ColumnImtiaz Aasi

امریکہ ہمارا دوست کیسے؟

امتیاز عاصی
امریکی صدر جوبائیڈن کے وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط سے سیاسی حلقوں میں شادیانے بجائے جا رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان شراکت داری اور پاکستانی عوام کی سلامتی یقینی بنانے میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے ۔ بعض حلقوں کی رائے میں امریکی صدر نے عمران خان کی حکومت کے دوران اس نوع کا کوئی مراسلہ نہیں لکھا تھا جب کہ موجودہ وزیراعظم کے نام امریکی صدر کے خط کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ مسلمان حکمرانوں کی بدقسمتی ہے حق تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے بتلائے ہوئے طریقوں کے مطابق امور سلطنت چلانے کی بجائے ان کی نظریں اغیار پر رہتی ہیں۔ یہ اسلام کے بتلائے ہوئے نظام سے پہلو تہی کا نتیجہ ہے ہم اسلام دشمن قوتوں کے مرہون منت ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے یہود و ہنوز کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے اس کے باوجود ہم انہی کے دست نگر ہیں۔ پاکستان کی 76سالہ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہر موڑ پر امریکہ نے ریاست پاکستان سے بے وفائی کی ہے۔ جہاں اور جب اپنا مقصد ہوا پاکستان کو دوسروں کے خلاف استعمال کیا جس کے بعد ہمارے ملک کو بے یارو مددگار چھوڑنے کے ریکارڈ قائم کئے۔ ہم اگر ایوب خان کے دور میں پاک امریکہ تعلقات کا جائزہ لیں تو1960ء میں ایوب خان سے امریکہ نے روس کی جاسوسی کے لئے بڈبیر کے ہوائی اڈے لئے جس کے بعد روس نے پاکستان کو دھمکی دی ۔ 1965ء میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو ایوب خان نے امریکہ کی توجہ سیٹو اور سنیٹو معاہدے کی طرف دلاتے ہوئے مد د دینے کے لئے کہا تو امریکی صدر جانسن کا جواب تھا پاکستان پر کسی کیمونسٹ ملک نے حملہ نہیں کیا ہے لہذا یہ کہہ کر مدد دینے سے معذرت کرلی۔ جب مشرقی پاکستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان چھٹے امریکی بحری بیڑے کا انتظار کرتا رہا۔ اس موقع پر روس نے کھل پر پاکستان کے خلاف بھارت کی مدد کی جس کے بعد ہمارا ملک دو لخت ہو گیا۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں پاکستان روس کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ بنا تو پورے ملک میں کلاشنکوف اور منشیات کا دور دورہ ہو گیا۔ انسانی حقوق اور جمہوریت ختم ہو کر رہ گئی۔ چوتھا مرحلہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں آیا جب مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔ یہ علیحدہ بات ہے امریکہ نے افغان جنگ کے دوران اربوں ڈالر پاکستان کو دیئے جس کا فائدہ اٹھانے والوں سے عوام اچھی طرف واقف ہیں۔ امریکی صدر کا دعویٰ ہے امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ تعجب ہے امریکہ پاکستان کے ساتھ کس طرح کھڑا ہے امریکہ بھارت کا سٹریجک پارٹنر ہے امریکہ نے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کی ہے جس سے وطن عزیز کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ ایران کے لئے پاکستانی برآمدات صفر ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں امریکہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت روس اور ایران سے گیس اور دیگر اشیا لے سکتا ہے پاکستان کو ان ممالک سے اشیا لینے پر پابندی ہے اس کے باوجود امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔2008ء سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ امریکہ کی وجہ سے رکا ہوا ہے حالانکہ ایران نے اپنے حصے کی پائپ لائن فوری طور پر بلوچستان تک بچھا دی تھی۔ ایران سے گیس لانے کے منصوبے پر عمل درآمد ہو جاتا ہے پاکستان میں بجلی کے بحران کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجاتا لیکن امریکہ پاکستان کو ترقی یافتہ ملک نہیں دیکھنا چاہتا۔ دراصل امریکہ کا پاکستان کا ساتھ دینے کا مقصد ہمارے ملک کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے سوا کچھ نہیں لیکن ہمارے حکمران آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں جب کبھی مارشل لاء نافذ ہوا امریکہ نے مارشل لاء کی حمایت کی۔ سویلین بالادستی اور عدالتی بحران امریکہ کی پیداوار ہی تو ہیں۔ شہید ملت نواب زادہ لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو کی حکومتیں مضبوط ترین حکومتیں تھیں ۔ ان دونوں رہنمائوں اور بے نظیر بھٹو کی شہادت کے پس پردہ محرکات سے ملک کے عوام آگاہ ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے پاکستان کی اشرافیہ، بیوروکریٹس او ر بڑے بڑے اداروں کے سربرہوں کے خاندان کے لوگ امریکہ میں سٹیل ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ ٹی ٹی پی کے لوگ ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ وطن عزیز کو چاروں اطراف خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان ایٹمی قوت کیا بنا اسلام دشمن طاقتوں کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی ہے پاکستان ایٹمی قوت کیسے بن گیا۔ جنرل پرویز مشرف تو معروف سائنسدان جنا ب ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکیوں کے حوالے کرنے کو تیار تھے یہ تو نگران وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی نے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا اور ڈاکٹر صاحب کو امریکیوں کے حوالے کرنے سے بچالیا ورنہ تو مشرف انہیں امریکیوں کے حوالے کرنے کو بالکل تیار تھے۔ سی پیک کا منصوبہ لے لیں اس منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ کون ہے۔ دوست ملک چین کے ماہرین کی آئے روز دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کے پیچھے کون ہے لیکن امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ حکمرانوں تمہیں کب ہوش آئی گا آخر ایران اور ترکی بھی تو ہیں امریکہ نے ان کا کیا بگاڑ لیا جو ہم امریکہ سے اتنے خوفزدہ ہیں۔ ہماری ترقی کی راہ میں قدم قدم پر امریکہ رکاوٹ بنا ہوا ہے ہمارے حکمرانوں کو سمجھ نہیں آرہی ہے۔ ایک طرف امریکی کانگریس کے ارکان کی شکایت پر امریکہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات کی تحقیقات کر رہا ہے دوسری طرف صدر بائیڈن وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر اس بات کی یقین دہانی کر رہا ہے امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ کچھ ہماری اپنی اور کچھ امریکہ کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے افغانستان ہمارا دشمن بنا ہوا ہے۔ کئی عشروں سے افغان پناہ گزینوں کو مملکت میں قیام کی اجازت دینے کے باوجود افغان ہمارے دشمن ہیں۔نہ جانے ہمارے حکمرانوں کو کب سمجھ آئے گی۔اگر ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر امور سلطنت چلاتے تو ہمیں اغیار کا دست نگر نہیں ہونا پڑتا۔ بھارت بنگلہ دیش اور افغانستان آئی ایم ایف کے دست نگر کیوں نہیں ہیں ان کے پالیسی ساز اپنے وطن اور قوم سے مخلص ہیں اس کے برعکس ہمارے سیاسی رہنمائوں کا مطمع نظر بیرون ملک بڑی بڑی جائیدادیں اور بینک اکائونٹس رکھنا ہے۔ اے کاش ہمارے حکمران وطن عزیز اور قوم سے مخلص ہوتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button