حکومت آرٹیکل187کا جائزہ لے

امتیاز عاصی
اس وقت ملک میں دو اہم امور موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ایک مخصوص نشستوں بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور دوسرا پی ٹی آئی پر پابندی ۔ہمیں حکومتی وزراء پر حیرت ہوتی ہے پی ٹی آئی نے جو ریلیف نہیں بھی مانگا اسے دے دیا گیا ہے۔ سوال ہے کیا حکومتی مشیروں نے آئین کے آرٹیکل 187کا مطالعہ نہیں کیا ہے جس میں آئین سپریم کورٹ کو Complete Justice کا اختیار دیتا ہے لہذا سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں بارے بروقت ، صحیح اور درست فیصلہ کرکے پی ٹی آئی سے ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا ہے۔ جن ججز نے تحریک انصاف سے اس کا نشان واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا وہ جج صاحبان بھی اسی بینچ کا حصہ تھے جنہوں نے مخصوص نشستوں بارے فیصلہ کیا ۔سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں بارے فیصلہ کرکے انصاف کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔دراصل موجودہ حکومت آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتی لہذا حکومت کے نزدیک سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں بارے فیصلہ ٹھیک نہیں ہے ۔سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی وہ عوام میں پہلے سے زیادہ مقبول ہوئی۔پیپلز پارٹی اور ولی خان کی جماعت کی مثال سب کے سامنے ہے۔جس طرح آج کل پی ٹی آئی کو ملک دشمن جماعت کہا جا رہا ہے بھٹو نے ولی خان کی جماعت کو ملک دشمن اور لند ن میں ولی خان کی پریس کانفرنس کو بنیاد بناتے ہوئے پابندی لگائی تو عوامی نیشنل پارٹی کے نام سے سیاست میں سرگرم ہوگئی۔جنرل پرویز مشرف نے پیپلز پارٹی کو انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش کی تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین بن کر اقتدار میں آگئی ۔پی ٹی آئی پر پابندی کے شور غوغا پر تعجب ہے بلا مشاورت کئے بیانات دیئے جا رہے ہیں۔پی ٹی آئی پر پابندی الگ مسئلہ ہے حکومت خود امتحان میں پھنس گئی ہے پی ٹی آئی پر پابندی نہ لگ سکی تو فریق ثانی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔ پیپلز پارٹی اس سلسلے میں گومگو میں ہے جب کہ جے یو آئی، اے این پی، بی این پی ، جمہوری وطن پارٹی، جماعت اسلامی اور اچکزئی کی ملی پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی کے حق میں نہیں۔عجیب تماشا ہے ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کا حصول ناممکن بنا دیا گیا ہے من مانے فیصلے ہو رہے ہیں۔ملکی معیشت کی کسی کو فکر نہیں کاسہ گدائی لئے ملکوں ملکوں پھرنا ہمارا وتیرہ بن گیا ہے۔ایک شخص کی دشمنی میں عوام کو ان کی پسندیدہ جماعت سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمیں ان عوامل کا جائزہ لینا چاہیے آخر عوام پی ٹی آئی کے بانی کے شیدائی کیوں ہیں۔ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے تمام حربے بروئے کار لائے جا چکے ہیں ایک آخری حربہ پابندی لگانے کا رہ گیا ہے وہ بھی آزما کر دیکھ لیں۔سیاست دانوں کو ملک کے حالات درست کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے ۔اس وقت ہمارا ملک جن حالات سے گذر رہا ہے ضرورت اس بات کی سیاست دان ذاتی مفادات کے خول سے نکل کر ملک کا سوچیں۔ملک میں جو صورت حال بن چکی ہے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے نت نئے طریقے نکالے جا رہے ہیں۔مخصوص نشستوں کا فیصلہ خلاف آنے کے بعد عدلیہ پر گرفت مضبوط کرنے کی خاطر ایڈہاک ججز لگائے جا رہے ہیں۔پی ٹی آئی کو کہیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہے اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت ملی تو لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بن گیا جب کہ ٹی ایل پی والے محرم کے ایام میں کہیں روز فیص آباد میںد ھرنا دیئے رہے لا اینڈ آرڈر کا کوئی مسئلہ نہیں بنا اپنوں اور پرائیوں میں یہی تو فرق ہے۔پی ٹی آئی کے وکلاء اور رہنمائوں کو عمران خان سے ملاقات میں رخنے ڈالے جا تے ہیں حالانکہ جیل مینوئل میں کسی بھی قیدی سے ہفتہ میں ایک بار ملاقات ہو سکتی ہے۔ملک کے دو صوبے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں ہمارے
وزیراعظم عمان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خدمات پیش کر رہے ہیں۔اللہ کے بندوں پہلے اپنا گھر تو ٹھیک کر لو۔بھلا سوچنے کی بات ہے عمران خان جیل سے رہا ہو جائے تو کون سی قیامت آجائے گی زیادہ سے زیادہ وہ دو چار جلسے کر لے گا پھر کیا ہوگا اس کے جلسے سے ملک کو کیا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے عدالتیں اسے ریلیف دے رہی ہیں تو اسے رہا کر دینا چاہیے ۔سانحہ نو مئی گذرئے ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے لوگ جیلوں میں ہیں کچھ اداروں کی حراست میں ہیں لیکن ان کا فیصلہ ہونا چاہیے جو لوگ ذمہ دار ہوں انہیں سزا ضرور ملنی چاہیے۔ کسی شہری کو بغیر ٹرائل حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ہے اسی لئے کہتے ہیں ملک میں نہ کوئی آئین اور نہ قانون ہے ۔ ہم تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتے جن قوموں میں انصاف نہیں ہوتا وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں ہماری تباہی میں کون سی کسر باقی ہے۔ افغانستان سے دہشت گردی ہو رہی ہے تو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کریں۔ ایک طرف چودہ لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کو رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے دوسری طرف ٹی ٹی پی افغانستان سے دہشت گردی کر رہی ہے۔ امریکہ کا اتحادی بن کر جو سبق ملا ہے اس سے ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ صرف ڈالروں کے لالچ میں ملک کا سیتاناس کر دیا ہے ۔امریکہ نے روس کے خلاف ہمیں استعمال کرنا تھا کر لیا اب اسے ہم سے کیا غرض ہو سکتی ہے اب وہ ہمارا تماشا دیکھ رہا ہے۔دراصل مسلمانوں نے اللہ سبحان تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے احکامات کو بھلا دیا ہے۔ اللہ کریم کی آخری کتاب میں واضح ہے یہود وہنوز کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے اس کے باوجود ہم انہی کی قدم بوسی کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں بارے فیصلہ پر حکومتی وزراء بلاجواز تنقید کر رہے ہیں حالانکہ انہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو صدق دل سے تسلیم کرنا چاہیے نہ کہ اس پر غیر ضروری تنقید کریں۔