خبردار! میسج میں موصول اس لنک پر کلک کرنے کی غلطی نہ کریں

جب سے ملک میں رقم کی لین دین کے لیے آن لائن ٌپلیٹ فارمز اور بینکنگ ایپس کا استعمال عام ہوا ہے مالیاتی فراڈ کے نت نئے طریقے سامنے آتے رہتے ہیں۔
بینکنگ ایپ یا دیگر مالیاتی ایپ ویسے تو بالکل محفوظ ہوتے ہیں لیکن سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے ہیکرز ایسے نئے نئے طریقے نکالتے رہتے ہیں جس سے بینک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرکے اسے خالی کیا جاسکے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا صارفین نے فراڈ کے ایسے ہی نئے طریقے کی نشاندہی کی جس میں کوئی پن کوڈ یا اور معلومات نہیں مانگی جاتی۔
اس طریقے میں آپ کو کسی ڈلیوری پارسل کا جھانسا دے کر لوٹا جاسکتا ہے، اس لیے اگر آپ نے کوئی پارسل آرڈر کر رکھا ہے تو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اس میں صارف کو ایک پیغام موصول ہوتا ہے جو کسی کوریئر کمپنی یا پاکستان پوسٹ کا معلوم ہوتا ہے
میسج میں لکھا ہوتا ہے کہ آپ کا پتا نامکمل ہونے کی وجہ سے آپ کو اس کی ڈلیوری نہیں ہوسکتی اس لیے آپ نیچے دیے گئے اس لنک کو اوپن کر کہ درست معلومات درج کریں۔
جب کوئی صارف وہ لنک کھولتا ہے تو اس سے سیکیورٹی سوالات کی طرز پر 2 سے 3 سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ گلی نمبر کیا ہے، یا آپ کا پسندیدہ جانور یا گاڑی کون سی ہے۔
ہیکرز ان سوالوں کے جواب سے پہلے ہی آپ کے ای میل کا پاسورڈ تبدیل کر لیتے ہیں اور پھر اسی ای میل اکاؤنٹ کے ذریعے بینکنگ موبائل اکاؤنٹ یا دیگر اکاؤنٹ کا پاسورڈ تبدیل کر کے رقم نکال لیتے ہیں۔
ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل مسیج پر موصول ہونے والا کوئی نامعلوم اور مشتبہ لنک کھولنے کی صورت میں کسی بھی صارف کے ساتھ بڑا دھوکا ہو سکتا ہے
چنانچہ اگر آپ موبائل بینکنگ یا ایزی پیسہ جیسی دیگر ایپ استعمال کررہے ہیں اور آن لائن خریداری بھی کرتے رہتے ہیں تو انہیں ہوشیار رہنے کی ضروت ہے۔
اس خطرناک فراڈ سے عوام کو بچانے اور باقاعدہ آگاہی کے لیے پاکستان پوسٹ کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر بھی آگاہی پیغام جاری کیا گیا ہے۔
بینک اور دیگر ادارے بھی فراڈ سے بچنے کے لیے آگاہی مہم یا پرسنل پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔