آئندہ چند روز میں دنیا غیر معمولی مناظر دیکھے گی، ایرانی چینل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کے بعد ایرانی رد عمل کے پیش نظر اسرائیل اس وقت انتہائی چوکس حالت میں ہے۔ ادھر ایرانی میڈیا آنے والے دنوں میں "غیر معمولی مناظر اور اہم پیش رفت” کی بات کر رہا ہے۔
ایران میں ‘چینل تِھری’ کے میزبان نے جمعے کے روز کہا کہ "چند روز میں دنیا بھر کے لوگ حیران کر دینے والے مناظر دیکھیں گے”۔
اسی دوران میں ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر محمد مرندی نے کہا ہے کہ تمام لوگوں کو چاہیے کہ اسرائیل سے نکل جائیں۔ انھوں نے ایک ٹویٹ کے ساتھ میزائلوں کی تصاویر منسلک کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "چلے جاؤ … یہ آ رہے ہیں”۔
ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکا مشرق وسطی میں اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس کا مقصد امریکی افواج کا تحفظ اور اسرائیل کے دفاع میں مدد کرنا ہے۔
ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے جواب میں اسرائیل کو "سخت ترین سزا” دینے کا وعدہ کیا ہے۔
ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ تہران اس وقت اپنے ہمنوا گروپوں کے ساتھ اسرائیل کو جواب دینے کے طریقہ کار پر غور کر رہا ہے۔ باقری نے باور کرایا کہ "اسرائیل کے خلاف ہمارا جواب حتمی اور مختلف اقدامات کی شکل میں ہو گا … اسرائیل اپنے کیے پر پچھتائے گا”۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب تہران میں اپنی قیام گاہ پر ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ انھوں نے منگل کے روز ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی۔
ایران نے ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے جب کہ اسرائیلی حکومت نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ تہران میں بدھ کے روز اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد خطے میں اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع کا دائرہ وسیع ہونے کا خطرہ ہے۔
غزہ کی پٹی میں تقریبا 10 ماہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک فائر بندی کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔