مودی کی ہرزہ سرائی پاکستان کا کرارا جواب

بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے اور پچھلے کچھ سال کے دوران اس کا مکروہ چہرہ پوری دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ ماضی میں بھارت خطے کے ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا تھا، پاکستان، چین، سری لنکا و دیگر ملکوں میں اس کے جاسوس دہشت گردی کی وارداتیں کرکے امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے میں لگے رہتے تھے، لیکن گزشتہ تین چار سال میں بھارت کی جانب سے خطے سے دُور پرے کے ممالک میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں سے متعلق حقائق منظرعام پر آئے۔ زیادہ دُور جانے کی ضرورت نہیں، گزشتہ سال جون میں کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قتل ہوا، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا اور اس معاملے پر تین بھارتی گرفتار بھی کیے گئے۔ امریکا میں خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی کی بھارتی سازش بے نقاب ہوئی۔ قبل ازیں گزشتہ برسوں میں بھارت دُنیا کے مختلف ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیاں اپنے جاسوسوں کے ذریعے کراچکا تھا اور اس حوالے سے خبریں بھی میڈیا کے ذریعے سامنے آتی رہیں۔ بھارت جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈوں کی دُنیا میں بھی بڑا نام رکھتا ہے۔ مخالف ممالک کے خلاف اس کی ڈس انفولیب گزشتہ برسوں بے نقاب ہوئی تھی، جس کے ذریعے پاکستان، چین اور دیگر ممالک کے خلاف منفی اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کیے جاتے تھے۔ پوری دُنیا سے بھارت پر لعن طعن کی گئی۔ یہ ہے بھارت کا اصل چہرہ اور جب سے وہاں مودی حکمران بنا ہے، تب سے بھارت کی جانب سے دُنیا بھر کے مختلف ممالک میں شرپسند سرگرمیوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پاکستان سے تو بھارت کو اللہ واسطے کا بیر ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ابتدا میں جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں۔ ہماری بہادر افواج کی بدولت اس کو منہ کی کھانی پڑی۔ اپنے جاسوسوں کے ذریعے دہشت گردی کرائی۔ اس کے ایجنٹس پکڑے گئے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا۔ ایئر اسٹرائیک کی کوشش کی۔ بدترین ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ ہمارے شاہینوں نے بھارت کی گگھی بند کرکے رکھ دی۔ جب کچھ نہ ہوسکا تو الزامات در الزامات کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کے لیے اپنے زرخرید غلاموں کی خدمات حاصل کیں، جو بیرون ملک اور اندرون پاکستان وطن عزیز کے خلاف ہرزہ سرائی کے سلسلے جاری رکھے رہے۔ سوشل میڈیا نے زور پکڑا تو اس ضمن میں بھی اپنے غلاموں کی خدمات لیں اور ملک اور قوم کے خلاف پروپیگنڈوں کی بھرمار کر ڈالی۔ افواج پاکستان کے خلاف من گھڑت باتیں دھڑلے سے کی جاتی رہیں۔ دُنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے تن تنہا دہشت گردی کے چیلنج کا مقابلہ کیا اور اس پر قابو پاکر سب کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا۔ ملک سے دہشت گردی کا مکمل صفایا کیا۔ اس پر ساری دُنیا سے اس کی تعریف و توصیف کی گئی۔ بھارت کے حکمراں بھی وطن عزیز سے متعلق یاوہ گوئیوں میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، جن کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔گزشتہ روز بھی ایسا ہی ہوا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا اور دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ مودی نے کہا کہ پاکستان نے جب بھی کوئی مہم جوئی کی اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔ مودی نے کہا کہ بھارتی فوجی دہشت گردی کو پوری قوت سے کچل دیں گے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بالکل صائب اور مدلل موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان سے متعلق جنگجویانہ بیان کو مسترد کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ طاقت کا اظہار اور جہالت علاقائی امن کو نقصان پہنچاتی ہے، طاقت کا اظہار اور جہالت پاک بھارت تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کو غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، تخریب کاری اور دہشت گردی کو منظم کرنے کی اپنی مہم پر غور کرنا چاہیے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان جارحیت کے خلاف خودمختاری کے تحفظ کے ارادے اور صلاحیت میں پُرعزم ہے، جس کی مثال فروری 2019میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے مضبوط ردعمل سے ملتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ پاکستان نے بھارت کو کرارا جواب دیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی کا بیان حقائق کے بالکل منافی ہے۔ نریندر مودی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیتے تو حقیقت پتا چلنے پر اُن کی بولتی خود ہی بند ہوجاتی۔ درحقیقت بھارت خود دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔ خطے کے کون سے ملک سے اس کی بنتی ہے۔ پاکستان پر کئی جنگیں مسلط کیں اس نے، لیکن اس کو ہماری بہادر افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔ چین کے ساتھ اُلجھا تو وہاں بھی بھارتی فوجیوں کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا۔ گزشتہ برسوں میں بھی بھارت کو چین کی فوج کے ہاتھوں بڑی رُسوائی جھیلنی پڑی ہے۔ دراصل مودی خود شدّت پسند طبیعت کے مالک ہیں۔ اُن کے دس سالہ دور میں بھارت اقلیتوں کے لیے جہنم کی سی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ہندو انتہا پسند بے پناہ مضبوط ہوچکے ہیں جو طاقت کے زور پر دوسرے مذاہب کے لوگوں کو کچل ڈالتے ہیں۔ مسلمان خاص طور پر نشانے پر ہیں۔ مودی کی انتہاپسند پالیسیوں کے باعث ہی خالصتان کی تحریک نے زور پکڑا ہے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر علیحدگی کی تحاریک بھارت میں تیزی سے پنپ رہی ہیں۔ مودی جنونی اور دہشت گرد مزاج کے حامل رہے ہیں۔ گجرات کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ان کا گھنائونا کردار پوری دُنیا کے سامنے عیاں ہے۔ ماضی میں گجرات میں پھوٹنے والے فسادات کے دوران مسلمانوں کا بدترین قتل عام ان کے ہی دور میں ہوا تھا۔ پاکستان پر الزام لگانے سے مودی کی دال نہیں گلے گی۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی تعریف مخالفین بھی کرتے ہیں۔ پاکستان ہی واحد ملک ہے، جس نے دہشت گردوں کی تن تنہا کمر توڑی۔ ایسی مذموم حرکتیں کرنے والے بھارت اور مودی کے ہاتھ نامُرادی ہی آئے گی۔
ملکی برآمدات میں بڑا اضافہ
وطن عزیز میں معاشی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم اس مشن پر تندہی کے ساتھ گامزن ہیں، جہاں وطن عزیز میں بیرون ممالک سے عظیم سرمایہ کاریوں کی آمد آمد ہے، آئی ٹی کے شعبے کی بہتری کے لیے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں ملک کا سب سے بڑا آئی ٹی پارک تعمیر ہورہا ہے، زرعی شعبے کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ حکومتی اخراجات میں خاطرخواہ کمی لائی جارہی ہے۔ کفایت شعاری کی راہ اختیار کی جارہی ہے۔ خزانے پر بیش بہا بوجھ میں کمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے حوصلہ افزا نتائج بھی برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں، یقیناً آئندہ وقتوں میں صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ ملکی برآمدات روز بروز بڑھ رہی اور درآمدات میں خاصی کمی واقع ہورہی ہے۔ ملکی برآمدات میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی برآمدات میں قریباً 3 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال برآمدات کا حجم 30 ارب 66 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ مالی سال برآمدات میں 10.65 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، خوراک، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور کھیلوں کے سامان سمیت متعدد مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ ریکارڈ 7 ارب 36 کروڑ ڈالر کی غذائی اشیاء ایکسپورٹ کی گئیں۔ چاول، پھل، سبزیوں، گوشت، مسالوں اور آئل سیڈز کی ایکسپورٹ میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 0.93 فیصد اضافے سے 16 ارب 65 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ خام کپاس کی برآمد میں 316 فیصد، سوتی دھاگے کی برآمد میں 13 فیصد اور کیمیکلز کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا۔ کیمیکلز برآمدات کا حجم قریباً ڈیڑھ ارب ڈالر رہا۔ سیمنٹ کی برآمدات 40.36 فیصد اضافے سے 26 کروڑ 65 لاکھ، پٹرولیم اور کوئلے کی ایکسپورٹ 80 فیصد اضافے سے 40 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ پاکستانی فٹ بال کی برآمدات میں 7.41 فیصد اضافے سے حجم 25 کروڑ 44 لاکھ ڈالر رہا، پلاسٹک میٹریل، کینوس فٹ ویئر، ادویہ، انجینئرنگ گڈز، جیولری کی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہوا۔ یہ راست اقدامات کے طفیل ممکن ہوسکا ہے۔ ضروری ہے کہ برآمدات میں مزید اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ برآمد کنندگان کو حکومتی سطح پر زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ درآمدات میں خاطرخواہ کمی ممکن بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔