سیاسیات

اہم وفاقی وزیر صورتحال سے تنگ٬ مستعفی ہونے کا امکان؟

گزشتہ چند روز سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر نون لیگ سےتعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال کے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان سے اختلافات کی بنیاد پر مستعفی ہونے کی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں۔

وفاقی وزیر کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دے رہے لیکن اگر وزیر کو فری ہینڈ نہ دیا گیا اور مداخلت جاری رہی تو وہ یہ وزارت چھوڑ دیں گے اور حکومت میں کوئی اور عہدہ قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔

رابطہ کرنے پر ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا کہ ’اس مشکل وقت میں ملک کو سوچ کے اتحاد کی ضرورت ہے، کوئی اختلاف نہیں ہے، ہم سب مل کر معاشی بحالی اور عام لوگوں کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں‘ ۔ تاہم انہوں نے ان کی طرف اشارہ کردہ مختلف مسائل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسلام آباد میں موجود سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنی لاہور سے لائی ہوئی ایک علیحدہ ٹیم میں گھرے ہوئے ہیں، اس ٹیم کے تمام ارکان ٹیکنوکریٹس ہیں جن کے پاس کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے۔

مزید برآں، شہباز شریف نے وفاقی کابینہ میں نواز شریف کی ٹیم کو دور کر کے اپنی ٹیم بنا لی ہے جو فیصلے کر رہی ہے۔ نواز شریف کی کابینہ کے زیادہ تر ارکان پہلے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹیم سے باہر ہیں جبکہ موجودہ سیٹ اپ میں شامل ہونے والوں کو وہ لطف نہیں مل رہا جو انہیں پہلے حاصل تھا۔ تاہم وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع نواز شریف کی ٹیم کو سائیڈ لائن کرنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔

سیاسی وجوہات کے علاوہ احسن اقبال کی جانب سے استعفے کی افواہوں کے پیچھے کئی عوامل اور رکاوٹیں موجود ہیں۔

احسن اقبال کی جانب سے استعفیٰ دینے پر غور کی پہلی وجہ یہ ہے کہ وزارت میں ہموار فیصلہ سازی میں رکاوٹ موجود ہے۔ احسن اقبال وزیر برائے منصوبہ بندی اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان کے اقتصادی منصوبہ بندی کے نقطہ نظر میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، جہانزیب خان کمیشن کو روایتی بیوروکریٹک انداز میں چلانے پر یقین رکھتے ہیں، وزارت کے اندر موجود اکانومسٹ گروپ پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، احسن اقبال جامع طرز حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، جس میں بیرونی ماہرین شامل ہیں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، صنعت اور اکیڈمی کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہ سب اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دو مختلف نقطہ نظر فیصلہ سازی میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر وزیر اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کے درمیان اختلافات دور نہ ہوئے تو حکومت کی معاشی پالیسی سازی کا عمل طویل عرصہ کیلئے متاثر ہو سکتا ہے

جواب دیں

Back to top button