الیکشن کمیشن کا ٹربیونل تبدیل کرنے کا فیصلہ غلط ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن پر الیکشن ٹریبیونل تبدیل کرنے کے معاملے پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کس گراونڈ پر ٹریبیونل تبدیل کر دیا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ٹربیونل اس لیے تبدیل کیا گیا کیونکہ پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس نے پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹریبیونل نے پروسیجر فالو نہیں کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ٹرانسفرز کی نئی جیورس پروڈنس بنا رہے ہیں؟
منگل کو الیکشن ایکٹ میں ترمیمی ارڈیننس کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک لمحے کے لیے مان لیتے ہیں کہ پہلے سے قائم ٹربیونل کا آرڈر غلط تھا پھر بھی یہ ٹرانسفر کا گراؤنڈ نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ایسا سلسلہ شروع کر رہے ہیں جو کہ نہ ختم ہونے والا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
انھوں نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے سے موجود الیکشن ٹرنیونل کی جانب سے تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد سے جتینے والے پاکستان مسلم لیگ نون کے تین امیداوروں کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں قائم الیکشن ٹربیونل پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست کو منظور کرلیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج عبدالشکور پراچہ کی سربراہی میں نیا الیکشن ٹربیونل بنایا ہے اور اسلام آباد کے تین حلقوں کی انتخابی عزرداریاں انھیں منتقل کردی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔
انھوں نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے فاضل جج ہیں انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس ٹربیونل کے آرڈر چیلنج کر لیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا ہے؟
انھوں نے کہا کہ تعصب کی بنیاد پر کیس ٹرانسفر کیا جاتا ہے مگر اس کا بھی طریقہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے متعلقہ جج سے ہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کیس نا سنے۔ اسلام آبااد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکار مجھے سمجھائے کہ سال ہہلے یہ ترمیم ختم کی، اب پھر آرڈی نینس کے ذریعے لے آئے۔
انھوں نے کہا کہ کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈینینس آ گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارشعیب شاہین نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
انھوں نے استدعا کی کہ عدالت ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھے، معاملہ جوں کا توں رکھنے کا آرڈر جاری کر دے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے میری سفارش پر خود ہی جسٹس طارق جہانگیری کو ٹریبیونل کا جج بنایا تھا؟ اور آرڈر اگر درست نہیں ہے تو اسے چیلنج کرنا درست طریقہ ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کونسا اختیار ہے اور کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے ریکارڈ منگوایا تھا؟
انھوں نے کہا کہ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے اس لیے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی جو ٹریبیونل بنایا ہے کیا اسلام آباد کے لیے ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں سات جون کو نوٹس ہو چکا ابھی میرے پاس نہیں ہے اور مزید تفصیلات لیکر عدالت کے سامنے رکھوں گا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دو بجے تک تفصیلات عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔