انعقاد کیا جائیگا جس میں میوزیکل نائٹ کے ساتھ ساتھ فائر ورکس کا اہتمام بھی کیا جائیگا۔ اس فیسٹیول کے انعقاد ک مقصد نوجوانوں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا ہے نہ صرف بلکہ مادر وطن کی آزادی جیسی عظیم نعمت کے دن کو بھی بھرپور طریقے سے منانا کر اللہ تعالیٰ کا شکر بھی بجا لانا ہے۔ ایسے وقت میں جہاں اس صوبے میں امن و امان کی فضا کو تخت و تاراج کرنے کے لئے بیرونی طاقتیں سرگرم عمل ہو وہاں پر ان سرگرمیوں کے انعقاد سے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول ایک احسن اقدام ہے۔ سی ایم بلوچستان سرفراز بگٹی، سیکرٹری سپورٹس بلوچستان طارق قمر، ڈی جی سپورٹس یاسر بازئی، اور آصف لانگو کے ایسے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ پراجیکٹ پاکستان کی جانب سے صوبے کے طول ارض میں تسلسل کے ساتھ مثبت اور سپورٹس کی سرگرمیاں حسب روایت زور و شور سے جاری ہے۔ جنکے جانب سے سے 10جولائی کے دن 13سرگرمیاں خضدار، تربت، نوشکی، پنجگور اور پشین میں منعقد کرائے گئے۔ اس کے علاوہ کوہلو، چمن اور پشین میں کیرئر کانسلنگ، پیغام پاکستان اور دیگر
مسائل پر مختلف سیمینارز کا بھی انعقاد کیا گیا۔ ان سیمینار میں تقریبا 250سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس کی علاوہ 10مختلف کھیلوں کے انعقاد میں 1000سے زائد تماشائیوں نے شرکت کرتے ہوئے اپنے اپنے ٹیموں کو بھرپور سپورٹ کیا۔ 11جولائی کے دن پراجیکٹ پاکستان کے تحت خضدار، تربت، پنجگور، نوشکی، پشین اور لورلائی میں کل 10سرگرمیوں کا انعقاد کروایا گیا۔ جس میں کرکٹ اور فٹبال کے میچز سرفہرست ہے۔ ان سرگرمیوں کے انعقاد سے 14سو سے زائد لوگ لطف اندوز ہوئے۔ 12جولائی کو پانچ سرگرمیاں کوہلو، خضدار، تربت، اور نوشکی میں منعقد کرائے گئے۔ جس میں ایک سیمینار ’’ تعمیری معاشرے میں خواتین کا کردار‘‘ کے عنوان سے کوہلو میں منعقد ہوا۔ دیگر چار سرگرمیاں کھیلوں کے مناسبت سے تھی۔ ان پانچ سرگرمیوں میں کل 450افراد نے شرکت کی۔ پراجیکٹ پاکستان ( پی پی) کی جانب سے 21جولائی کو 9سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں فٹبال، کرکٹ، ٹیکوانڈو کے کھیل شامل تھے۔ یہ سرگرمیاں کوئٹہ، سوراب، تربت اور نوشکی میں منعقد ہوئے۔ جس میں 990افراد نے شرکت کرتے ہوئے اپنے ٹیموں کو بھرپور سپورٹ کیا۔ 23جولائی کو 12سرگرمیاں کھز، تربت، نوشکی، پنجگور، ژوب، سوراب، گوادر، خاران اور ضلع پشین میں منعقد کرائیں گئے۔ جن میں 4سیمینار ’’ نوجوانوں کے لئے قابل رسائی سوشل انٹرپرینیورشپ‘‘، ’’ سکالرشپ پروگرام کے ذریعے بلوچستان کے ایجوکیشن کو تبدیل کرنا‘‘، ’’ مدرسے کے طلباء کے لئے بلا سود قرض‘‘،’’ GRASP کے ذریعے میچنگ گرانٹس چیک کی تقسیم‘‘ کے عنوانات سے مختلف جگہوں پر انعقاد کرایا گیا، جن میں BUITEMS, BRSP OFFICE، سرینا ہوٹل شامل ہے۔ ان سیمینارز میں PMیوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود، منسٹر ایجوکیشن راحیلہ حمید درانی، ایم پی اے کلثوم نیاز، سی ای او ( پی پی اے ایف) نادرگل، سی ای او BRSP طاہر رشید، روشن خورشید، پی ڈیGRASPجہانزیب خان نے شرکت کی۔ سیمینار میں 360سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس علاوہ8کھیلوں کی سرگرمیاں شامل تھی۔ ضلع ژوب 77واں یوم آزادی کھیلوں میلہ سجایا گیا جس میں 5فٹبال کے میچ، 4کرکٹ کے میچ، اور چار بیڈمنٹن کے میچ کھیلے گئے۔ اس کے علاوہ سوراب، تربت، گوادر، نوشکی اور خاران میں فٹبال، والی بال، اور کرکٹ، ٹھگ آف وار، بیڈ منٹن، ریس کے الگ الگ میچ کھیلے گئے۔ ان تمام کھیلوں کی سرگرمیوں میں 1000سے زائد تماشائیوں نے شرکت کی۔ مجموعی طور پر 1400کے قریب لوگ ان سرگرمیوں میں شامل رہے۔ 25جولائی کو پراجیکٹ پاکستان اور گورنمنٹ آف بلوچستان کے سپورٹس اینڈ یوتھ افئیرز کی جانب سے 22سرگرمیوں پر مشتمل ایک مشغول دن گزارا گیا۔ اس دن کو ضلع چمن میں 4فری میڈیکل کیمپس کلی حسن ٹھیکیدار، روغانی، یو سی دامن آشیزئی اور گورنمنٹ پرائمری سکول 1میں لگائے گئے۔ جس میں 1388افراد کا مفت معائنہ کرایا گیا۔ 77واں یوم آزادی سپورٹس فیسٹیول کے توسط سے 13مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں سے چار سرگرمیاں کرکٹ، فٹبال اور ٹیکوانڈو کے کھیلوں پر مشمت ضلع خضدار میں منعقد ہوئے۔ اس علاوہ لورلائی میں کرکٹ اور فٹبال، ضلع بارکھان میں والی بال، زیارت میں کرکٹ، ضلع دکی میں کرکٹ، ضلع ہرنائی میں کرکٹ، ضلع سوراب میں دو کرکٹ، دو فٹبال اور ایک ٹیکوانڈو ٹورنامنٹ کے میلے سجائے گئے۔ پراجیکٹ پاکستان کے تحت ضلع کیچ میں فٹبال ٹورنامنٹ، ضلع آواران میں فٹبال ٹورنامنٹ، ضلع نوشکی میں شوٹنگ والی بال ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ فٹبال ٹورنامنٹ کی سرگرمیاں شامل ہے۔ ان تمام تر سرگرمیوں میں 16سو زائد افراد نے شرکت کرتے ہوئے کھیلوں کی ان سرگرمیوں سے خوب محظوظ ہوئے۔ جبکہ مجموعی طور پر 3ہزار سے زائد لوگ ان سرگرمیوں سے مستفید ہوئے۔ 27 جولائی کے دن کل 12سرگرمیوں کا انعقاد خضدار، نوشکی، سوراب، لورلائی، موسی خیل، دالبندین اور زیارت میں ہوا۔ 77واں یوم آزادی 14اگست ( جشن آزادی) سپورٹس فیسٹیول کے تحت خضدار میں کرکٹ میچ، ضلع سوراب میں دو کرکٹ میچز اور دو فٹبال میچز، ضلع کوہلو میں بیڈمنٹن میچ، ضلع زیارت میں سپورٹس فیسٹیول، ضلع دکی میں سپورٹس فیسٹیول، دالبندین میں کھیلوں کے میلے کے تحت فٹبال میچ اور کرکٹ میچ کھیلے گئے۔ اس علاوہ خضدار میں پہلا آل رئیس خلیل احمد ( مرحوم) فٹبال ٹورنامنٹ، والی بال ٹورنامنٹ ٹورنامنٹ فیسٹیول سوراب اور سب سے پہلے خاران میر شعیب نوشیروانی فٹبال ٹورنامنٹ کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جس میں مجموعی طور پر 15سو سے زائد تماشائیوں نے شرکت کرتے ہوئے نوجوانوں کی بھرپور داد رسی کی۔ 29جولائی 2024کو بلوچستان کھیلوں اور دیگر صحتمندانہ سرگرمیوں سے گونج اٹھا، جب صوبے بھر میں پراجیکٹ پاکستان اور صوبائی حکومت کے تحت 7سرگرمیوں کا انعقاد مختلف ڈویژنز لورلائی، ژوب اور نوشکی میں کیا گیا۔ ضلع لورلائی میں دو کرکٹ میچز، ضلع ہرنائی میں دو کرکٹ میچز، نوشکی میں کرکٹ میچ، جبکہ ژوب میں 2فٹبال میچز کا انعقاد 77ویں یوم آزادی سپورٹس فیسٹیول کے تحت کرائے گئے۔ مجموعی طور پر فیسٹیول کے تحت ان تمام تر صحتمندانہ سرگرمیوں میں 8سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔ 30 جولائی 2024کو کل 4سرگرمیاں منعقد کرائی گئی۔ پراجیکٹ پاکستان کے تحت خضدار، سوئی اور ڈیرہ مراد جمالی میں پانچواں آل خز باغبانہ فرینڈشپ فٹبال ٹورنامنٹ،  دوستانہ کرکٹ میچ، 14اگست ڈویژنل کوالیفائنگ فٹبال میچ نصیر آباد کے تحت 2فٹبال میچز کھیلے گئے۔ 30جولائی کے تمام سرگرمیوں میں 12سو تماشائیوں نے شرکت کی۔ جولائی کے مہینے سے ہٹ کر 5اگست کی بات اگر نہ کی جائے تو بلوچستان کی محبت اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے لئے فراموش کرنے کے مترادف ہوگا۔ 5اگست 2019کو جب بھارت نے کشمیر کے خصوصی سٹیٹس کو تبدیل کیا تو تب سے لیکر آج تک پورے ملک کی طرح بلوچستان نے بھی احتجاج کی صورت میں کشمیر کا حق ادا کیا ہے۔ اس سال 5اگست کو بھی بلوچستان کے لوگوں نے یکجہت ہوکر یوم استحصال کشمیر پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ احتجاج میں 5ہزار سے زائد افراد نے شرکت کرتے ہوئے بھارت کے 5اگست 2019کے اقدام کی شدید مخالفت کی اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ ریلی ڈی سی آفس سے نکل کر سرینا ہوٹل پر اختتام پذیر ہوئی۔ اس حوالے سے بی اے مال اور ڈی ایچ کے سامنے سکرینز پر بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس بورڈز پر بھی تصاویر آویزاں کی گئیں۔ یہ شاندار ریلی الحمدللہ بغیر کسی نقصان کے پائے تکمیل تک پہنچی۔ ان تمام تر سرگرمیوں سے معلوم ہوا کہ صوبے کے نوجوان امن میں جینا چاہتے ہیں نہ صرف بلکہ دوسروں کو بھی امن میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ نوجوان بیرونی یلغار پر جہاں اپنے ریاستی اداروں کو محافظ سمجھتی ہے وہی اندرونی انتشار سے لڑنے کے لئے بھی انہی اداروں کو محافظ سمجھ کر حوصلہ مند ہے کہ ایک دن اس اندرونی انتشاریوں سے ہمیں ضرور چھٹکارا حاصل ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button