ColumnFayyaz Malik

بے مثال فورس کا ’’ سلمان چودھری‘‘

 

فیاض ملک
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس ایک وفاقی ادارہ ہے، جو قومی شاہراہوں اور موٹر وے نیٹ ورک پر ٹریفک اور حفاظتی قوانین کے نفاذ، سکیورٹی اور بحالی کیلئے ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ قانون کی بالادستی اور عوام الناس کی مدد و رہنمائی کیلئے دن رات کوشاں رہتا ہے، اس کے دائرہ کار میں ہائے ویز اور موٹر ویز دونوں آتی ہیں، پشاور سے لیکر کراچی تک اور کوئٹہ سے تھا کوٹ تک یہ پولیس کا واحد ادارہ ہے جو چاروں صوبوں میں بیک وقت اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہا ہے، اب عنقریب مانسہرہ سے گلگت، بابو سرٹاپ اور سکردو تک موٹر وے تعمیر ہو گی بلکہ گوادرسے قراقرم کی چوٹیوں تک موٹر وے پولیس کو تعینات کیا جائے گا، نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس پاکستان کی واحد پولیس فورس ہے جو وزارت مواصلات کے تحت کام کرتی ہے ، پولیس کے باقی سارے ادارے وزارت داخلہ کے تحت کام کرتے ہیں ، پاکستان موٹر ویز پولیس کا آغاز 1997ء میں پاکستان کے نئے تعمیر شدہ موٹر وے ایم، 2سے ہوا تھا، اسلام آباد، لاہور موٹر وے پر پولیسنگ شروع ہونے سے پہلے تمام افسران کو ملک کے موجودہ پولیس سیٹ اپس میں سے منتخب کیا گیا تھا اور ان کیلئے ایک وسیع تربیتی پروگرام تیار کیا گیا تھا تاکہ انھیں بین الاقوامی معیار کے مطابق لایا جا سکے۔ اسی طرح موٹر وے/ایکسپریس وے پولیسنگ کو کامیاب بنانے کیلئے ان منتخب افسران و اہلکاروں کو مقامی اور غیر ملکی اساتذہ نے تربیت دی جبکہ انکو پولیس کالج سہالہ میں لوکل ٹریننگ دی گئی، بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کیلئے برطانیہ اور نورڈک ممالک کے ماہرین کو مدعو کیا گیا جنہوں نے مقامی ماہرین کے ساتھ مل کر ان تمام افسران کو ڈرائیونگ کی پیشگی مہارت اور مختلف قسم کے واقعات کے انتظام کی تربیت دی، جرمن شہر کیل میں سائوتھ ویلز پولیس برطانیہ اور جرمن پولیس کے ساتھ ایک غیر ملکی تربیتی کورس بھی منعقد کیا گیا تاکہ اس پھلتی پھولتی فورس کے اہلکاروں کو پولیسنگ کے عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکے، اس کے علاوہ مسلح افواج کی خدمات کو بھی خاص طور پر موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کیلئے اعلی ڈرائیونگ کی مہارت کیلئے استعمال کیا گیا، بعد ازاں جون 2001میں موٹر وے پولیس کو پاکستان کی سب سے طویل قومی شاہراہ این،5سے شروع ہونے والی پاکستان کی قومی شاہراہوں پر گشت کرنے کا اضافی کام بھی سونپا گیا اور اسی طرح نیشنل ہائی ویز پر پٹرولنگ کے اضافی کردار کی تفویض کے ساتھ، پاکستان موٹر ویز پولیس کا نام تبدیل کر کے ( نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس) کر دیا گیا، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس فورس کی نیک نامی اور ایمانداری کی شہرت زبان و زد عام ہوگئی ، پھر ہوا یوں کہ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے بھی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کرنے لگے، فروری 2007میں اس فورس نے مکران کوسٹل ہائی وے (N-10)کی پولیسنگ شروع کی، پھر اس کے بعد اس فورس نے کامیابیوں کی منزلیں طے کرنا شروع کردی، یہی وجہ ہے کہ 367کلومیٹر سے شروع ہونے والی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کا دائرہ کار اب 7ہزار سے زائد کلومیٹر پر پہنچ چکا ہیں، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی قیادت انسپکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ ساتھ سات ڈپٹی انسپکٹر جنرلز کرتے ہیں، پولیسنگ کے مقاصد کیلئے، قومی شاہراہوں اور موٹر وے نیٹ ورک کو (9)زونز میں تقسیم کیا گیا ہے، ہر زون کو متعدد ’’ سیکٹرز‘‘ اور ان کے شعبوں کو مزید ’’ بیٹس‘‘ میں تقسیم کیا گیا ہے ، جنکی قیادت ایس ایس پی ، ایس پی اور ڈی ایس پی عہدے کے افسران کرتے ہیں۔ نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کی 27سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس کی کمانڈ کرنے والے افسران اس کی بہتری کیلئے صرف خالی خولی دعوے نہیں کئے بلکہ عملی طور پر اقدامات کئے ہیں جس کی وجہ سے آج اس کا شمار ملک کے بہترین اداروں میں سرفہرست ہے، اس وقت اس مثالی فورس کی کمانڈ گریڈ 21پولیس آفیسر سلمان چودھری کر رہے ہیں، پولیس سروس کے22کامن سے تعلق رکھنے والے سلمان چودھری نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کے بائیسویں( 22ویں) انسپکٹر جنرل ہیں۔ اس سے قبل یہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ ان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مختلف شعبوں میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور دوران سروس انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ آئی جی سلمان چودھری پولیس سروس آف پاکستان میں انتہائی اعلیٰ ریکارڈ کے حامل پروفیشنل اور ایماندار پولیس افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، میں نے بطور صحافی محکمہ پولیس کی تاریخ میں بہت کم ایسے بااصول آفیسر دیکھی ہیں جنہوں نے اپنی سپاہ کی بہتری کیلئے انکے حالات پر توجہ دی ہو، بطور آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے انہوںنے موٹر وے پولیس کے مورال کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر پہنچاتے ہوئے اس کو اخلاقی طور پر کھڑا کرنے میں بہترین اقدامات کر رہے ہیں جن کے آنے والے وقت میں انتہائی دوررس اور مثبت نتائج برآمد ہونگے، گزشتہ دنوں میری سلمان چودھری صاحب کے ساتھ ایک طویل نشست ہوئی جس میں معلوم ہوا کہ وہ موٹر وے کے بانی پولیس افسران میں سے ہیں، جب موٹر وے پولیس کا قیام عمل میں لایا جارہا تھا وہ اس میں بطور اے ایس پی تعینات ہوئے تھے، بہرحال اے ایس پی سے اب انسپکٹر جنرل نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے تک کا سفر کرنے والے اس آفیسر نے ادارے کو مزید مضبوط بنانے اور عوام کی خدمت کے عزم کو یقینی بنانے کیلئے زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے عملی اقدامات کو یقینی بنایا ہے، جن میں سر فہرست موٹر وے پولیس نے انٹر نیشنل ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء ہے جوکہ کوئٹہ میں شروع کر دیا ہے، جس کا فائدہ بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو حاصل ہوگا، اسلام آباد میں جدید ترین آئی ٹی ونگ کا قیام بھی، پٹرولنگ افسران کیلئے مختلف تربیتی پروگرام کی تشکیل ، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس ۔ قیمتی جانوں کو حادثات سے بچانا، مسافروں کے محفوظ اور محفوظ سفر کو یقینی بنانا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، قومی شاہرائوں پر پٹرولنگ افسران کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات میں شہریوں کی طرف سے انتہائی غیر مناسب اور بد اخلاق رویے پر آئی جی سلمان چودھری نے کہا کہ ہمارے لئے تمام شہری قابل احترام ہیں ، مستقبل میں ایسے واقعات کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا، ایسے عناصر کیخلاف ہر طرح کی قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنائیں گے، کیونکہ ایسے ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے معاشرے پر برا اثر پڑتا ہے، شہریوں کو موٹر ویز اور ہائی ویز پر سفر کیلئے تمام قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خوش اخلاقی موٹر وے پولیس کا خاصہ ہے لہٰذا عوام سے بھی یہ گزارش ہے کہ خوش اخلاقی کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں، افسران ہمیشہ خوش اخلاقی سے مسافروں کی بروقت خدمت کرتے رہیں اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں کیونکہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کو قومی اداروں میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ کیونکہ افسران اور اہلکاروں کی ٹریننگ کے دوران پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت سازی پر خصوصی توجہ دی گئی تاکہ نئے افسران ادارے کی پیشہ ورانہ کارکردگی میں مثبت کردار ادا کریں، موٹر وے پولیس افسران کی تربیت نئے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے اہم ہے، ہیلپ ، انفورسمنٹ اور ایجوکیشن ادارے کا بنیادی کردار ہے، موٹر وے پولیس کا حصہ ہونا مورال بلند ہونے کی بڑی وجہ ہے، روڈ یوزرز موٹر وے پولیس پر اعتبار کرتے، سنتے اور عمل کرتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موٹر وے ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف خود ایماندار ہے بلکہ لوگوں کو بھی ایماندار کرتا ہے سی پیک گیم چینجر اور پاکستان میں خوشحالی کا پیغام لائے گا اداروں کو بہتر بنانا، افسران کی معیاری سلیکشن اور تربیت اولین ترجیح ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ محدود وسائل میں قانون کی حکمرانی اور ٹریفک ڈسپلن کو قائم کرکے موٹر وے پولیس نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بہترین فورس ہے۔

جواب دیں

Back to top button