ColumnHabib Ullah Qamar

سعودی ترقیاتی فنڈ کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات اور نئے معاہدے

حبیب اللہ قمر
سعودی ترقیاتی فنڈ کے وفد نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کی ہے جس میں دس کروڑ ستر لاکھ ڈالر کے معاہدے طے پائے ہیں۔ سعودی وفد کی قیادت سعودی ترقیاتی فنڈ ( ایس ڈی ایف) کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد کر رہے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کا خیر مقدم کیا اور پاکستان میں صحت، توانائی، انفرا سٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں سعودی عرب کی جانب سے مالی امداد کو سراہا۔ ان معاہدوں کے تحت آزاد کشمیر میں دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی تعمیر مکمل کی جائے گی جس میں اڑتالیس میگاواٹ کے چھ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر مالیت کے شونتھڑ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور چار کروڑ دس لاکھ ڈالر مالیت کے بائیس میگاواٹ کے جاگراں ( فور) ہائیڈروپاور پروجیکٹ شامل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران سعودی ترقیاتی فنڈ کے سی ای او نے وزیراعظم کو کثیر المقاصد مہمند ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، گولان گول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، مالاکنڈ ریجنل ڈویلپمنٹ پروجیکٹ سمیت سعودی ترقیاتی فنڈ کے دیگر منصوبوں میں پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ سعودی وفد کے سربراہ سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے پرجوش استقبال، میزبانی اور پاکستان کا قومی اعزاز ہلالِ قائداعظم دینے پر وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے معاہدوں پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان کو آلودگی سے پاک توانائی فراہمی اور جنگلات کے کٹائو کو کم کرنے میں مدد دیں گے بلکہ ان سے مقامی آبادی کو ملازمت کے مواقع بھی ملیں گے۔
سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کا ادارہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور انداز میں حصہ لے رہا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی عرب دیامر، بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے پاکستان کو ہر ممکن امداد فراہم کرے گا۔ سعودی عرب نے جامشورو پاور پراجیکٹ، جاگران ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، حویلی بہادر شاہ، بھکی پاور پلانٹ، آئل ریفائنری اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے بھی بھرپور تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران بہت سے منصوبوں پر تو سعودی ترقیاتی فنڈ کا ادارہ پہلے سے کام کر رہا ہے اور وسیع پیمانے پر امداد بھی دی جارہی ہے تاہم حالیہ برسوں میں اس حوالے سے مزید کئی ایک بڑے معاہدے کیے گئے ہیں۔ پاکستان کو اس وقت بجلی کی کمی اور اس کی قیمتوں کے حوالے سے سخت مسائل کا سامنا ہے۔ پاور سیکٹر میں جس طرح حکومتوں کو کام کرنا چاہیے تھا اس طرح کسی دور حکومت میں نہیں ہوا۔ نئے ڈیم بھی تعمیر نہیں ہو سکے جس سے مہنگی بجلی پیدا ہو رہی ہے، عوام پر اس کا بے پناہ بوجھ ہے تو دوسری جانب ہر سال بارشوں کے موسم میں سیلابی پانی سے بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس پانی کو ذخیرہ کرنے کا کوئی بندوبست نہیں جس کی وجہ سے لاکھوں کیوسک پانی کے یہ ریلے تباہی مچاتے ہوئے سمندر میں جا گرتے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے آج تک ملک میں صرف دو میگا ڈیمز کی تعمیر ہوئی ہے جن میں سے ایک منگلا ڈیم ہے جو 1967ء میں تعمیر ہوا اور دوسرا تربیلا ڈیم ہے جو 1974ء میں مکمل کیا گیا۔ اس کے علاوہ کالاباغ سمیت اور کوئی ڈیم نہیں بنایا جاسکا۔ مہمند ڈیم جس کی تعمیر کے لیے افتتاح بھی ہو چکا ہے، دریائے سوات پر قبائلی ضلع مہمند میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں جب اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تو کہا گیا تھا کہ یہ منصوبہ پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا لیکن ابھی اس سلسلہ میں بہت کام باقی ہے۔
سعودی ترقیاتی فنڈ کا ادارہ مہمند ڈیم کی تعمیر میں بھی خصوصی دلچسپی لے رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں ایس ڈی ایف کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بھی خصوصی گفتگو کی ہے۔ مہمند ڈیم کی بات کی جائے تو یہ پشاور شہر سے اڑتالیس کلومیٹر کے فاصلے پر کنکریٹ کی مدد سے تعمیر کیا جانے والا ڈیم ہے جس کی اونچائی 213میٹر ہوگی اور اس سے آٹھ سو میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ ڈیم کی تعمیر سے بننے والی مصنوعی جھیل میں 13لاکھ ملین ایکڑ فٹ پانی جمع ہو سکتا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ سات گیٹ پر مشتمل ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف سالانہ 2800گیگا واٹ سے زیادہ بجلی بنائی جائی گی بلکہ اس کی مدد سے چارسدہ اور نوشہرہ ضلع کو سیلاب سے متاثر ہونے سے بھی بچایا جا سکے گا۔ اسی طرح مہمند ڈیم کی تعمیر سے سولہ ہزار ایکڑ کی زمین زراعت کے قابل ہو جائے گی اور پشاور شہر کے باسیوں کو 460کیوسک پینے کا پانی مہیا ہو جائے گا۔ ماہرین کو امید ہے کہ کنکریٹ سے بننے والے ڈیم کے لیے ملک میں سیمنٹ کی صنعت کو بھی فروغ ملے گا کیونکہ اس کی تعمیر کے لیے تقریبا 15لاکھ ٹن سیمنٹ کی ضرورت پیش آئے گی۔ ڈیم کی تعمیر پر تین سو نو ارب روپے سے زیادہ لاگت آئے گی اور اس کی تکمیل کے بعد سالانہ اکیاون ارب روپے کی ملک کو بچت ہو گی۔ سعودی عرب نے جس طرح مہمند ٹیم کی تعمیر کے لیے بھی کچھ عرصہ قبل چوبیس کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی گئی ہے اور دیامر، بھاشا اور دوسرے ڈیموں کی تعمیر کے لیے بھی ہر ممکن امداد کے وعدے کیے گئے ہیں، اس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کے یہ میگا پراجیکٹ بھی جلد مکمل ہوجائیں گے۔
سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ جس کی طرف سے آزاد کشمیر میں دو نئے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے، اس سے قبل بھی پاکستان میں تعلیم، صحت اور دیگر شعبہ جات میں بڑے پیمانے پر ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ چند سال قبل شدید سیلاب کی وجہ سے خیبر پی کے میں کالام، مدین اور بحرین کی طرف جانے والے سبھی پل بہہ گئے اور ان علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا ، یہ سارے پل سعودی ترقیاتی فنڈ کی طرف سے دوبارہ تعمیر کروائے گئے ہیں۔ سعودی ترقیاتی فنڈ نے شمالی علاقہ جات میں دو نہریں تعمیر کروائیں جس سے ہزاروں ایکڑ اراضی سیراب ہو رہی ہے۔ اسی طرح آزاد کشمیر کی جامع کشمیر میں عبداللہ کیمپس، مظفر آباد میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی اور ویمن یونیورسٹی باغ اور راولا کوٹ میں ڈسٹرکٹ کمپلیکس تعمیر کروائے گئے جبکہ راولا کوٹ اور باغ میں دو ہزار سے زائد رہائشی یونٹس بنانے کی منظوری دی گئی۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کی جانب سے پاکستان میں زلزلے اور سیلابوں کے دوران جتنی ریلیف سرگرمیاں سرانجام دی گئی ہیں کوئی اور ادارہ یہ خدمت نہیں کر سکا۔ سعودی ترقیاتی فنڈ کی تمام تر رفاہی و فلاحی سرگرمیاں پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی براہ راست مانیٹر کرتے ہیں۔ سعودی ترقیاتی فنڈ نے اب تک پاکستان میں تقریباً 41ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کے حوالے سے مالی اعانت فراہم کی ہے جس کی مالیت تقریباً ایک ارب 40کروڑ ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ ایس ایف ڈی نے 2019ء اور 2023ء کے درمیان پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے 4ارب 40کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کا موخر ادائیگی پر مبنی تیل کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ حقیقت ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے ڈیموں کی تعمیر اور ہائیڈروپاور پروجیکٹس کی تعمیر کے حوالے سے خصوصی تعاون کرنے پر پوری پاکستانی قوم برادر ملک کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ سعودی عوام وطن عزیز پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں تو پاکستانی قوم بھی سعودی عرب کے دفاع و استحکام کیلئے ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار نظر آتی ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے سے محبت کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اس وقت ماضی کی نسبت بہت اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملک ایک دوسرے کے مسائل اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاک، سعودی دوستی آنے والے دنوں میں مزید پروان چڑھے گی اور عقیدہ کی بنیاد پر قائم یہ رشتے ان شاء اللہ قائم و دائم رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button