پاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کو ہراساں کرنے اورعدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت پر ازخود نوٹس کی سماعت آج ہو گی

خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے ججز کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے لکھے گئے خطوط پر ازخود نوٹس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسی کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے ججز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب اور ایسے واقعات کے سد باب کے لیے تجاویز طلب کر رکھی ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے وکلا تنظیموں کوبھی تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے 25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

خط میں ججوں کے رشتہ داروں کے اغوا اور تشدد کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں میں خفیہ نگرانی کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوششوں کے بارے میں کہا گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے معاملے پران ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ اس سے قبل اس معاملے کی تین اپریل اور 30 اپریل کو سماعت کرچکی ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر چاروں صوبائی ہائیکورٹس سمیت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے معاملے پر تجاویز جمع کرائی ہیں۔

سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں ہائیکورٹس ججز کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

گزشتہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی حکم میں کہا تھا کہ اگر کوئی خفیہ ادارہ بھی اس حوالے سے اپنا جواب جمع کرانا چاہے تو اٹارنی جنرل کے زریعے کروا سکتا ہے۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کی بھجوائی تجاویزپبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔

چھ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس اطہر من اللہ جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس نعیم اختر شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button