ایک سیاسی جماعت کو الیکشن سے نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ

پاکستان کی سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی اتحادی سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے الیکشن سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی۔
واضح رہے کہ منگل کے دن سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان دلائل دے رہے تھے جس کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل آپ کو بنیادی سوال کو دیکھنا ہو گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے الیکشن سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بنیادی حقوق کے محافظ ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری نہیں اسے درست کریں؟
دوسری جانب سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی نظام کی بنیاد سیاسی جماعتوں پر ہے، سوال یہ ہے آزاد امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد کہاں سے آئی؟
جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ کیا لوگوں نے خود ان لوگوں کو بطور آزاد امیدوار چنا؟ کیا الیکشن کمیشن نے خود ان لوگوں کو آزاد نہیں قرار دیا؟
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ جب ایسا ہوا ہے تو کیا عدالت کو یہ غلطی درست نہیں کرنی چاہیے؟ کیا وہ قانونی آپشن نہیں اپنانا چاہیے جو اس غلطی کا ازالہ کرے؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ ’کسی فریق کو یہ کہتے نہیں سنا کہ نشستیں خالی رہیں، ہر فریق یہی کہتا ہے کہ دوسرے کو نہیں نشستیں مجھے ملیں۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’موجودہ صورت حال بن سکتی ہے یہ آئین بنانے والوں نے کیوں نہیں سوچا یہ ان کا کام ہے، آئین میں کیا اور کیوں نہیں ہے یہ دیکھنا ہمارا کام نہیں ہے۔‘