Column

مظالم کی سیاہ ترین اسرائیلی تاریخ اور شیم لسٹ

ایم فاروق قمر
’’ لسٹ آف شیم‘‘ کی اصطلاح بہت سارے لوگوں کیلئے شاید نئی ہو اس لئے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس اصطلاح کا مقصد کیا ہے؟۔ لفظی طور پر تو اس فہرست بارے یہی کہا جا سکتا ہے کہ اقوام عالم کی نظروں کے سامنے عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی سرعام بے حرمتی کرنے والے ممالک کو ’’ شرم دلانے والی فہرست ‘‘۔ یا ’’ کالے کرتوتوں والی فہرست ‘‘۔ لیکن اقوام متحدہ کی طرف سے متعارف کردہ یہ فہرست صرف بچوں پر ڈھائے گئے مظالم اور ان کو حاصل تمام بنیادی حقوق کی پامالی کا احاطہ کرتی ہے۔
بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے امن بحال کرنے والے ادارے سارا سال دنیا بھر میں جاری جنگوں ، کشیدگی اور جاری تخریبی کارروائیوں میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خصوصی نظر رکھے ہوتے ہیں۔بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورت میں وہ متعلقہ ملک یا تنظیم کو بار بار تنبیہ کرتے ہیں اور باز نہ آنے کی صورت میں سال کے اختتام پر ان کا نام ’’ لسٹ آف شیم ‘‘ نامی فہرست میں ڈال دیتے ہیں۔
سات اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی جارحیت اور ہٹ دھرمی کے باعث کم از کم 36731فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جس میں کثیر تعداد میں عورتوں کے ساتھ ساتھ 15ہزار 500بچے بھی شامل ہیں۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران ہیں جن میں سے ایک امریکہ بھی ہے جو اپنے دیرینہ اتحادی ملک اسرائیل کے خلاف کارروائی سے گریز کرتا ہے۔
اور ہر قرارداد ویٹو کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اسرائیل کو جنگی سازو سامان کے ساتھ ساتھ اس کی ہر قسم کی مدد بھی کرتا رہا ہے۔
مگر اب گزشتہ آٹھ ماہ سے غزہ کو کھنڈر بننے کے بعد اقوام متحدہ کو خیال آ ہی گیا کہ بین الاقوامی برادری کے سامنے اپنی لاج رکھنے کے لیے اسرائیل کے خلاف کچھ اقدامات بھی کر لینے چاہئیں لہذا غزہ اور رفع میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ نے اسرائیل کو بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔ یہ فہرست جسے لسٹ آف شیم بھی کہتے ہیں۔ اقوام متحدہ جنرل سیکرٹری کے دفتر سے جاری کی گئی ہے۔ جس نے مسلح تنازعات کے ساتھ بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو درج کیا گیا ہے۔ اس بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ ، شام اور یمن جیسے مالک بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ ہفتے غزہ اور رفع میں کم از کم پانچ میں سے چار بچے 72گھنٹوں میں سے پورا ایک دن خوراک کے بغیر رہے ہیں۔
جب کہ فلسطینی حکومت کے مطابق کم از کم 32افراد، جن میں بیشتر تعداد بچوں کی ہے، غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غذا کی قلت کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان کی مائیں ان کو درد بھرے لہجے میں کہتی ہیں کہ یہ ہماری روحیں ہیں انہیں مت مارو۔ یہ ایک دردناک آواز اور پکار ایک ماں کی تھی۔
جسے سن کر انسانی کلیجہ پھٹ جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی ایسی کون سی خلاف ورزیاں باقی رہ گئی ہیں جو وحشی اسرائیل نے نہیں کی ہیں۔ بچوں پر تشدد، عورتوں پر تشدد، جنسی ہراسیت ، بچوں کو یتیم کر دیا گیا بوڑھے والدین کا سہارا چھین لیا گیا، عورتوں کو بیوہ کر دیا گیا، مائوں بہنوں کی آہو پکار بھی اس پر کوئی اثر نہ کر سکی۔
غزہ اور رفع میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 40ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 82ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
سیکڑوں فلسطینی بچے اسرائیلی جیلوں میں قید کے دوران نفسیاتی و جسمانی تشدد جھیلنے کی وجہ سے مختلف عوارض کا شکار ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی قابض فوج فلسطینی بچوں کی عمروں کا خیال کیے بغیر انہیں بھی اسی طرح تشدد اذیت سے گزارتی اور اپنی گولیاں کے ساتھ ساتھ بمباری کا نشانہ بناتی ہے جس طرح فلسطینی عورتوں اور مردوں کو اندھا دھند نشانہ بناتی ہے۔
اسرائیلی قابض فورسز سکولوں کے بچوں پر بھی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے گریز نہیں کرتی ہیں۔
زخمی ہونے والے ان نوجوانوں اور بچوں میں کئی ایسے مریض ہیں جو طویل معذوری کا شکار ہیں۔ اسرائیل مسلسل وحشیانہ جارحیت کی وجہ سے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
بین الاقوامی قوانین ، عالمی رائے عامہ اور بین الاقوامی عالمی عدالتی انصاف کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے بعد دہشت گرد اسرائیل مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے سے باز نہیں آیا۔
غزہ میں قحط کی وجہ سے مسلسل بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم زیادہ تعداد بچوں کی تھی
اس لسٹ میں شمولیت پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن یاہو کا رد عمل اس طرح تھا ، ’’ اقوام متحدہ نے خود کو آج تاریخ کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے‘‘۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے کہا ’’ اسرائیل کو لسٹ آف شیم ‘‘ میں شامل کرنے سے ہمارے ہزاروں بچے تو واپس نہیں آ سکتے جو کئی دہائیوں میں اسرائیل کے ہاتھوں مارے گئے تھے تاہم یہ ایک درست سمت میں اہم قدم ہے۔
اس شیم لسٹ سے اسرائیل کو لگام پڑتی ہے یا نہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ مسلم ممالک کو بھی اتحاد اتفاق اور نظم و ضبط کے ذریعے او آئی سی جو اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے میں جان ڈال کر وحشی اسرائیل کی دہشت گردی جارحیت کو روکنے کی کوشش کریں۔ جب تک مسلمان متحد ہو کر ٹھوس عملی اقدامات نہیں کریں گے تو اس وقت تک دہشت گرد اسرائیل مظلوم فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھانے سے نہیں رکے گا۔

جواب دیں

Back to top button