عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، عمران خان کے وکلا زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آگاز ہر وکیل نے استدعا کی کہ سینئر وکیل سلمان صفدر تھوڑی دیر میں آ رہے ہیں عدالت سماعت میں محتصر وقفہ کر دیں، اس کے علاوہ خاور ماینکا کے وکیل زاہد آصف کے جونیئر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف 11 بجے عدالت میں پیش ہوں گے، کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ سماعت 9:15 بجے تک رکھ لیتے ہیں، میں خود نوٹ کر لوں گا جو دلائل ہوں گے، اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے سلمان صفدر دلائل دیں عدالت نوٹ کر لے گی۔
بعد ازاں جج افجل مجوکا نے پی ٹی آئی کے وکیل سے دریافت کیا کہ کیا بنا اوپر کیس کا؟ وکیل زاہد بشیر ڈار نے کہا کہ سر آپ سزا معطلی کی درخواست کے فیصلے کے خلاف اپیل کا پوچھ رہے ہیں؟ جج نے کہا کہ جی 426 کی درخواست کا، وکیل نے کہا کہ ہمیں آپ سے انصاف کی امید ہے، آپ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔
واضح رہے کہ 27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
اسی کے ساتھ عدالت نے سلمان صفدر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
سماعت کے دوبارہ آغاز پر عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجا اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوگئے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل شروع کرتے ہوئے بتایا کہ میں آج جزوی دلائل دوں باقی کل کے لیے کیس رکھ لیں، سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس ہے، میں نے آپ کا سزا معطلی کی درخواست پر آرڈر دیکھا ہے، میرے کچھ پوائنٹ فیصلے میں تحریر نہیں کیے گئے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس پورا ٹائم ہے آج اور کل بھی ہے، وکیل نے کہا کہ بدنیتی اور فراڈ میں جو چیز مشترکہ ہے وہ ارادہ ہونا ہے، اگر رجوع کا حق تھا تو وہ ایک سول معاملہ ہے اس کا کریمنل سے تعلق نہیں ہے، یہ کافی نہیں کہ یہ کہہ دینا کہ میں رجوع کر لیتا، اگر فراڈ ہوا تھا تو اسی وقت عدالت جاتے اور کہتے میں نے رجوع کرنا تھا۔
وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ 1992 اور 1994 کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ غیر مؤثر ہے، ان کی جانب سے سپریم کورٹ کے متعد فیصلوں کا حوالہ دیا گیا۔
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ آپ جن فیصلوں کا ذکر کر رہے ہیں میں ان کی سماعتوں میں بیٹھا کرتا تھا اور میرا ایل ایل ایم کا تھیسیز اسی پر تھا، میں نے یہ نہیں کہا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن ہے، سپریم کورٹ نے 39 دن کے بعد اپنے فیصلے سے عورت کو تحفظ فراہم کیا، مفتی سعید نے بھی کہا کہ عورت کی بات عدت کے حوالے سے حتمی ہے لیکن عدالت میں غلط بیانی کی، 90 دن کا دورانیہ عدت نہیں رجوع کا وقت ہے، اسے عورت کے لیے تلوار نہیں بنایا جاسکتا۔
اس پر جج نے وکیل عثمان گل سے مکالمہ کیا کہ ایک اور ججمنٹ ہے وہ آپ نوٹ کر لیں، آپ آج کل خاموش رہتے ہیں۔
بعد ازاں سلمان اکرم نے بتایا کہ چار گواہ ہیں، ملازم لطیف کے بیان کو ٹرائل کورٹ نے اہمیت دی، مفتی سعید کی گواہی بھی جھوٹی ثابت ہوئیم خاور مانیکا نے لطیف کے بیان پر انحصار کیا اور خود بھی وڈیو بیان پر غلط بیانی کی، دوسرے نکاح کی بات سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عدت پوری تھی یا نہیں، یہ ایک گھڑی گئی کہانی تھی جس سے عمران خان کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، یقیناً جج صاحب پر کوئی پریشر تھا کہ فیصلہ سنانے کے دن ہائی کورٹ کو لکھ دیا کہ فیصلہ نہیں سنا سکتا۔
بعد ازاں خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے عدالت سے استدعا کی کہ کل اور پرسوں ہائی کورٹ میں ہوں 5 تاریخ کو سماعت رکھ لیں، جج نے دریافت کیا کہ وکیل سلمان صفدر کتنا ٹائم لیں گے؟
بشری بی بی کے وکیل عثمان گل نے بتایا کہ بشری بی بی کی جانب سے دلائل کے لیے ایک دن لوں گا، جج نے کہا کہ میری ذاتی مصروفیات بھی ہیں کل سماعت رکھیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔