پاکستان

بٹن دبا کر سب کچھ ٹھیک نہیں کیا جا سکتا

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بٹن دبا کر سب کچھ ٹھیک نہیں کیا جا سکتا اس میں کچھ وقت لگے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کو مستحکم کرنے کیلیے ہمیں لانگ ٹرم منصوبے پر کام کرنا ہے، تخمینے کے مطابق ریونیو میں 3 ٹریلین روپے کا لیکج ہے، کون سے ایریاز ہیں جن میں کٹوتی لانی ہے اس پر غور کیا جائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو وزارتیں تحلیل ہو چکی ہیں ان کو ختم کرنا ہوگا، جو وزارتیں صوبوں کو منتقل ہو چکی ہیں وفاق میں ان کا کردار نہیں ہونا چاہیے، وزارتوں سے متعلق چند ہفتوں میں وزیر اعظم اعلانات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کو نجکاری کی طرف لے کر جانا ہوگا، پرائیویٹ پارٹنرشپ سے متعلق سندھ نے بہترین ماڈل اپنایا ہے، این ایف سی فارمولے کو بیلنس آؤٹ کرنا ہوگا، وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم پر بیلنس ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر وفاق اور صوبوں میں مشاورت ضروری ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگائیں تو اس سے فائدہ کچھ نہیں ہوگا، ہو سکتا ہے ٹیکس مزید بڑھانے سے ایک سال اور لگ جائے  گا لیکن نقصان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی ڈائریکشن اپنانی ہے جس میں بہتری کی ضرورت ہے، بجٹ میں مختلف شعبوں میں ٹیکس سے متعلق معاملات پیش کریں گے، جو شعبے اور ادارے ٹیکس نہیں دیتے ان کیلیے بھی کام کرنا ہوگا۔

پی ٹی آئی کی نجکاری سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ نجکاری پر پوری کمٹمنٹ ہے اور معاملے کو علیم خان آگے لے کر جا رہے ہیں، پی آئی اے سے متعلق بولیاں جلد آنا شروع ہو جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ نجکاری جون تک مکمل کرنا چاہتے ہیں، اگر یہ بروقت نہیں کی گئی تو مسلسل نقصانات ہوتے رہیں گے، پاکستان کی معیشت روزانہ نقصانات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اداروں کے خسارے کم کر لیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button