جنگ کی صورت میں حزب اللہ قبرص میں کون سے چار اہداف کو نشانہ بنا سکتی ہے؟

قبرص اور اسرائیل کے درمیان حالیہ معاہدوں پر پیش رفت کے بعد یہ معاملہ عالمی سطح پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ایک طرف لبنانی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے قبرص کو اپنی سرزمین لبنان کے خلاف استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش سے خبردار کیا ہے تو دوسری طرف یورپی یونین قبرص کی حمایت میں اٹھ کھڑا ہوا۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کمشنر جنرل جوزپ بوریل نے کہا کہ وہ حزب للہ کی طرف سے قبرص کو اس کے ہوائی اڈے اسرائیلی فوج کو دینے کے سنگین نتائج پر دی گئی دھمکیوں کے بعد قبرص کے ساتھ کھڑے ہیں۔
چار بنیادی اڈے جو حزب اللہ کا نشانہ بن سکتے ہیں
عبرانی چینل "نیوز 12” نے ان ممکنہ اہداف کی نشاندہی کی ہے جنہیں لبنانی حزب اللہ قبرص میں نشانہ بنا سکتی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ قبرص کی فضائیہ چھوٹی ہے اور زیادہ طاقتور بھی نہیں۔ اس کے پاس نسبتاً پرانا ساز و سامان ہے۔ قبرص کے مغربی علاقوں میں جو لبنان کے ساحل سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، میں چار اہم فضائی اڈے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قبرص جزیرے کے مغربی علاقے میں قبرص کے ہوائی اڈے کے قریب واقع فضائیہ کا اڈہ شامل ہے اور یہ سیاحت اور تعطیلات کے لیے مشہور علاقہ ہے۔
وہاں کی فضائیہ کا اڈہ لبنان کے ساحل سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جو کہ ایک ایسی رینج ہے جو حزب اللہ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے، یعنی وہ اسے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پافوس بیس
رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ پافوس ایئر بیس قبرص کا سب سے بڑا اور اہم ترین اڈا ہے، کیونکہ وہاں مواصلات کے شعبے میں بہت سے یونٹس کے علاوہ قبرصی فضائیہ سے تعلق رکھنے والا بنیادی فضائی ڈھانچہ موجود ہے۔ یہ بھی ممکنہ طور پر حزب اللہ کے حملوں کا نشانہ بن سکتا ہے۔
چینل نے ایک اور ممکنہ ہدف کی نشاندہی کی جو نقوسیا کے جنوب مغرب میں "لاکااتامیا” کے مضافاتی علاقے میں فضائیہ کا اڈہ ہے۔ یہ قبرصی فضائیہ کی کمان کا مرکز ہے اور اس میں کچھ ہوائی جہاز اور فضائی نگرانی کے یونٹ شامل ہیں۔
ٹروڈوس ماؤنٹین رینج جزیرے کا سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ ہےجو اسرائیلی چینل کے نقطہ نظر سے بدترین صورت حال میں بھی ممکنہ ہدف ہے۔
وہاں موجود اڈے میں فضائی پٹی نہیں ہے، لیکن اسے ریڈار بیس سمجھا جاتا ہے۔ اس میں بہت سے مانیٹرنگ یونٹ، ریڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور فضائی دفاعی نظام موجود ہیں۔
برطانوی بیس
قبرص میں سب سے اہم فضائی اہداف میں سے ایک برطانوی رائل ایئر فورس کا اکروتیری اڈہ ہے، جو جنوبی قبرص کے شہر لیماسول کے قریب واقع ہے۔
’اکروتیری‘ برطانوی فوج کے لیے ایک خصوصی اڈہ اور قبرصی فضائیہ سے متعلق فضائی سرگرمیوں کی میزبانی نہیں کرتا ہے۔
یہ بحیرہ روم کے علاقے میں برطانوی فضائیہ کی طرف سے کام کرنے والا واحد مرکز ہے۔اس سے افغانستان، عراق اور لیبیا میں کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں یمن میں حوثیوں کے خلاف آپریشن اسی جگہ سے شروع کیا گیا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اکروتیری میں واقع ہوائی اڈے نے ماضی میں امریکی فوجی کارروائیوں کی میزبانی کی تھی، لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا اس میں اسرائیلی فوجی سرگرمیاں ہوتی رہی ہیں یا نہیں۔
حزب اللہ کی طرف سے انتباہ
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ بدھ کو انہوں نے اپنی جماعت کے ایک سرکردہ رہ نما طالب عبداللہ کی یادگاری تقریب میں تقریر کرتے ہوئے حسن نصر اللہ نے قبرص کو اپنے ہوائی اڈے لبنان کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو دینے کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کی طرف سے موصول ہونے والی معلومات کا بھی انکشاف کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل جو ہر سال قبرص میں مشقیں کرتا ہے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا تو وہ قبرص کے ہوائی اڈوں کو لبنانی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ جماعت کے رہ نما نے کہا کہ قبرصی حکومت کو خبردار کرنا چاہیے کہ لبنان کو نشانہ بنانے کے لیے قبرصی ہوائی اڈے اور بیسزاسرائیلیوں کے لیے کھولنے کا مطلب یہ ہے کہ قبرصی حکومت جنگ کا حصہ بن چکی ہے۔ اس کے بعد ہم قبرص سے بھی ایک دشمن کے طور پر نمٹیں گے۔
حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان محاذ آرائی اور جھڑپوں کی شدت میں گذشتہ ہفتے سے دونوں ممالک کی سرحد کے دونوں جانب نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے طالب عبداللہ نامی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان خطرات کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔