پاکستان

پاکستان کی جانب سے آپریشن عزم استحکام کے اعلان کا محرک چین ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کیلئے آپریشن ’عزمِ استحکام’ کی منظوری دے دی گئی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سمیت وفاقی کابینہ کے اہم وزرا، تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس کی اجلاس نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ کیا اور انسداد دہشت گردی کی جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے انسداد دہشت گردی کےلیے آپریشن ’عزمِ استحکام’ کی منظوری دی اور کہا کہ ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہے، آپریشن عزم استحکام دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کےلیے اہم ثابت ہو گا۔
اجلاس میں چینی شہریوں کیلئے فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور چینی شہریوں کی حفاظت کےلیے وزیر اعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے ایس او پیز جاری کردیے گئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں دہشتگردی کے خلاف ’آپریشن عزم استحکام‘ کی منظوری دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی کی ذمہ داری فوج پر ڈال کر صوبائی حکومتیں بری الذمہ نہیں ہو سکتیں۔
یاد رہے کہ اس پیش رفت کو جمعے کو ہوئے دارالحکومت اسلام آباد میں ’پاک چین مشاورتی میکانزم‘ نامی اجلاسکے تناظر میں دیکھا جانا ضروری ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے ہمسایہ ملک چین کے وزیر لیو جیان چاؤ نے پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو اندرونی استحکام اور بہتر سکیورٹی سے مشروط قرار دیا تھا۔

اس مطالبے کے فوراً بعد پاکستان میں سیاسی ہلچل پیدا ہوئی۔ پھر سنیچر کو نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں ملکی سکیورٹی کی ذمہ داری صرف فوج پر ڈالنے کی بجائے صوبوں سے بھی اپنا کردار ادا کرنے کی بات کی۔
مختلف میڈیا اداروں سے بات کرتے ہوئے مختلف تجزیہ کاروں کی آرا کے مطابق چین اب پاکستان کے ساتھ کسی بھی اشتراک کو اپنے باشندوں کی سیکیورٹی سے مشروط کرتا ہے۔ اور بی بی سی کے مطابق پاکستان میں سیاسی و سیکیورٹی کی سطح پر حالیہ ہلچل چینی وزیر کی ملاقاتوں کے بعد ہی پیدا ہوئی ہے۔

جواب دیں

Back to top button